ایک لاکھ روپے کے لیے سی ٹی ڈی کی کالی بھیڑوں نے محکمہ کی عزت دا ؤپر لگا دی

مغوی کے ماموں رینجرز لانس نائیک وحید کی مدعیت میں مقدمہ اغوا برائے تاوان کی دفعہ 365Aکے تحت درج کیا گیا رقم لینے کے دوران پرائیوٹ شخص اسامہ موقع سے بھاگ گیا، بھانجے کو اغوا کرنے والے عناصر کیخلاف قانونی کاروائی کی جائے،مدعی مقدمہ

بدھ 22 مئی 2024 16:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2024ء) ایک لاکھ روپے کے لیے سی ٹی ڈی کی کالی بھیڑوں نے محکمہ کی عزت داؤ پر لگا دی، سی ٹی ڈی کے دفتر سے شہری کی بازیابی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں سی ٹی ڈی سول لائنز پر سندھ رینجرز چھاپے کے معاملے پر پیش رفت سامنے آئی، ایک لاکھ روپے کے لیے سی ٹی ڈی کی کالی بھیڑوں نے محکمہ کی عزت دا پر لگا دی۔

سی ٹی ڈی کے دفتر پر رینجرز کے چھاپے اور شہری کی بازیابی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مغوی کے ماموں رینجرز لانس نائیک وحید کی مدعیت میں مقدمہ اغوا برائے تاوان کی دفعہ 365Aکے تحت درج کیا گیا۔مقدمے میں کہا گیا ہے کہ انیس مئی کو بھانجا محمد علیان عراق سے کراچی پہنچا اور 2بجے پنجاب جانے کیلئے سہراب گوٹھ اڈے پر جارہا تھا کہ شاہراہ فیصل پر وائرلیس گیٹ پر سرکاری موبائل نے روکا ، ایک ڈبل کیبن میں سادہ لباس مسلح افراد بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مدعی مقدمے نے بتایا کہ پولیس موبائل اور ڈبل کیبن گاڑی بھانجے کو لے گئی، بھانجے سے رابطہ نہ ہونے پر تلاش شروع کی پھر دوروز بعد میرے موبائل پر بھانجے کے موبائل سے نامعلوم شخص نے فون کیا ، کال کرنے والے نے تعلق سی ٹی ڈی سے بتایا اور پندرہ لاکھ روپے تاوان مانگا۔مقدمے کے مطابق کال کرنے والے نے کہا کہ اگر تم اسے حاصل کرنا چاہتے ہو تو 15لاکھ تاوان ادا کرو، جس پر میں نے کہا غریب ہوں اتنی رقم نہیں دے سکتا تو ایک لاکھ میں معاملات طے ہوئے۔

مدعی مقدمے کا کہنا تھا کہ جس کے بعد اپنے محکمے کے افسران کو آگاہ کیا اور رقم لیکر شام چاربجے سی ٹی ڈی سول لائنز کے قریب پہنچ گیا، مجھ سے ایک لاکھ روپے لیکر میرے بھانجے کو سامان سمیت میرے حوالے کردیا گیا۔اسی دوران میرے ساتھ رینجرز پارٹی سی ٹی ڈی دفترکے اندر داخل ہوگئی، پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر طاہر تنویر، اے ایس آئی شاہد حسین، پولیس کانسٹیبل عمر خان اور پرائیوٹ شخص اسامہ تھے۔رقم لینے کے دوران پرائیوٹ شخص اسامہ موقع سے بھاگ گیا، بھانجے کو اغوا کرنے والے عناصر کیخلاف قانونی کاروائی کی جائے۔