برطانیہ میں عام انتخابات جولائی میں کرانے کا فیصلہ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 23 مئی 2024 11:40

برطانیہ میں عام انتخابات جولائی میں کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مئی 2024ء) برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ملک کے عام انتخابات چار جولائی کو ہوں گے۔ انتخابات آئندہ جنوری تک کرانے لازمی تھے اور چونکہ اس بارے میں حکومت نے اپنا موقف ظاہر نہیں کیا تھا، اس لیے انتخابات کی تاریخ سے متعلق طرح طرح کی افواہیں گرم تھیں۔

وزیراعظم نے کیا کہا؟

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اعلان کیا کہ، ''آج ہی پہلے میں نے عزت مآب شاہ سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی درخواست کی۔

بادشاہ نے یہ درخواست منظور کر لی ہے اور ہمارے عام انتخابات چار جولائی کو ہوں گے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''اب، یہ وہ لمحہ ہے کہ برطانیہ اپنے مستقبل کا انتخاب کرے، وہ یہ فیصلہ کرے کہ آیا ہم اس پیش رفت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں جو ہم نے اب تک کی ہے یا پھر اس مقام پر واپس جانے کا خطرہ مول لے، جہاں کوئی منصوبہ نہیں ہے اور غیر یقینی صورتحال میں واپس جائے۔

(جاری ہے)

''

جب سونک یہ بیان دے رہے تھے تو بارش ہو رہی تھی، جس کی وجہ سے وہ بھیگ گئے۔ ان کے بیان کے دوران ہی وہاں پر موجود حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے کارکنان نے اپنی جماعت کے انتخابی مہم کا نغمہ ''چیزیں بہتر ہو سکتی ہیں '' کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔

حزب اختلاف نے کیا کہا؟

ان انتخاب کا اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب سونک کی کنزرویٹو پارٹی رائے شماری کے جائزوں کے مطابق لیبر پارٹی سے تقریباً 20 پوائنٹس پیچھے ہے۔

لیبر لیڈر کے رہنما کیر اسٹارمر نے کہا کہ انتخابات کا مطلب ''تبدیلی کا موقع'' ہے۔

اسٹارمر نے اپنے حامیوں سے کہا، ''لیبر پارٹی کے لیے ووٹ کا مطلب معاشی اور سیاسی استحکام ہے، ایک ایسی سیاست جو ہماری تمام زندگیوں پر زیادہ شفقت کا ہاتھ رکھتی ہے،یہ ووٹ افراتفری کو روکنے کے لیے ہے۔ یہ تبدیلی کا وقت ہے۔''

پچھلے الیکشن کے بعد کیا ہوا؟

سونک کی کنزرویٹو پارٹی سن 2010 سے اقتدار میں ہے اور وہ سن 2019 کے آخری انتخابات کے بعد سے کنزرویٹو پارٹی کے تیسرے وزیر اعظم ہیں۔

گزشتہ انتخابات میں کنزرویٹیو نے 80 سیٹوں کی ریکارڈ اکثریت حاصل کی تھی۔

اس کے بعد سے ہی پارٹی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور خاص طور پر بریگزٹ کے حامی بورس جانسن کی ہنگامہ خیز مدت کے دوران، جنہیں اخلاقیات کے اسکینڈلز کے ایک سلسلے کے بعد معزول کر دیا گیا تھا۔

بورس جانسن کی جانشین لِز ٹرس کو اقتدار سنبھالنے کے چند ہفتوں کے اندر ہی اس وقت تبدیل کر دیا گیا، جب ان کے غیر فنڈیڈ ٹیکس میں کٹوتیوں کے پروگرام نے معاشی تباہی مچا دی تھی اور رہن سہن کے اخراجات بڑھ گئے۔

سن 2019 میں کووڈ انیس کے سبب ملک کو وبا کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے اور یوکرین میں روس کی جنگ اور سپلائی چین کے مسائل کی وجہ سے مہنگائی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

سونک نے اکتوبر 2022 میں عہدہ سنبھالا تھا اور معیشت کو مستحکم بھی کیا ہے، تاہم عوام میں قدامت پسند جماعت کی مقبولیت کو بڑھانے میں ناکام رہے ہیں۔ کنزرویٹو کو رواں سال کے آغاز میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور ملک کے بہت سے حصوں میں لیبر پارٹی کافی مضبوط نظر آ رہی ہے۔

ص ز/ ج (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)