اللہ رازق ہے، خدا کی رحمت پر بھروسہ رکھنا چاہئے، علامہ الیاس قادری

دنیا کا مال جتنا زیادہ ہوتا ہے اس کا غم بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے، مال کی حرص سے بچا جائے،امیر دعوت اسلامی

منگل 14 اکتوبر 2025 19:12

اللہ رازق ہے، خدا کی رحمت پر بھروسہ رکھنا چاہئے، علامہ الیاس قادری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) امیر اہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے کہا ہے کہ روزی اللہ کے اختیار میں ہے،اللہ نے جس کو جب تک زندہ رکھنا مقدر کیا ہے، اس کی روزی اپنے ذمہ کرم پر لی ہے، دولت کسی کو کم، کسی کو زیادہ ملتی ہے، یہ بھی اللہ کی حکمت ہے، جس کو جتنی دولت ملی، وہ اس کے حق میں بہتر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں ہونے والے مدنی مذاکرے میں بذریعہ ویڈیو لنک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر اہل سنت نے کہا کہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب کسی کے پاس زیادہ دولت آجاتی ہے تو وہ تکبر میں مبتلا ہوجاتا ہے، اس کے کردار میں غریبوں کو حقیر سمجھنا اور ظلم کرنا پایا جاتا ہے، یوں یہ دنیا کا مال ظالم و مغرور شخص کیلئے وبال بن جاتا ہے،اسی طرح بہت زیادہ غربت بھی بعض لوگوں کیلئے مہلک بن جاتی ہے اور ان کے گمراہی یا کفر میں پڑنے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے، اللہ کسی کو مال دے کر اس کا ایمان بچا لیتا ہے اور کسی کو غربت و آزمائش میں رکھ کر صبر کی توفیق عطا فرما کر جنت دے دیتا ہے۔

(جاری ہے)

امیر اہل سنت نے کہا کہ درجات اپنی جگہ ،لیکن انسان کو اپنے طور پر کوشش اور جدوجہد کرتے رہنا اور اللہ کی رحمت پر نظر رکھنی چاہئے، صلاحیت یا اعلیٰ تعلیم کے باوجود اچھی نوکری یا دولت کا حصول یقینی نہیں،اگر جائزہ لیا جائے تو بڑے بڑے سرمایہ داروں کے حالات میں ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو بالکل تعلیم یافتہ نہیں مگر ان پر نوٹوں کی بارش ہو رہی ہوتی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دولت مند ہونے کیلئے تعلیم کا ہونا ضروری نہیں،لہٰذااللہ کی رحمت پر بھروسہ رکھا جائے۔

امیر اہل سنت نے کہا کہ دنیا کا مال جتنا زیادہ ہوتا ہے اس کا غم بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے، عام طور پر مالداروں کو خطرات لاحق رہتے ہیں، انہیں یا ان کے اہل خانہ کو اغوا یا تاوان کا خوف رہتا ہے، لوگ ان سے حسد کرتے ہیں، چور و ڈاکو ان پر نظر رکھتے ہیں، قرض چڑھ جاتا ہے یا مال پھنس جاتا ہے،ان سب کے باوجود مال کی حرص بڑھتی جاتی ہے، مزید مال کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ غموں کا شکار رہتا ہے، بعض مالدار ایسے ہوتے ہیں جو آسائشوں سے بھرپور بستروں میں بھی نیند کی گولیاں کھا کرنہیں سوپاتے جبکہ غریب سکون کی نیند سو جاتا ہے۔

یا د رکھیں دنیا کے غموں کے ساتھ آخرت کا غم بھی ہے، جہاں حساب دینا ہوگا، قیامت کا حساب دنیاوی حساب کی طرح نہیں ہوگا، دنیا میں لوگ رشوت یا فریب سے بچ نکلتے ہیں، مگر قیامت کے دن ایسا ممکن نہیں، اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اتنا عطا فرمائے کہ ہم کھائیں، کچھ بچا لیں اور کسی کے محتاج یا قرضدار نہ ہوں۔