وزیر توانائی ناصر شاہ کی آفاق احمد کی جانب سے منعقدہ کے الیکٹرک کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت مکمل تعاون کی یقین دھانی

پیر 1 جولائی 2024 21:10

:کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2024ء) صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے الیکٹرک کے حوالے سے قانونی اور ٹیکنکل بنیادوں پر جو بھی سفارشات تیار کرے گی حکومت ہر ممکناٍ سپورٹ کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آفاق احمد کی جانب سے مقامی ہوٹل میں کے الیکٹرک کے حوالے سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے موقع پر اپنے خطاب میں کیا۔

کانفرنس میں شاہی سید، عرفان اللہ خان مروت، جاوید ناگوری، نہال ہاشمی، اویس نورانی کے علاوہ مختلف سیاسی، سماجی، میڈیا، تاجروں اور صنعتکاروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ وزیر توانائی نے اپنے خطاب میں تقریب میں شرکت کیلئے آفاق احمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قانونی اور پرامن احتجاج سب کا حق ہے، ہم بھی احتجاج کرتے رہے ہیں مگر شہریوں اور حکومتی املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔

(جاری ہے)

ناصر شاہ نے کہا کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے عوامی شکایات کا جائزہ لینے اور اسکے تدارک کیلئے سندھ حکومت نے پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی ہے جوکہ تمام معاملات کا بخوبی جائزہ لے رہی ہے اور لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کے حوالے سے عوام کے ساتھ کئے گئے زیادتیوں کا جائزہ لے رہی ہے اور شکایات دور کرنے کیلئے کے الیکٹرک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور اس سلسلے میں کئی اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ کانفرنس جو بھی کمیٹی بنائے گی حکومت اس کمیٹی کو بھی آن بورڈ لے گی۔ عوامی شکایات کا جائزہ لینے کیلئے گزشتہ روز میں نے رات گئے کے الیکٹرک کے سینٹرل لوڈ ڈسپیچ سینٹر کا تفصیلی دورہ بھی کیا ور لوڈ مینجمنٹ کے حوالے سے تفصیلات معلوم کیں۔ اور کے الیکٹرک کو کہا کہ اگر کہیں انتہائی ناگزیر ہو تو وہ دن کے اوقات میں لوڈشیڈنگ کرے مگر رات 12 سے صبح 6 بجے کے درمیان لوڈشیڈنگ نہ کرے۔

اس سلسلے میں کے الیکٹرک نے چار روز کی مہلت مانگی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ انھوں نے کے الیکٹرک کو یہ بھی کہا کہ اگر مثال کے طور پر سو صارفین میں سے دس صارفین بل ادا نہیں کرتے تو انکی سزا باقی نہ نوے صارفین کو نہ دی جائے اور سب کیلئے فیڈر نہ بند کیا جائے۔ کے الیکٹرک کو یہ بھی کہا گیا کہ کچی اور گنجان آبادیوں کیلئے صارفین کی مشکلات بہت زیادہ ہیں کیوں کہ کے الیکٹرک کے بھاری بل ادا نہیں کرسکتے ہیں۔

کے الیکٹرک سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ دو سو یونٹ تک کے صارفین کے واجبات کو نظرانداز کیا جائے اور ان سے صرف کرنٹ بل کے واجبات لئے جائیں اور پرانے واجبات کی وجہ سے انکی بجلی منقطع نہ کی جائے اور ایسے صارفین کیلئے بجلی کا تسلسل برقرار رکھا جائے۔ چیئرمین بلاول بھٹو کے منشور میں عوام کو 300 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کا وعدہ تھا مگر وفاق میں ہماری حکومت نہ بن سکی اس لئے اب ہم صوبائی سطح پر 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔