Live Updates

سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بجلی کے بل کم کرنے کی تجاویز پیش کردیں

بجلی بلوں پرتمام ٹیکسز ختم کرکے آئی پی پیز کو 2 ہزار ارب روپے کی ادائیگیاں روکی جائیں. گوہر اعجاز

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 5 اگست 2024 13:19

سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بجلی کے بل کم کرنے کی تجاویز پیش ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اگست ۔2024 ) سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بجلی کے بل کم کرنے کی تجاویز پیش کردیںاپنی تجاویزمیں انہوں نے کہا ہے کہ بجلی بلوں پرتمام ٹیکسز ختم کیے جائیں اور آئی پی پیز کو 2 ہزار ارب روپے کی ادائیگیاں روکی جائیں. گوہر اعجاز نے کہا کہ آئی پی پیز کو صرف بجلی پیدا کرنے پر ادائیگیاں کی جائیں، ماہانہ 200 یونٹ والے بجلی صارفین کا نرخ 10 روپے فی یونٹ سے کم مقرر کیا جائے، دیگر تمام صارفین کے لیے بھی بجلی کی قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے.

سابق وزیر کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک سال سے مہنگائی 12 فیصد کی سطح پر آگئی ہے ، مہنگائی میں کمی کے باوجود شرح سود 19.

(جاری ہے)

5 فیصد مقرر کیا گیا ہے، شرح سود کو بھی 12 فیصد کی سطح پر لایا جائے، شرح سود میں کمی سے حکومت کا قرضہ 3 ہزار ارب روپے کم ہوگا انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس 15 فیصد مقرر کیا جائے، مقامی ایکسپورٹ انڈسٹری کو زیرو ریٹیڈ کیا جائے ، ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے ”نو ٹیکس نو ریفنڈ“ کی پالیسی بحال کی جائے.

گوہر اعجاز کے مطابق ایکسپورٹ اور انڈسٹریل پالیسی کے لیے ٹاسک فورس قائم کی جائے اور ٹاسک فورس 10 سالہ ایکسپورٹ اور انڈسٹریل پالیسی تیار کرے یاد رہے کہ یکم اگست کو سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کو دگنی قیمت پر لگایا گیا گوہر اعجاز نے کہا تھا کہ ہم انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے جارہے ہیں.

یاد رہے کہ نیپرا سمیت دیگر حکام نے اعتراف کیا ہے کہ تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے اووربلنگ کررہی ہیں جون اور جولائی 2024کے بلوں میں فی یونٹ ریٹ اور سلیب ریٹ مئی کے بلوں کے مقابلے میں دوگنا سے زیادہ ہے اسی طرح ٹیکسوں کی مد میں بھی بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے صارفین کی جانب سے نیپرا اور متعلقہ تقسیم کار کمپنیوں کو بجھوائی جانے درخواستوں پر کوئی جواب نہیں دیا جارہا .

صارفین کا کہنا ہے کہ اب ان کے لیے بلوں کی ادائیگی ناممکن ہوتی جارہی ہے اور اس سے پہلے کہ ملک بھر میں صارفین بل اداکرنے سے انکار کردیں اس سے پہلے حکومت کو فوری اقدامات کرنا ہونگے ان کا کہنا ہے کہ عام شہری دو سال سے قرض لے کر اپنے اخراجات چلارہا ہے اور اب کسی طرف سے قرض بھی نہیں مل رہا ایسی صورتحال میں عام شہریوں کے لیے گزربسرناممکن ہوچکی ہے اوسط ایک گھرانے کی نصف سے زیادہ آمدن بجلی کی بلوں کی مد میں جارہی ہے مہنگائی کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاءاور گھر کا راشن پورا کرنا مشکل ہورہا ہے مگر حکمران اشرافیہ تمام تر بوجھ بلوں کے ذریعے عام شہریوں پر ڈال رہی ہے .
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات