سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، وزیراطلاعات

جمعرات 19 ستمبر 2024 21:08

سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2024ء) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، اس سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے،کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے ہمیشہ پارلیمان کی بالادستی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششیں کیں اور اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا جو ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے ہمیشہ اپنی کرسی کے ساتھ انصاف کیا اور پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور انصاف کا رویہ اپنایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایاز صادق کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ کسی رکن کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور وہ بہترین انداز میں پارلیمانی امور سرانجام دیتے رہے ہیں۔عطاء اللہ تارڑ نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے اور اس سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔

انہوں نے اسپیکر کے تازہ اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے اور پارلیمان کو کمزور کرنے کی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔عطاء اللہ تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ آئین اور قانون سازی کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہے اور ہم پارلیمان کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔