الیکشن ٹربیونل اسلام آباد نے بیان حلفی جمع نہ کروانے پر مسلم لیگ نون کے طارق فضل اور راجہ خرم پرویزکو جرمانہ عائدکردیا

ٹربیونل کے پاس شو کاز نوٹس جاری کر کے رکنیت معطل کرنے کا بھی اختیار ہے اگر التوا ہوگا مزید جرمانہ عائد کیا جائے گا، ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہوگا یہ بنیادی اصول ہے. جسٹس جہانگیری کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 8 جولائی 2024 13:41

الیکشن ٹربیونل اسلام آباد نے بیان حلفی جمع نہ کروانے پر مسلم لیگ نون ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2024 ) الیکشن ٹربیونل نے جواب جمع نہ کروانے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور راجہ خرم نواز پر 20، 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے انہیں آئندہ سماعت سے قبل بیان حلفی دوبارہ جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے. اسلام آباد الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد کے 3 حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت کی جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شعیب شاہین کو الیکشن ٹریبیونل کے لیے طریقہ کار پڑھنے کی ہدایت کی.

(جاری ہے)

وکیل شعیب شاہین کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ الیکشن ٹربیونل نے 6 ماہ میں الیکشن اپیلوں پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ٹربیونل نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنی ہے، 7 دن سے زیادہ کی تاریخ نہیں دینی جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ ٹربیونل کے پاس شو کاز نوٹس جاری کر کے رکنیت معطل کرنے کا بھی اختیار ہے اگر التوا ہوگا تو ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا، ٹرائل بھی روزانہ کی بنیاد پر ہوگا یہ بنیادی اصول ہے.

الیکشن ٹربیونل نے مسلم لیگ (ن) کے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیان حلفی طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرائیں، پہلے بیان حلفی آئیں گے پھر ہم آگے دیکھیں گے الیکشن ٹربیونل نے ریمارکس دیے کہ تینوں درخواستوں کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی تاہم ہر حلقے کی الگ الگ سماعتیں ہوں گی. الیکشن ٹربیونل نے راجہ خرم نواز کو فارم 45 اور 47 سمیت مکمل جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے بروقت جواب جمع نہ ہونے پر ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا، ٹربیونل نے جرمانے کی رقم تین روز میں جمع کروانے کا حکم دیا ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے وکیل سردار تیمور نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا، الیکشن ٹربیونل نے ریمارکس دیے کہ آپ جب تک وکالت نامہ جمع نہیں کرواتے تب تک آپ دلائل نہیں دے سکتے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے موقف اپنایا کہ وکیل کی خدمات حاصل کرنی ہیں، بہت زیادہ ریکارڈ ہے، اس لیے جواب جمع کروانے کے لیے وقت دیا جائے.

الیکشن ٹربیونل نے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری پر بھی جواب جمع نہ کروانے پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے پرسوں تک جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا الیکشن ٹربیونل نے این اے 48 میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے درخواست پر سماعت 9 جولائی، این اے 47 میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے درخواست پر سماعت 10 جولائی جب کہ این اے 46 میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے درخواست پر سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی ہے.

قبل ازیںاسلام آباد کے 3 انتخابی حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت کے آغاز پر شعیب شاہین کے وکیل سجیل سواتی نے گزشتہ آرڈرز اور اس سے متعلق قوانین پڑھ کر سنائے سجیل سواتی نے کہاکہ الیکشن ایکٹ قوانین کے مطابق سات دن سے زائد کیس ملتوی نہیں ہو گا عدالت کی جانب سے ٹربیونل کے وکیل کو ہدایت کی گئی کہ وہ الیکشن ایکٹ کا رول 144 پڑھیں.

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اس کے مطابق ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہونا ہے اور 180 دن میں فیصلہ ہونا ہے دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری اور طارق فضل چوہدری کے وکیل کے درمیان مکالمہ ہوا جس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے طارق فضل چوہدری کے وکیل سے کہا کہ سوال کیا کہ آپ نے وکالت نامہ جمع کروا دیا ہے جس پر ان کا جواب تھا کہ میں نے وکالت نامہ جمع نہیں کرایا آج کرواں گا جسٹس طارق محمود جہانگیری نے وکیل کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آپ جب وکالت نامہ جمع کرائیں گے تب بات کریں گے.

سماعت کے دوران عامر مغل کی الیکشن پٹیشن پر انجم عقیل خان کے وکیل نے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا وکیل انجم عقیل خان کی جانب سے درخواست پر کہا گیا کہ عامر مغل کی پٹیشن شروع میں 45 دن کے اندر دائر ہوئی پھر واپس لی گئی سات روز میں جمع نہیں کرائی پھر اعتراضات بھی لگے تحریک انصاف کے علی بخاری کی راجہ خرم نواز کے خلاف الیکشن پٹیشن پر سماعت کے دوران جسٹس طارق محمور جہانگیری نے وکیل راجہ خرم نواز سے سوال کیا کہ کیا آپ نے فارم 45، 46، 47 جمع کروائے ہیں؟جس پر ا±ن کا کہنا تھا کہ تحریری جواب جمع کرایا ہے تاہم وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ میرے اعتراضات پر کوئی جواب ان کی جانب سے جمع نہیں ہوا جس پر جسٹس طارق محمور جہانگیری نے کہاکہ 30 مئی کے آرڈر کے مطابق چھ جون تک ٹربیونل نے سماعت ملتوی کی تھی.

تحریک انصاف امیدوار شعیب شاہین کی طارق فضل چوہدری کے خلاف الیکشن پٹیشن پر سماعت کے دوران طارق فضل چوہدری کی جانب سے وکیل عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ سردار تیمور اسلم نے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے اور طارق فضل چوہدری نیا وکیل کریں گے تاہم اسی دوران طارق فضل چوہدری خود ٹربیونل کے سامنے پیش ہوئے عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو ای ایم ایس کا ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا گیا عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ طارق فضل چوہدری نے بھی فارم 45، 46، 47 جمع نہیں کروائے.