Live Updates

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں تنخواہ کی ادائیگی کیلئے ڈیجیٹل نظام متعارف کرا دیا

ہم نے کلک کے ذریعے ایک بہترین نظام بنایا ہے جس کے ذریعے ڈبل تنخواہیں وصول کرنے والے 101 لوگوں کی شناخت ہو چکی ہے، میڈیا سے گفتگو

بدھ 30 اپریل 2025 20:32

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں تنخواہ کی ادائیگی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2025ء) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا سسٹم سیپ (SAP) پر منتقل کردیا گیا ہے، آج تمام ریکارڈ مکمل طور ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے، دو تنخواہیں لینے والے اب اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے، ماضی میں جو بھی میئر کا عہدہ سنبھالتا تھا اس کی کوشش ہوتی تھی کہ تنخواہوں کا ریکارڈ مینول ہو، ہم نے کلک کے ذریعے ایک بہترین نظام بنایا ہے جس کے ذریعے ڈبل تنخواہیں وصول کرنے والے 101 لوگوں کی شناخت ہو چکی ہے، سیپ کے ذریعے تنخواہوں کی ادائیگی وقت پر ہو سکے گی، ہم اس حوالے سے آج ایک اہم سنگ میل عبور کرنے جارہے ہیں، کے ایم سی پاکستان کی پہلی بلدیہ ہے جہاں یہ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، تمام ریٹائرڈ ملازمین کا ڈیٹا بھی SAP سسٹم پر ڈالا جارہا ہے، سیپ سسٹم کو کلک کی مدد سے بنایا گیا ہے، پچھلے ادوار میں شفافیت نہیں تھی، جعلی بھرتیاں ہوتی تھیں جس سے پنشن کی ادائیگیوں میں مشکلات ہوتی تھیں،ہم تمام پنشنرز کے ریکارڈ کو بھی ڈیجیٹلائز کرنے جا رہے ہیں،بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ڈیولپمنٹ پورٹ فولیو بھی سیپ سسٹم پر منتقل کیا جارہا ہے، 21ویں صدی کے لحاظ سے جس ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہوا کرینگے، امید ہے ہمارے اس عمل کو ٹاؤنز بھی اپنانے کی کوشش کرینگے، تنخواہوں کی ادائیگی میں شفافیت لانا ضروری ہے، سیپ سسٹم میں تمام ملازمین کا ریکارڈ محفوظ رہے گا، کے ایم سی کے 10173ملازمین ہیں،اس سے زیادہ شفافیت کسی بلدیاتی ادارے میں نہیں نظر آئے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سٹی کونسل ہال میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا سسٹم سیپ (SAP) پر منتقل کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، میونسپل کمشنر کے ایم سی ایس ایم افضل زیدی، مشیر مالیات گلزار علی ابڑو، سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر کرم اللہ وقاصی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، یوسی چیئرمینز اور دیگر بھی موجود تھے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس اقدام کو متعارف کرانے کے بعد تمام ملازمین کا ڈیٹا واضح ہو جائے گا، ملازم کب بھرتی ہوا، کیا تاریخ پیدائش ہے، کب پروموشن ہوا، یہ تمام تفصیلات ایپلی کیشن پر موجود ہوں گی، ہم چیزوں کو قانونی انداز میں چلانا چاہتے ہیں، گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے لیے اس سسٹم سے کافی مدد ملے گی، ادارے میں شفافیت کے لیے ہرممکن تعاون کرنے کو تیار ہوں، آج سٹی کونسل پاکستان کی پہلی کونسل بننے جا رہی ہے جس میں ملازمین کا پورا ریکارڈ ڈیجیٹلائز ہورہاہے، اب کسی ملازم کی ڈپلیکیشن نہیں ہوگی، ڈبل ٹریپل تنخواہیں اب کسی کو نہیں ملیں گی، کے ایم سی میں مسئلہ یہ تھا کہ ملازمت پر آئیں یا نہ آئیں، تنخواہ ملتی رہے گی، ڈبل تنخواہ وصول کرنے والے 101 افراد کو یہ سسٹم پکڑ چکا ہے، واحد کلک پر اب تمام تفصیلات دستیاب ہوں گی، میونسپل کمشنر، محکمہ فنانس اور کلک کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ماضی میں جعلی بھرتیاں ہوتی تھیں، پنشن بڑھتی تھی، پنشن کے سسٹم اور ڈویلپمنٹ اسکیموں اور بجٹ کو بھی سیپ سسٹم پر ڈالنے جارہے ہیں، ٹاؤن انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کا ریکارڈ بھی ڈیجیٹلائز ہونے جارہا ہے، سیپ سسٹم کے آنے سے اب سروس ریکارڈ میں ردوبدل نہیں ہو سکتا، اس سے زیادہ شفافیت قبل ازیں بلدیاتی نظام میں نہیں تھی، ہمارے جانے کے بعد اب جو بھی آئے گا وہ افسران کا محتاج نہیں ہوگا، سینیارٹی لسٹ میں بھی بڑی گڑبڑ ہوتی تھی، یہ تمام لسٹیں بھی ہم نے سیپ پر ڈال دی ہیں، یہ کام اب ایک کلک پر ہوں گے، گھوسٹ ملازمین کے تاثر کی بھی نفی کردی گئی ہے، کے ایم سی سے ڈبل تنخواہیں لینے والے جو نام سامنے آئے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، پہلے پیسہ ضائع ہو رہا تھا، لوگوں تک نہیں پہنچ رہا تھا، جو پیسے بچیں گے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرینگے، ہم نے سخت فیصلے کیے ہیں جس کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدنی میں 300 فیصد اضافہ ہوا، رواں سال ساڑھے چار کروڑ کی ریکوری ویٹرنری ڈپارٹمنٹ سے ہوئی، سرکار کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع کروانے کے بجائے افسران کو پیسے دینے کی شکایات بھی موصول ہوئیں، انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے بعد کے ایم سی کو کسی پارک سے پیسے لینے کی ضرورت نہیں، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ 1984 میں کراچی اور شنگھائی سسٹر سٹی بنے، میں شنگھائی اس لیے گیا کہ ہمیں روابط بہتر بنانے کی ضرورت ہے، گرین انرجی سے متعلق بھی بات ہوئی ہے،ایک مشترکہ گروپ بنایا گیا ہے جس میں چین کی ٹیم اور ہماری ٹیم شامل ہوگی، 41 سال میں نہ کراچی کا میئر وہاں گیا اور نہ ہی شنگھائی کا میئر یہاں آیا، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آٹھ لاکھ مویشی کراچی میں آتے ہیں،ٹاؤن سے پوچھیں کہ سارا سال ان کا ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کیا کرتا ہے،کے ایم سی کے ویٹرنری ڈپارٹمنٹ نے کروڑوں روپے جمع کیے ہیں،کے ایم سی جانوروں پر ٹیکس اکھٹا کرے گی تو پیسے شہر کی بہتری پر خرچ ہوں گے،ملیر ندی کورنگی میں ڈی سی آفس نے مویشی منڈی لگانے کی اجازت دے دی، ٹاؤن انتظامیہ منڈیاں لگاتی ہے، ٹاؤن والے دھیلے کا کام نہیں کرتے، صفائی ہم کرتے ہیں، ملیر ندی پر ڈی سی آفس نے منڈی لگانے کی اجازت دی ہے، جب ریونیو جمع کرنے کا وقت آتا ہے تو ٹاؤن وہاں آ کر کھڑا ہو جاتا ہے، واٹر کارپوریشن کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، شہر میں پانی کی لائنیں بہت پرانی ہیں،نئے ایم ڈی صاحب بھی اس مسئلے پر کام کر رہے ہیں، واٹر کارپوریشن کی لائنیں 69 سال پرانی ہیں وہ بار بار خراب ہو جاتی ہیں جنہیں درست کیاجاتا ہے،90 گھنٹوں میں 84 انچ کی لائن کا مرمتی کام مکمل ہو جائے گا، لائن کے بار بار پھٹنے کی تحقیقات کر رہے ہیں، اللہ کرے ریڈ لائن پروجیکٹ شرمندہ تعبیر ہوجائے، میری معلومات کے تحت ریڈ لائن کو مکمل ہونے میں مزید2نسال لگیں گے، انہوں نے کہا کہ بلاول صاحب نے موثر انداز میں کینالوں کا مقدمہ حکومت کے سامنے رکھا، اس مسئلے پر وفاقی حکومت نے ہماری باتوں سے اتفاق کیا اور پروجیکٹ کومنسوخ کردیا، وزیربلدیات کی بھی اپنی مجبوریاں ہیں، ہم سب ایک ٹیم ہیں اور وہ ہے ٹیم بلاول، ٹیم پاکستان پیپلز پارٹی، میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو خراج تحسین پیش کروں گا کہ انہوں نے سی سی آئی میں اپنے اعتراضات اٹھائے اور وفاقی حکومت نے انہیں تسلیم کیا، بلاول بھٹو کا ثانی اس سیاسی میدان میں نہیں،جو پروپیگنڈہ مودی سرکار کر رہی ہے پاکستانی قوم اسے بے نقاب کرے گی،اس حوالے سے ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد کی جانب سے ریلی بھی نکالی گئی تھی۔

Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات