پاکستان تلوں کی پیداوارمیں ٹاپ 5 ممالک میں شامل ہوگیا،امسال تل کی برآمدات سے 1.5 ارب ڈالرزکا زرمبادلہ حاصل کیا گیا،ڈی جی زراعت

جمعہ 24 مئی 2024 11:46

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2024ء) پاکستان تلوں کی پیداوار کے حوالہ سے نہ صرف دنیا کے ٹاپ 5 ممالک میں شامل ہوگیا ہے بلکہ امسال تل کی برآمدات سے 1.5 ارب ڈالرز سے زائد مالیت کا قیمتی غیر ملکی زرمبادلہ بھی حاصل کیا گیا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے تل کی فی ایکڑ زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ایسی اقسام متعارف کروائی ہیں جو پاکستان میں 90 فیصد سے زائد رقبہ پر انتہائی کامیابی سے کاشت ہواور بمپر کراپ دے رہی ہیں۔

یہ بات ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب ڈاکٹر ساجد الرحمن نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ آئل سیڈ اور مقامی نجی کمپنی پاک فوڈ کے باہمی اشتراک سے تل کی کاشت کے فروغ بارے منعقدہ سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پرڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن، پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈزپنجاب ڈاکٹر عامر رسول، سی سی پی او فیصل آباد ریجن کامران عادل، چیف سائنٹسٹ شعبہ تیلدار اجناس ڈاکٹر احسان محی الدین، ماہر تیلدار اجناس محمد ریاض، معروف ہارٹیکلچرسٹ ملک اللہ بخش، ماہرین تیلدار اجناس حافظ سعد بن مصطفی، ڈاکٹر اعجاز الحسن، ڈاکٹر سلسبیل رؤف، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت انفارمیشن فیصل آباد محمد اسحاق لاشاری، ویٹرنری نیوز اینڈ ویوز کے بیورو چیف ڈاکٹر خالد محمود شوق،سابق ڈی آئی جی پنجاب کیپٹن(ر) امین وینس، فیصل آباد کے تلوں کے مقامی تاجر حاجی محمد اکرم اور ترقی پسند کاشتکار رانا محمد احمد خان سمیت زرعی سائنسدانوں، کاشتکاروں، پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کے نمائندگان، پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھنے والے ایکسپورٹرز اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیاپرسنز کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

ڈی جی زراعت نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر زرعی سائنسدان تل جیسی منافع بخش فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کریں تاکہ ملکی زرعی برآمدات میں اضافہ ہوسکے اور ملکی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہو۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال ڈیڑھ ارب ڈالرز سے زائد مالیت کے تل ایکسپورٹ کئے گئے نیز تلوں کی ایکسپورٹ میں اضافہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے میں بھی خاطر خواہ مدد ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک چائنا فری ٹریڈ کے ذریعے زرعی اجناس دھان، تل، مرچ، پھل و دیگر زرعی اجناس کی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ڈاکٹر ساجد الرحمن نے بتایا کہ تل کی متعارف کردہ نئی اقسام کی کاشت کے فروغ، کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، بہتر مارکیٹنگ اور ایکسپورٹ کے باعث گذشتہ 2 سے 3 سال کے اندر تل کا زیر کاشت رقبہ 10 لاکھ ایکڑ سے تجاوز کر گیاہے جو خوش آئند بات ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پیسٹ وارننگ پنجاب ڈاکٹر عامر رسول نے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ مالی سال میں پاکستان نے پھلوں، سبزیوں، چاول، تل اور دیگر زرعی اجناس کی ایکسپورٹ سے 7 ارب ڈالرز سے زائد کا قیمتی زرمبادلہ کمایا ہے جبکہ گزشتہ سال تل کے زیر کاشت رقبہ میں 277 فیصد اورپیداوار میں 300 فیصد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ تل کی فصل کے ضرر رساں کیڑوں اور بیماریوں کے کنٹرول کیلئے نئی کیمسٹری کی حامل زہروں کا استعمال کریں تاکہ کیمیائی زہروں کے اثرات سے پاک اعلیٰ کوالٹی کے حامل تلوں کی زیادہ پیداوار کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ کوالٹی کے تل پیدا کرکے پاکستان کی تلوں کی ایکسپورٹ کو ایک سے دو سال کے اندر 3 ارب ڈالرز تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ چیف سائنٹسٹ شعبہ تیلدار اجناس ڈاکٹر احسان محی الدین نے سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ تلوں میں 28 ملی گرام فی کلوگرام کیلشیم، 23 ملی گرام فی کلوگرام فولاد اور 13 ملی گرام فی کلو گرام تانبا پایا جاتا ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی کے علاوہ جوڑوں کے درد کے خاتمہ میں معاون ہیں۔

انہوں نے مزید بتایاکہ تل کے بیج میں 50 فیصد سے زائد اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور 22 فیصد اچھی قسم کی حامل پروٹین پائی جاتی ہے جبکہ تلوں کا تیل ادویات سازی اور اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔علاوہ ازیں تلوں کا استعمال کاربن پیپر، تلوں والے نان بنانے کے علاوہ فاسٹ فوڈز، بیکری مصنوعات، مویشیوں اور مرغیوں کی متوازن خوراک بنانے میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

سی سی پی او فیصل آباد ریجن کامران عادل نے سیمینار کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب پولیس تاجر برادرری، مقا می صنعتکاروں، ایکسپورٹرز اور غیر ملکی وفود کو فول پروف سکیورٹی کی فراہمی میں پیش پیش ہے کیونکہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ان کی اولین ترجیح ہے۔حافظ سعد بن مصطفی، ماہر تیلدار اجناس نے سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ادارہ تیلدار اجناس کے زرعی سائنسدانوں نے اپنی شبانہ روز کاوشوں کے بعد تل کی شاخدار اقسام اور انکی جدید پیداواری ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تل کی فصل پانی کی کمی یا زیادتی، زمین کی قسم، فی ایکڑ پودوں کی تعداد، مرطوب درجہ حرارت میں کمی و بیشی اور برداشت میں تاخیر کے حوالہ سے بہت حساس فصل ہے لہٰذا ان مشکلات پر قابو پا کر کامیاب فصل کا حصول ممکن ہے۔ ڈاکٹر سلسبیل رؤف معروف زرعی سائنسدان تیلدار اجناس نے زرعی سیمینار میں کاشتکاروں کو بتایا کہ تل کی فصل مئی تا جولائی میں بطور زائد خریف فصلوں کے طور پر کامیابی سے کاشت کی جاتی ہے،تل کی فصل کم دورانیہ کی فصل ہونے کی وجہ سے فصلوں کے ہیر پھیر میں اپنی جگہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ تل کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے انمول2023، فیصل آباد تل، ٹی ایچ6، ٹی ایس5 اور تل18 کاشت کریں۔ کاشتکار رہنما رانا محمد احمد خان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ چائنا کی کمپنیاں پاکستان میں زراعت کے فروغ کیلئے اپنی خدمات فراہم کر رہی ہیں،چائنا اور پاکستان کنو کے علاوہ کپاس، دھان اور تل کی نئی اقسام کے جرم پلازم کا باہم تبادلہ کر رہے ہیں جس سے پاکستان میں زرعی تحقیق میں جدت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ چائنا کے تعاون سے پاکستان میں فارم میکنائزیشن اور کارپوریٹ فارمنگ کی راہ ہموار ہوگی جس سے کاشتکاری ایک منافع بخش کاروبار کی حیثیت اختیار کرجائے گی۔ زرعی سیمینار سے خطاب میں سٹیٹ بنک پاکستان کے سینئر ایگزیکٹو محمد رفیق نے بتایاکہ مختلف جاری منصوبوں کے تحت چھوٹے کاشتکاروں کو5 سے7 فیصد تک شرح سود پر 280 ارب سے زائد روپے کے زرعی قرضے 3 سے 5 سال تک کی مدت کیلئے فراہم کئے جا رہے ہیں۔

فیصل آباد کی تل کی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کی معروف کاروباری شخصیت چوہدری برکت علی نے اس موقع پر بتایا کہ گزشتہ دنوں پاک چائنا باہمی تجارت کے فروغ کے ایم او یوز پر دستخط سے پاکستان میں زرعی انقلاب کی راہ ہموار ہو گی۔ تل کے ایکسپورٹرز، تاجروں، کاشتکاروں و دیگر سٹیک ہولڈرز نے بھی مذکورہ زرعی سیمینار میں شرکاکو تل کی کاشت، بہتر دیکھ بھال اور ایکسپورٹ سے متعلق اپنے ذاتی تجربات سے مستفید کیا۔