بلوچستان کے ضلع دکی میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں کا کوئلہ کان پر حملہ کم از کم 21افراد جاں بحق ، 6زخمی ہوگئے

واقعہ کے خلاف دکی میں آل پارٹیز کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال مزدور تنظیموں نے لاشیں شہر کے مرکز باچا خان چوک پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیا

جمعہ 11 اکتوبر 2024 15:37

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2024ء) بلوچستان کے ضلع دکی میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں کا کوئلہ کان پر حملہ کم از کم 21افراد جاں بحق جبکہ 6زخمی ہوگئے ،واقعہ کے خلاف دکی میں آل پارٹیز کی اپیل پر شٹر ڈاؤن ہڑتال مزدور تنظیموں نے لاشیں شہر کے مرکز باچا خان چوک پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیا ۔سیکورٹی فورسز حکام کے مطابق جمعرات کی شب ساڑھے گیارہ بجے کے قریب کوئٹہ سے تقریباً 220 کلومیٹر دور ضلع دکی میں 30 سے 40 مسلح حملہ آوروں نے دکی شہر سے تقریباً آٹھ سے دس کلومیٹر دور جنید کول کمپنی ایریا میں کوئلہ کانوں میں کام کرنیوالے مزدوروں کی رہائشی کوارٹرز پر حملہ کیا۔

ایس پی دکی آصف شفیع کے مطابق حملے کے وقت زیادہ تر کانکن رات کو کان سے باہر نکل کر اپنے کچے کمروں میں سو رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ٹولیوں کی شکل میں مختلف رہائشی کوارٹرز جاکر مزدوروں کو اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنایا۔ایس پی کے مطابق کوئلہ کانوں کی سکیورٹی پر مامور نجی محافظوں نے کچھ دیر مزاحمت کی لیکن حملہ آوروں کے پاس جدید اسلحہ، راکٹ اور دستی بم تھے جس کی وجہ سے وہ غالب آ گئے۔

ایس پی کا کہنا ہے کہ فائرنگ اور دھماکوں کا یہ سلسلہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا جس میں 20کان کن ، ایک نجی سیکورٹی گارڈ جاں بحق جبکہ 6افراد زخمی ہوگئے ۔ ایس پی کے مطابق مقتولین میں تین افرادعبدالولی، غلام علی، حیات اللہ کا تعلق افغانستان سے تھا جبکہ جاں بحق ہونے والوں میں بلوچستان کے ضلع ژوب سے تعلق رکھنے والے عبدالمالک ، مولا داد ، سید اللہ، جلال خان ، فضل ، روزی خان ، ضلع قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے نصیب اللہ، سمیع اللہ، عبداللہ، نصیب اللہ، ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے ملنگ، حمد اللہ، عبداللہ، کچلاک سے تعلق رکھنے والا بسم اللہ، ضلع لورالائی سے تعلق رکھنے والا جلات خان ، ضلع موسیٰ خیل سے تعلق رکھنے والا صمد خان ، ہرنائی کی تحصیل شاہرگ سے تعلق رکھنے ولا والی محمد جبکہ خیبر پختونخواء سے تعلق رکھنے والا سیکورٹی گارڈ اجمل شامل ہیں ۔

واقعہ کے 4شدید زخمیوں عطاء اللہ، ماجد گل ، حمد اللہ اور جمعہ گل کو کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے ،ترجمان سول ہسپتال ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق زخمیوں کو متعدد گولیاں لگی ہیں جنکی حالت تشویشناک ہے ۔دوسری جانب ایس ایچ او دکی ہمایوں ناصر کے مطابق حملہ آوروں نے متعدد انجنوں سمیت کوئلہ نکالنے میں استعمال ہونیوالی مشینری کو بھی نذر آتش کیا۔

ڈسٹرکٹ کونسل دکی کے چیئرمین حاجی خیر اللہ ناصر جو کوئلہ کان کے مالک بھی ہیں کا کہنا تھا کہ یہ حملہ رات ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوا اور تقریباً دو بجے تک جاری رہا۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے پاس نہ صرف جدید ہتھیار، راکٹ لانچر بلکہ دیگر ایسے آلات تھے جن کی مدد سے وہ جھاڑیوں اور درختوں کی آڑ میں چھپنے والے مزدوروں کو بھی تلاش کررہے تھے ۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے فوری بعد انہوں ضلع میں موجود اعلیٰ سکیورٹی افسران اور آئی جی پولیس تک سے رابطہ کیا مگر علاقہ صرف ڈیڑھ کلومیٹر دور ہونے کے باوجود صبح روشنی ہونے تک پولیس اور سکیورٹی فورسز جائے وقوعہ تک نہیں پہنچیں۔حاجی خیر اللہ کا کہنا تھا کہ مزدوروں کی لاشیں اور زخمیوں کو بھی انہوں نے خود جاکر ہسپتال پہنچایا۔ادھر واقعہ کے خلاف دکی میں تاجروں اور آل پارٹیز کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی ۔

پاکستان ورکرز فیڈریشن، نیشنل لیبر فیڈریشن اور دیگر مزدور تنظیموں نے بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ضلعی صدر شیر محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ بے گناہ اور نہتے مزدوروں کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا ہے جو اپنے بچوں کے لیے صرف دو وقت کی روٹی کمانے یہاں آئے تھے۔