آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے ’مستقبل کی کانفرنس‘ اہم، گوتیرش

یو این جمعہ 20 ستمبر 2024 01:30

آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے ’مستقبل کی کانفرنس‘ اہم، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 ستمبر 2024ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ اور نئے عالمی مسائل پر قابو پانے اور پرانے ہو چکے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات کے لیے 'مستقبل کی کانفرنس' سے فائدہ اٹھائیں۔

نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک سمجھوتے کا جذبہ لے کر اس کانفرنس میں شامل ہوں اور ثابت کریں کہ جب عالمی برادری متحد ہو کر کام کرے تو اس کے لیے کوئی بھی کامیابی حاصل کرنا مشکل نہیں ہوتا۔

Tweet URL

کثیر فریقی اداروں میں اصلاحات

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ماضی میں بنائے گئے کثیرفریقی ادارے دور حاضر کے تقاضوں کا ساتھ نہیں دے رہے۔

(جاری ہے)

آج دنیا کو جن بہت سے مسائل کا سامنا ہے ان کا 80 سال پہلے کوئی تصور نہیں تھا جب یہ ادارے بنائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بانیوں کو علم تھا کہ وقت تبدیل ہو جائے گا۔ وہ جانتے تھے کہ ہمارے عالمی اداروں کی بنیادی اقدار دائمی ہیں لیکن یہ ادارے بذات خود ایک ہی حالت میں برقرار نہیں رہ سکتے۔

تبدیل ہوتی دنیا

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ماضی میں قیام امن کے لیے کام کرنے والوں کو ان تبدیلیوں کا اندازہ نہیں ہو سکتا تھا جو گزشتہ آٹھ دہائیوں میں آئی ہیں۔

اس دوران دنیا نے آزادی کی تحریکیں دیکھیں، بہت سے ترقی پذیر ممالک میں معاشی و ارضی۔سیاسی اتار چڑھاؤ کا مشاہدہ کیا، تباہ کن موسمیاتی اثرات دیکھے، خلائی کھوج ہوئی، انٹرنیٹ نے ترقی پائی، سمارٹ فون ایجاد ہوئے اور سوشل میڈیا سامنے آیا۔ جدید ٹیکنالوجی اب مصنوعی ذہانت کی بدولت مزید تیزی سے ترقی پا رہی ہے۔

اپنے اجداد کی طرح انسان کو اس بات کا درست اندازہ نہیں ہو سکتا کہ مستقبل میں کیا ہو گا۔

تاہم 21ویں صدی میں درپیش مسائل کے حل تلاش کرنے کے لیے کوئی جادو کی چھڑی درکار نہیں ہے۔ اس مقصد کے لیے عالمی اداروں میں تبدیلی لانے اور انہیں نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان اداروں میں دنیا بھر کے لوگوں کی مہارت اور نمائندگی ہونی چاہیے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ تبدیلیاں راتوں رات نہیں آئیں گی لیکن ان کی جانب فوری سفر کا آغاز ضرور ممکن ہے۔

پہلا ضروری قدم

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ دو روزہ کانفرنس عالمی اداروں کو مزید باجواز، موثر اور دور حاضر و مستقبل کے لیے موزوں بنانے کی جانب ایک اہم ترین پہلے قدم کی حیثیت رکھتی ہے۔

ایسے نظام کے ذریعے آئندہ نسلوں کے لیے بہتر مستقبل تشکیل نہیں جا سکتا جو ہمارے اجداد کے لیے بنایا گیا تھا۔ مستقبل کی کانفرنس کو بہر صورت کامیاب بنایا جانا ہے اور اس ضمن میں بعض اہم معاملات پر پہلے ہی نمایاں پیش رفت ہو چکی ہے۔

اس میں آئندہ دو دہائیوں میں سلامتی کونسل میں اصلاحات لانا اور اس کے ارکان کی تعداد میں اضافہ کرنا، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور دیگر ٹیکنالوجی کے بہتر و موثر انتظام کے لیے اقدامات اور بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات لانے جیسے معاملات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ کانفرنس میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی اور اس ضمن میں ترقی پذیر ممالک کو ایس ڈی جی کے حصول کی رفتار تیز کرنے کے منصوبوں میں دی جانے والی مدد کے حوالے سے بھی اہم فیصلے ہوں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سب کچھ نہ ہو سکا تو المناک حالات جنم لیں گے۔

مسائل، بحران اور تنازعات

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس اس لیے بھی بہت اہم ہے کہ عالمی مسائل انہیں حل کرنے کے لیے دنیا کی صلاحیت سے کہیں زیادہ تیز رفتار سے بڑھ رہے ہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے یوکرین، غزہ، سوڈان اور دیگر علاقوں میں بے قابو ارضی۔

سیاسی تقسیم اور تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، عدم مساوات اور ترقی پذیر ممالک پر بھاری قرضوں کے بوجھ اور رہنمائی و حفاظتی تدابیر کے بغیر مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجی کی ترقی کا حوالہ بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو درپیش بحران باہم مربوط ہیں اور ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں جیسا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے موسمیاتی مسئلے پر غلط اطلاعات پھیلائی جا رہی ہیں اور اس سے بداعتمادی اور تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔

مستقبل کا معاہدہ

اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی کے آغاز پر مستقبل کی کانفرنس 22 اور 23 ستمبر کو ہو گی جس میں 130 سے زیادہ سربراہان ریاست و حکومت کی شرکت متوقع ہے۔ کانفرنس میں رکن ممالک متوقع طور پر 'مستقبل کے معاہدے کی منظوری دیں گے۔ اس کے ساتھ عالمی ڈیجیٹل معاہدہ اور آئندہ نسلوں کے لیے اعلامیہ بھی منسلک ہو گا۔

کانفرنس سے قبل دو روز تک غیرسرکاری اداروں (این جی اوز) اور نجی شعبے کے نمائندے اور ماہرین تعلیم اس کے اہم موضوعات پر گفت و وشنید کریں گے۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ 2016 میں ہونے والی ایس ڈی جی کانفرنس اور ایسے دیگر اجلاسوں کا مقصد اس بات پر غوروخوض کرنا تھا کہ دنیا کو بہتر بنانے کے لیے 'کیا ہونا چاہیے' جبکہ مستقبل کی کانفرنس میں یہ دیکھا جائے گا کہ یہ سب کچھ 'کیسے ہونا چاہیے'۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ممالک کانفرنس میں لیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔