این اے 47 میں مبینہ دھاندلی کیس، طارق فضل چوہدری کی درخواست ناقابل سماعت قراردینے کی استدعا

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 145 نے سو موٹو کی پاور ٹریبونل کو دی ہے ٹریبونل درخواست مسترد بھی کر سکتا ہے،ن لیگی وکیل کا موقف، پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کی اپیل پر سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 10 جولائی 2024 12:46

این اے 47 میں مبینہ دھاندلی کیس، طارق فضل چوہدری کی درخواست ناقابل سماعت ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10جولائی 2024 ) الیکشن ٹریبونل این اے 47 میں مبینہ دھاندلی کےخلاف اپیل پر سماعت کے دوران لیگی امیدوارطارق فضل چوہدری نے درخواست ناقابل سماعت قراردینے کی استدعا کردی، پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کی اپیل پر سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ آر او کا جواب جمع ہو گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ ابھی جمع ہو رہے ہیں، فارمز آج جمع کروا دیں گے، فائل جمع کروا دی ہے۔ طارق فضل چوہدری نے درخواست کو ناقابل سماعت ہونے کی استدعا کر دی ان کے وکیل نے کہا کہ ہم نے شعیب شاہین کی درخواست ناقابل سماعت ہونے پر درخواست دائر کی ہے۔طارق فضل چوہدری کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 145 نے سو موٹو کی پاور ٹریبونل کو دی ہے ٹریبونل درخواست مسترد بھی کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

پہلے عدالت نے تحریری جواب طلب کیا میں نے جمع نہیں کروائے آج ہم جمع کروا رہے ہیں۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آپ کی درخواست پر جواب لے لیتے ہیں پھر اس پر دلائل سن لیں گے شعیب شاہین نے کہا کہ ہم جواب جمع کروا دیں گے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ای ایم ایس کو کوئی الگ ریکارڈ نہیں ہے یہ ایک سسٹم ہے جس نے الیکٹراک کلی کام کرنا تھا۔

شعیب شاہین نے کہا کہ پریزائڈنگ افسر نے تصویر بنا کر سسٹم پر اپلوڈ کرنی تھی جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای ایم ایس سسٹم آر او کے پاس تھا۔ پریزائڈنگ افسران کے پاس نہیں تھا۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ پریزائڈنگ افسران نے سنیپس بھیجے یا نہیں، الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لا نے بتایا کہ پریزائڈنگ افسران نے سنیپ ساٹس بھیجنی ہیں لیکن ای ایم ایس الگ سسٹم ہے، ای ایم ایس سسٹم پر ڈیٹا فیڈ کرنے سے فارمز 47 خود ہی جنریٹ ہو جاتا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پریزائڈنگ افسر تصویر لیتا اور وٹس ایپ کرتا دوسرا راستہ یہ تھا فیزیکلی ار تک فارمز پہنچے کیا وٹس ایپ کے ذریعے فارمز بھیجے گئے۔الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ فارمل 49 آر او الیکشن کمیشن کو دیتا ہے، پھر الیکشن کمیشن نوٹیفیکیشن جاری کرتا ہے۔شعین شاہین کے وکیل نے کہا کہ ہم نے جو پوچھا اس کا جواب نہیں ملا آر او نے کس وقت سنیپ بنائی اور کب فارمز الیکشن کمیشن تک پہنچائے ہمیں اس کا ریکارڈ چاہیے آر او کی ذمہ داری ہے جب بھی رزلٹ آئے وہ اس کو سسٹم پر اپلوڈ کر دے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جو فارمز اپلوڈ ہوئے جمع کروا دیئے۔شعیب شاہین کے وکیل نے کہا کہ آر او نے ریکارڈ کب اپلوڈ کیا، اس کا جواب چائیے ای ایم ایس سسٹم میں فارمز میں کوئی تبدیلی کی جائے تو اس کا وقت بھی وہاں آتا ہے۔جسٹس طارق محمود جہانگیری کا وکیل ار او سے مکالمہ کیا کہ آپ تو پارٹی نہیں ہیں ناں آپ تو پبلک سرونٹ ہیں جو مانگا جائے آپ دیں، آپ کو کون روک رہا ہے۔ٹریبونل نے کیس کی سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی۔