جس نوکری کی توسیع دوسروں کی ماؤں، بیویوں، بیٹیوں کے اغواء کے بعد ملے ایسی نوکری سے مر جانا بہتر ہے

"اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی، جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی"، چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع اور مجوزہ آئینی ترامیم پر علی محمد خان کا ردعمل

muhammad ali محمد علی پیر 16 ستمبر 2024 23:16

جس نوکری کی توسیع دوسروں کی ماؤں، بیویوں، بیٹیوں کے اغواء کے بعد ملے ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر 2024ء) علی محمد خان نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع اور مجوزہ آئینی ترامیم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی، جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی"، جس نوکری کی توسیع دوسروں کی ماؤں، بیویوں، بیٹیوں کے اغواء کے بعد ملے ایسی نوکری سے مر جانا بہتر ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء عاطف خان نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل رات اسمبلی میں ارکان حالت دیکھ کر شرمندگی ہوئی، کوئی صوفے پر لیٹا ہوا تو کوئی خوار ہورہا ہے، ایم این ایز جو لاکھوں ووٹ لے کر آئے، ان کو بل کا بتایا جانا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

اگر آئینی بل اتنا اہم ہے جس میں پاکستان کے سارے مسائل کا حل ہے تو پھر اتحادیوں کو دکھا دیتے، ایم کیوایم والوں نے کہا ہم سے ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا۔

حکومت کے نزدیک پی ٹی آئی شودر ہے لیکن برہمنوں کو بھی بل کا کچھ پتا نہیں۔اگر نمبرز پورے ہوجاتے تو کسی کو پتا نہیں چلنا تھا اور بل منظور ہوجانا تھا۔ آج بھی ایوان میں اتنی بحث ہوئی ہے لیکن بل کا کسی کو کچھ پتا نہیں، ابھی تو بل کو اوپن کرلیں۔جن آئینی عدالتوں کی بات کرتے ہیں وہاں ایڈہاک ججز ہوں گے، 65 سے لے کر 68 تک ان کی عمر ہوگی۔یہ آج بھی تردید کردیں کہ اس میں قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں لگایا جائے گا، پاکستان میں ایک ہی جج ہے جس ایک سیاسی جماعت کا سربراہ کہتا ہے کہ یہ ہمارے خلاف ہے تو پھر اسی جج کو تعینات کرنا یہ بدنیتی نہیں ہے تو کیا ہے؟دوسری جانب وزیرمملکت برائے خزانہ رانا احسان افضل نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، دیگر جماعت ساتھ ملیں گی تو حکومت ترمیم کرسکتی ہے،آئینی ترمیم مولانا فضل الرحمان کی شمولیت سے ہی ممکن ہوگی، ہمارا خیال تھا کہ ہم مولانا فضل الرحمان کو منالیں گے، نوازشریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات نہیں ہوئی۔

آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔