کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور شراکت داروں کی میڈیا کو غزہ میں رسائی دینے کے جنوبی افریقہ کے مطالبے کی حمایت

جمعرات 23 مئی 2024 13:12

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2024ء) دنیا بھر میں آزادی صحافت اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے)نے صحافیوں کو غزہ تک رسائی دینے کے جنوبی افریقہ کے مطالبے کی بھرپورحمایت کی ہے۔ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیل کو صحافیوں کو غزہ تک بلا رکاوٹ رسائی فراہم کرنے کا حکم دے۔

سی پی جے جو انسانی حقوق اور آزادی صحافت کے 9 گروپوں میں شامل ہے، کا کہنا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی اعلی عدالت کے جنوری کے حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں انسانی حقوق اور آزادی صحافت کی9 تنظیموں نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے 26 جنوری کے اس حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے ،جس میں آئی سی جے نے کہا تھا کہ غزہ میں تباہی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے اور جینو سائیڈ کنونشن کے آرٹیکل II اور III کے دائرہ کار میں کارروائیوں کے شواہد محفوظ رکھنے کو یقینی بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

جنوبی افریقہ نے 16 مئی کو اپنے دلائل میں کہا تھا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کو یہ عارضی اقدامات جاری کرنے چاہئیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اسرائیل جنوری کے حکم کی تعمیل میں اپنی فوجی کارروائیوں کے شواہد کو محفوظ رکھے ۔ کنونشن کی توثیق کرنے والے ممالک نے کہاکہ اسرائیلی کارروائیوں کے دوران فلسطینی صحافی بہادری اور دلیری سے رپورٹنگ جاری رکھتے ہیں، اسرائیل کے سنسرشپ کے اقدامات نے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی جامع، مسلسل اور آزادانہ طور پر دستاوی شکل دینے کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے اور مستقبل میں جوابدہی کی کوششوں کو نمایاں طور پر متاثر کرنے کا خطرہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں، انسانی حقوق کے آزاد تفتیش کاروں، فیکٹ فائنڈنگ مشنز اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو اب بھی غزہ تک رسائی حاصل نہیں ہے، جو ممکنہ جنگی جرائم کے شواہد کو مؤثر طریقے سے محفوظ کرنے اور برقرار رکھنے میں رکاوٹ ہے۔سی پی جے کے ڈائریکٹر آف ایڈووکیسی اینڈ کمیونیکیشنز جپسی گوئیلین کیسر نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ سے غیر ملکی صحافیوں پر تقریباً مکمل پابندی اور فلسطینی صحافیوں ، الجزیرہ اور ایسوسی ایٹڈ پریس جیسے آؤٹ لیٹس کے خلاف بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا مطلب ہے کہ صحافیوں کو غزہ تک بلارکاوٹ رسائی فراہم کرنے کے لئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی درخواست فوری اور ضروری ہے۔

غزہ میں صورتحال پر اسرائیل کی جانب سے سنسر شپ ایسی معلومات کو جنم دے رہی ہے جو پروپیگنڈا پر مبنی ہے جس کے نتائج عوامی احتساب اور لوگوں کی زندگیوں پر پڑتے ہیں۔ آرٹیکل 19 کی سینئر ڈائریکٹر برائے قانون اور پالیسی باربورا بوکوسک نے کہا، "اسرائیل کا صحافیوں، آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کے لوگوں کے حق پر مسلسل حملہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔یہ شواہد کو محفوظ رکھنے کے آئی سی جے کے جنوری کے حکم کی نفی کرتا ہے جو احتساب کی کوششوں میں رکاوٹ بنے گا۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ آئی سی جے کو اس بار بالکل واضح طور پر اسرائیل کے اقدامات کو روکنا چاہیے۔\932