ایچ آئی وی کے خلاف تحفظ کی دوا فوری دستیاب کی جائے، ڈبلیو ایچ او

یو این پیر 14 جولائی 2025 22:00

ایچ آئی وی کے خلاف تحفظ کی دوا فوری دستیاب کی جائے، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی کے خلاف ایسی دوا فوری طور پر تمام لوگوں کے لیے دستیاب ہونی چاہیے جس کی دو ہی خوراکیں اس وائرس کے خلاف فوری تحفظ مہیا کریں اور ایڈز کے خطرے کا سدباب ہو سکے۔

انجیکشن کے ذریعے لی جانے والی لیناکاپاویر (ایل ای این) ایچ آئی وی کو روکنے کے لیے انتہائی موثر اور طویل مدتی اثرات کی حامل دوا ہے جو اس مقصد کے لیے روزانہ کھائی جانے والی گولیوں اور مختصر مدتی اثرات والے دیگر علاج کا بہترین متبادل ہو سکتی ہے۔

فی الوقت اس دوا کا کلینیکل ٹرائل جاری ہے۔

Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے، چونکہ ایچ آئی وی کے خلاف ویکسین موجود نہیں اس لیے فی الوقت لیناکاپاویر ہی بہترین دستیاب دوا ہو سکتی ہے جس کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ ایچ آئی وی کے خطرے کی زد پر موجود لوگوں میں ہر طرح کی انفیکشن کو روک سکتی ہے۔

(جاری ہے)

فوری طبی معائنے کی سہولت

'ڈبلیو ایچ او' کی جانب سے اس دوا کی حمایت بہت اہم ہے کیونکہ دنیا بھر میں ایچ آئی وی کی روک تھام سے متعلق کوششیں جمود کا شکار ہیں۔ ادارے نے اس بیماری کی تشخیص کے لیے پیچیدہ مہنگے طریقۂ کار کے بجائے فوری طبی معائنے کے لیے استعمال ہونے والی کٹ کے استعمال کی بھی سفارش کی ہے تاکہ لوگوں کے لیے اپنے گھر کے قریب انجیکشن حاصل کرنا آسان ہو۔

ادارے کے مطابق، گزشتہ سال دنیا بھر میں 13 لاکھ نئے لوگوں کو ایچ آئی وی لاحق ہوا جن میں بڑی تعداد پیشہ وارانہ طور پر جنسی سرگرمی کرنے والے لوگ، ہم جنس پرست مرد، ٹرانس جینڈر افراد، انجیکشن کے ذریعے منشیات لینے والے لوگ، قیدی، بچے اور نوعمر افراد کی تھی۔

روانڈا کے دارالحکومت کیگالی میں ایچ آئی وی سائنس پر 13ویں بین الاقوامی ایڈز سوسائٹی کانفرنس (آئی اے ایس 2025) سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' رکن ممالک اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایچ آئی وی کے خلاف اس دوا کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک جلد از جلد اور محفوظ طور پر پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی سفارش

اگرچہ کلینیکل تجربات کے علاوہ ایل ای این انجیکشن تک رسائی محدود ہے، اسی لیے 'ڈبلیو ایچ او' نے حکومتوں، عطیہ دہندگان اور شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ اسے فوری طور پر اپنے انسداد ایچ آئی وی پروگراموں کا حصہ بنائیں۔

ایچ آئی وی کے خلاف 'ڈبلیو ایچ او' کے سفارش کردہ دیگر اقدامات میں روزانہ منہ کے ذریعے لی جانے والی گولیاں، ہر دو ماہ بعد لگایا جانے والا کیبوٹیگراویر انجیکشن اور ایچ آئی وی کی وبا کو روکنے کے لیے اندام نہانی میں لگایا جانے والا ڈیپیویرین رِنگ شامل ہیں۔

امدادی وسائل کا مسئلہ

ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کی عالمگیر اقدامات کے لیے دیے جانے والے مالی وسائل میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔ ان میں امریکہ کی حکومت کا پیپفار پروگرام بھی شامل ہے جو 2003 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کے تحت افریقہ کے ممالک میں ایچ آئی وی/ایڈز کی روک تھام میں مدد دی جاتی ہے۔ ان حالات میں 'ڈبلیو ایچ او' نے ایچ آئی وی سے تحفظ کی خدمات کو برقرار رکھنے کے لیے نئی رہنمائی بھی جاری کی ہے۔

ادارے میں عالمگیر ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس اور ایس ٹی آئی پروگراموں کے شعبے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر میگ ڈوہرٹی نے کہا ہے کہ دنیا کے پاس ایڈز کا خاتمہ کرنے کے ذرائع اور علم موجود ہے۔ اب ان سفارشات پر مساوی طور پر اور مقامی لوگوں کے تعاون سے دلیرانہ طور پر عملدرآمد درکار ہے۔

عالمگیر صحت عامہ کے لیے خطرہ

2024 کے آخر تک دنیا بھر میں ایچ آئی وی سے متاثرہ لوگوں کی مجموعی تعداد 40.8 ملین تھی جن میں 65 فیصد کا تعلق براعظم افریقہ کے ممالک سے تھا۔

گزشتہ سال ایچ آئی وی سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر 630,000 اموات ہوئیں اور اس بیماری کے 13 لاکھ نئے مریضوں میں بچوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار تھی۔ اس طرح، ایچ آئی وی عالمگیر صحت عامہ کے لیے بدستور بہت بڑا خطرہ ہے۔

اچھی خبر یہ ہے کہ ایچ آئی وی کے خلاف ادویات تک رسائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال 31.6 ملین لوگوں نے اس بیماری کا علاج کروایا جبکہ 2023 میں یہ تعداد 30.0 ملین تھی۔ ادویات استعمال نہ کی جائیں تو ایچ آئی وی کا وائرس جسم کے مدافعتی نظام پر حملہ کرتا ہے جس کا نتیجہ ایڈز کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔