پاکستان میں سالانہ 3 لاکھ افراد کی موت سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہوتی ہے، رفیع احمد

جمعہ 31 مئی 2024 17:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2024ء) اربوں روپے کا ٹیکس نہیں مل پاتا ہے اس سے بہتر ہے کہ حکومت مکمل طور پر سگریٹ کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دے ۔ یہ بات گزشتہ روز عالمی انسدادِ تمباکو نوشی کے دن کے موقع پر تنظیم فرینڈز آف اینٹی نارکوٹکس آف سندھ (فانوس)کے صدر رفیع احمد نے ڈینٹل سرجن ڈاکٹر مدیحہ قریشی کے ہمراہ لیاری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال تین لاکھ کے قریب افراد براہ راست یا با لواستہ طور پر تمباکو نوشی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سگریٹ کے دھوئیں کی وجہ سے بھی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ایک تازہ ترین رپورٹ میں یہ افسوس ناک بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں یومیہ تقریبا ڈھائی کروڑ افراد سگریٹ نوشی میں مبتلا ہیں اور تقریبا ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد نسوار کا نشہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

گویا ہماری آبادی کا چھٹا حصہ خود کو منہ، گلے، پھیپھڑوں اور گردے کے کینسر میں مبتلا کر رہا ہے۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔ہمارے ملک میں نوجوانوں کا تناسب 60 ، فیصد سے بھی زیادہ ہے یہ ہی وجہ کہ سگریٹ ساز کمپنیاں ہمیں ٹارگٹ کرتی ہیں۔ تعلیمی اداروں کے طلبہ وطالبات بھی فیشن کے طور پر عام سگریٹ سے بھی مہلک ای سگریٹ استعمال کر رہے ہیں۔

گزشتہ 5 سالوں کے دوران ای سگریٹ کا استعمال 29 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس کے استعمال سے ہمارے نوجوان ذہنی دبا اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یومیہ 5 ہزار افراد محض تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں کے باعث اسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔ سگریٹ نوشی کے خلاف موثر روک تھام نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں 6 سے 15 سال تک کے 1200 بچے سگریٹ نوشی کا آ غا ز کرتے ہیں۔

تعلیمی اداروں سمیت دیگر تمام عوامی مقامات جہاں سگریٹ نوشی قانونا ممنوع ہے قانون نافذ کرنے والے متعلقہ اداروں کا وہاں عمل داری کا فقدان نظر آ تا ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر ہماری ایلیٹ کلاس میں کوکین اور آ ئس پاڈر کانشہ پھیل رہا ہے۔ ڈاکٹر مدیحہ قریشی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سگریٹ نوشی کی روک تھام کیلئے صوبائی سطح پر ٹاسک فورس قائم کی جائے، طلبہ وطالبات کا رینڈم ڈرگ ٹیسٹ کرایا جائے۔

پان کی دکانوں کو مکمل طور پر بند کردیا جائے کیونکہ یہاں سے نہ صرف سگریٹ نوشی کو فروغ ملتا ہے بلکہ پان، گٹکا، ماوا، چھالیہ اور نہ جانے کتنے کینسر کوفروغ دینے والی مضر صحت اشیا کا فروغ ھوتا ہے۔تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی کے نقصانات سے طلبہ وطالبات کو آ گاہ کیا جائے، نصاب میں بھی اسکے نقصانات کو شامل کیا جائے۔سگریٹ کو مہنگا کیا جائے تاکہ لوگوں کی پہنچ بآسانی نہ ہوسکے ۔سگریٹ میں نکوٹین کی وجہ سے ہمارے لوگ ہارٹ اٹیک اور بلڈ پریشر کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔