سندھ سروسز ہسپتال کراچی میں لوکل پرچیز دوا ئوںکی فراہمی میں لاکھوں روپے کا مبینہ گھپلا

پہلے سے قائم سسٹم کی تحقیقات کے بغیر کرپشن کا الزام لگا کر برانچ کو بند کرنے پر ملازمین نے احتجاج کیا /ڈاکٹر سکندر اقبال پر کویڈ19میں اہلیہ اور بہن کوگھر بیٹھے اور بہنوئی کو یر حاضر رکھ کر تنخواہیں دینے کا الزام ہے

اتوار 13 اکتوبر 2024 18:50

kکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2024ء) سندھ سروسز اسپتال کراچی میں سرکاری ملازمین کی دوائیں بد عنوان ڈاکٹر کے ہاتھوں مبینہ طور پر کرپشن کی نظر ہونے لگی۔ ملازمین نے پریشان ہو کر وزیر صحت سے انصاف کی فریاد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سابق ایم ایس ڈاکٹر خالد بخاری کی نگرانی میں سندھ سروسز ہسپتال کراچی میں داخل مریضوں سمیت نسخے کے مطابق ادویہ فراہمی کا مثالی نظام قائم تھا تاہم بغیر تحقیقات کے اس نظام پرکرپشن کا الزام لگا کر برانچ کو بند کر دیا گیا تھا جس کے بعد متاثرہ مریضوں نے لوکل پرچیز کے ذریعے ملنے والی دوائوں کی بندش پر احتجاج کیا تو موجودہ انتظامیہ نے قوانین کا بالائے طاق رکھتے ہوئے لوکل پرچیز کی برانچ بحال کرنے کے بجائے یہ ذمہ داری سینیئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سکندر اقبال کو سونپ دی جو پہلے ہی نہ صرف کرونا وبا( کویڈ19) میں اپنی اہلیہ اور بہن کو کرونا عارضی ملازمت میں گھر بیٹھے دوہری تنخواہ دینے اور بہنوئی کو بھی غیر حاضر رکھ کر ان کی تنخواہ دلوانے کے سنگین الزام میں ملوث ہیں ۔

(جاری ہے)

بتایا جاتا ہے کہ جیسے ہی ایم ایس سروسز اسپتال ڈاکٹر سکندر کولوکل پرچیز دوائوں کا اختیار دیا گیا وہ صرف اعلی افسران کے علاوہ نان گزیٹڈ حاضر اور ریٹائرڈ ملازمین کیلئے پرچیوں کی ادوایات کو کم کر کے ماہانہ لاکھوں روپے کی ادویات مبینہ طور پر ہڑپ کر رہے ہیں ۔متاثرہ ملازمین نے ادویات پوری نہ ملنے کی شکایت جب ایم ایس سے کی تو انہوں نے ملازمین پر ہی جھوٹا الزام عائد کر کے پرچیاںجمع ہی نہیں کرائی اور ریٹائرڈ ہونے والے ایم ایس کو بھی گمراہ کر دیا۔ مذکورہ متاثرین نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے ڈاکٹر سکندر اقبال کے خلاف سخت کاروائی کی اپیل کرتے ہوئے لوکل پرچیز کے نظام کو فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔