شنگھائی کانفرنس کے روز احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے، خواجہ آصف

ایک شخص کے حواریوں کے ہاتھوں پاکستان کو یرغمال نہیں بننے دیں گے، پی ٹی آئی کا یہ اقدام پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کڑی ہے، وزیر دفاع کا پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر ردعمل

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 12 اکتوبر 2024 11:46

شنگھائی کانفرنس کے روز احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے، خواجہ ..
اسلا م آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12اکتوبر 2024) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ شنگھائی کانفرنس کے روز احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے،ایک شخص کے حواریوں کے ہاتھوں پاکستان کو یرغمال نہیں بننے دیں گے،پی ٹی آئی کا یہ اقدام پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کڑی ہے،ملک کو یرغمال بنانے کے عزائم پوری قوت سے کچل دئیے جائیں گے،وزیر دفاع نے پی ٹی آئی کی جانب سے اسلا م آباد کے ڈی چوک پر 15اکتوبر کو احتجاج کی کال کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی سازشوں کے مہرے ہیں۔

اقتدار آنے جانے والی چیز ہے۔ کسی کی میراث نہیں۔ بانی پی ٹی آئی اقتدار سے محروم ہوئے تو 9 مئی برپا کردیا۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سلسلے میں کئی ممالک کے سربراہان کا اسلام آباد میں اکھٹے ہونا باعث اعزاز ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر احتجاج کی دھمکی دوہزار چودہ کا دھرنا، نومئی اور وفاق پر خیبرپختونخواہ سے یلغار کے سلسلے کی کڑی ہے۔

ان سب کا مقصد پاکستان کو غیرمستحکم کرنا ہے۔چند لوگوں کی وجہ سے پاکستان کو یرغمال نہیں بننے دیں گے۔خیال رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔ اجلاس میں 8 ممالک کی اعلیٰ شخصیات شرکت کریں گی۔آئندہ ہفتے دو بڑی جوہری اور ویٹو طاقتوں کے وزرائے اعظم پاکستان کا دورہ کریں گے۔ روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کی 14 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت اجلاس میں شرکت کریں گے۔ روسی وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کے ہمراہ ایک وفد بھی پاکستان پہنچے گا۔ روسی وزیر اعظم کے ہمراہ روسی صحافیوں کی بڑی تعداد بھی پاکستان پہنچے گی۔چین کے وزیراعظم لی کیانگ بھی 14 اکتوبر کو ہی پاکستان پہنچیں گے۔ چینی وزیر اعظم بھی ایک اعلی سطح وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچیں گے۔چینی وزیر اعظم کی پاکستان کی اعلی عسکری قیادت سے بھی ملاقات متوقع ہے۔ ملاقاتوں میں پاک چین تعلقات اور سی پیک نئے منصوبوں، چینی باشندوں اور منصوبوں کی سیکیورٹی سمیت دیگر امور زیرغور آئیں گے۔