اکتوبر 7 برسی: اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان قیام امن پر زور

یو این منگل 8 اکتوبر 2024 00:30

اکتوبر 7 برسی: اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان قیام امن پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2024ء) 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کی پہلی برسی کے موقع پر اقوام متحدہ کے حکام نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد مزید تشدد کو جنم دیتا ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں سبھی کو کشیدگی کے خاتمے کا عہد کرنا ہو گا۔

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر نے اسرائیل اور دنیا کی اجتماعی یادداشت پر گہرے گھاؤ چھوڑے ہیں۔

ایک سال کے بعد بھی ان حملوں کی سفاکیت کا پوری طرح اندازہ لگانا ممکن نہیں۔

Tweet URL

انہوں نے حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اب لبنان کے لوگوں کو بھی بے پایاں تکالیف کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ان حالات میں تمام شہریوں کو تحفط دینے کے لیے امن قائم کرنا ضروری ہے۔

موت، تباہی اور بے گھری

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے اس دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف حماس کے حملوں کے بعد ایک سال کے عرصہ میں خطے نے بڑے پیمانے پر موت، تباہی اور بے گھری دیکھی ہے جبکہ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ سمیت خطے بھر میں انسانی تکالیف کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے۔

مشرق وسطیٰ میں فوری جنگ بندی اور غزہ میں قید یرغمالیوں کو بلاتاخیر رہا کرنے کی ضرورت ہے۔ تنازعات کا سفارتی حل نکالنے کے لیے فریقین کو آپس میں بات چیت شروع کرنا ہو گی۔

جنگ نہیں امن

فائلیمن یانگ نے کہا ہے کہ جنگ کے ذریعے پائیدار امن کا حصول ممکن نہیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون سلامتی کونسل و جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر دو ریاستی حل سے ہی یہ مسئلہ ختم ہو سکتا ہے۔

یہی طریقہ اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور درحقیقت پورے خطے کو طویل مدتی امن اور سلامتی کی ضمانت دے سکتا ہے۔

انہوں نے اسرائیل، حماس اور حزب اللہ سمیت خطے میں حالیہ تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے شہریوں کو تحفط دیں اور ضرورت مند لوگوں تک انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی یقینی بنائیں۔