خیبرپختونخوا اسمبلی کے 58 ایم پی ایز پی ٹی آئی کے اراکین تسلیم‘ 34 آزاد قرار

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری فہرست صوبائی اسمبلی کو موصول ہوگئی

Sajid Ali ساجد علی پیر 5 اگست 2024 13:36

خیبرپختونخوا اسمبلی کے 58 ایم پی ایز پی ٹی آئی کے اراکین تسلیم‘ 34 آزاد ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2024ء ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے 58 اراکین کو پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی ایز تسلیم کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومتی اراکین کی تعداد 92 ہے ان میں سے الیکشن کمیشن نے 58 اراکین کو پی ٹی آئی میں شمار کرتے ہوئے فہرست خیبرپختونخوا اسمبلی کو ارسال کردی ہے جو اسمبلی کو موصول بھی ہوچکی ہے، اس فہرست میں پی ٹی آئی کے باقی 34 اراکین کو آزاد قرار دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا کے بیشتر صوبائی وزراء کو بھی آزاد قرار دیا تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو تحریک انصاف کا رکن اسمبلی تسیلم کیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی لسٹ میں خیبرپختونخوا کابینہ کے 8 اراکین کا نام بطور پی ٹی آئی رکن شامل نہیں بلکہ انہیں آزاد قرار دیا گیا ہے، پی ٹی آئی ارکان کی لسٹ میں صوبائی وزرا آفتاب عالم، مینا خان، فضل حکیم کو شامل نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ صوبائی وزراء عدنان قادری، خلیق الرحمان، لیاقت علی اور ڈاکٹر امجد کا نام بھی پی ٹی آئی لسٹ میں شامل نہیں، مشیر برائے کلچر اینڈٹورزم ذائد چن زیب کو بھی آزاد قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں الیکشن کمیشن 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کے ایم این ایز تسلیم کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ان ارکان کی تحریک انصاف سے وابستگی کا نوٹی فکیشن جاری کرچکا ہے جب کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر رہنمائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ چند روز قبل مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جہاں کمیشن ارکان کو فیصلے کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اجلاس میں قانونی ٹیم نے الیکشن کمیشن کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے متعلق بریفنگ دی، اس دوران مؤقف اپنایا گیا کہ ہماری نظر میں تحریک انصاف کوئی جماعت ہی نہیں، پی ٹی آئی کا پارٹی ڈھحانچہ موجود نہیں ہے، سپریم کورٹ رہنمائی کرے کس اتھارٹی کے تحت پارٹی ٹکٹوں اور حلف ناموں کو مانا جائے؟۔