صوبوں کوان کے حصے کا 100فیصد پانی فراہم کیا جا رہا ہے، مصدق ملک

پانی کی تقسیم کی ذمہ داری ارسا کے پاس ہے اس میں وفاقی حکومت کاکوئی کردار نہیں، وفاقی وزیر توانائی کا قومی اسمبلی میں توجہ مبذول نوٹس پرجواب

پیر 10 جون 2024 21:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2024ء) وفاقی وزیرتوانائی مصدق ملک نے کہا ہے کہ اس وقت صوبوں کوان کے حصے کا 100 فیصد پانی فراہم کیا جا رہا ہے، پانی کی تقسیم کی ذمہ داری ارسا کے پاس ہے اس میں وفاقی حکومت کاکوئی کردار نہیں، ارسا کے فیصلے واٹر ٹریٹی کے تحت ہوتے ہیں۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سندھ میں خریف کی فصل کیلئے پانی کی 29فیصدکمی سے متعلق شہلا رضا اور دیگر کے توجہ مبذول نوٹس پروفاقی وزیر نے ایوان کوبتایا کہ پانی کی تقسیم کی ذمہ داری ارسا کے پاس ہے، ارسا میں تمام صوبوں سے ایک ایک ممبر ہوتا ہے اور یہ ممبران مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں، ارسا کا اجلاس دو اپریل میں ہوا تھا جس میں پیشنگوئی کی گئی کہ اس سال 30فیصد پانی کی کمی ہوگی جس پرکمیٹی نے پنجاب اورسندھ میں 30فیصد پانی کی کمی کا فیصلہ کیا گیا، مئی میں ایک اور میٹنگ ہوئی جس میں اس کو 21فیصد کر دیا گیا،13 مئی کو ایک اور اجلاس ہوا جس میں فیصلہ ہوا کہ چونکہ موسمی صورتحال بہترہوگئی ہے اورپانی کی کمی نہیں اسلئے صوبوں کو ان کا پورا حصہ دیا جائیگا، اس وقت کسی بھی جگہ پانی کی کمی نہیں اورپانی کی فراہمی مکمل ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ لنک کینالز کے حوالہ سے جو قانون ہے اس کے مطابق صوبوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے حصے سے پانی کینال میں فراہم کرے، اس وقت چشمہ جہلم میں 21سوکیوسک اورتونسہ میں بہائو صفر ہے۔ شہلا رضا کے سوال پرانہوں نے کہاکہ پانی کی تقسیم کاکوئی بھی فیصلہ ارسا صوبوں کی مشاورت سے کرتی ہے، اس میں حکومت کاکوئی کردارنہیں ہوتا۔دواپریل کوجومیٹنگ ہوئی تھی اس میں پانی کی 30 فیصدکی کمی کااندازہ لگایاگیاتھا جس پرصوبوں کی پانی کی کمی کا فیصلہ ہواتاہم بارشوں کے بعد صورتحال بہترہوئی اوردوبارہ فیصلہ ہوا کہ صوبوں کو اس کا پوراحصہ دیا جائیگا۔

شاہدہ رحمانی کے سوال پرانہوں نے کہاکہ اس وقت تمام صوبوں کوان کے حصہ کا100 فیصدپانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پینے کے پانی کامسئلہ صوبائی معاملہ ہے تاہم وفاق اس معاملہ میں تعاون کیلئے تیارہے۔ اعجازجھکرانی کے سوال پرانہوں نے کہاکہ پانی کی تقسیم کامعاہدے پرعمل درآمد کی ذمہ داری ارساکودی گئی ہے۔ارسا کے فیصلے واٹرٹریٹی کے تحت ہوتے ہیں، ارساکاچئیرپرسن روٹیشن سے بنتاہے تاکہ تمام صوبوں کویکساں مواقع فراہم ہوں۔