دوسروں پرالزام تراشی کی بجائے علاقائی ممالک اپنے مسائل خود حل کریں، ڈاکٹر محمد علی

ہم خطے میں امن اور خوشحالی چاہتے ہیں، پاکستان کی معاشی ترقی ہمارے تمام قومی اور بین الاقوامی مسائل کا حل ہے، وی سی پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ سیاسیات میں منعقدہ سیمینار سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 31 اکتوبر 2024 00:04

دوسروں پرالزام تراشی کی بجائے علاقائی ممالک اپنے مسائل خود حل کریں، ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اکتوبر 2024ء ) وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے علاقائی ممالک کو اپنے اندرونی مسائل خود حل کرکے ایک دوسرے کے ساتھ معاشی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام فاؤنڈیشن آف پیس، پبلک پالیسی فار سسٹین ایبل گورننس کے زیر اہتمام’دنیا بھر میں جنگیں اور تشدد بند کرو‘ کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پرسپین سے رافیل ڈی لا روبیا مورینو سیرا، برطانیہ سے انتونیو کاروالو، آسٹریلیا سے ڈیکلر ہیگ، اٹلی سے فیڈریکا ڈی لوکا، نیپال سے تلسی، پنجاب یونیورسٹی شعبہ سیاسیات سے پروفیسر ڈاکٹر رانا اعجاز، فیکلٹی ممبران اور مختلف شعبہ جات کے طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ہم خطے میں امن اور خوشحالی چاہتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا ہمارا فرض ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا وجہ ہے کہ ہم پڑوسی اور قریبی ممالک سے تجارت نہیں کر سکتے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی ہمارے ملک سے جڑے تمام قومی اور بین الاقوامی مسائل کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قدرتی وسائل کی فراوانی ہے اور ہمیں اپنی خوشحالی کے لیے ان کو بروئے کار لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عموماً بعض مسائل کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہراتے ہیں تاہم ان کے حل کے لیے حقیقی کوششیں نہ کرنے کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار متعدد علاقائی ممالک ہیں اور بدقسمتی سے کچھ ممالک اس نسل کشی کی کھل کر مذمت بھی نہیں کر پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کے میدان میں مضبوط ہونا ہے اور اپنے معاشرے کو بدلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم نہ صرف خواتین بلکہ خطے کے معاشروں کی بہتری کے لیے بھی ضروری ہے۔

مقررین نے معاشرے کے تمام شعبوں میں امن اور عدم تشدد کی تعمیر کے عمل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امتیازی مسائل پر قانونی اور انسانی نقطہ نظر پر سیر حاصل بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ قیام امن پاکستان جیسے ممالک کے لیے معاشی طور پر بااختیار بننے کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ایک سماجی سٹیک ہولڈر کے طور پر امن اور عدم تشدد کے طریقوں کی وکالت کے لیے پرعزم ہے۔

سوال و جواب کے تفصیلی سیشن میں، شرکاء نے صنفی مساوات کے مسئلے پر بھی بات کی۔ مزید برآں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ مستقبل میں کرونا وائرس جیسی عالمی وباکا سدباب بائیولوجیکل سائنسز میں تحقیق سے ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سکول آف بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام ’عالمی وباؤں کے سدباب کیلئے انسانی جینیات کے تجزیے‘پرتین روزہ قومی تربیتی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ڈائریکٹر سکول آف بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی ڈاکٹر محمد خورشید، ریسورس پرسن ڈاکٹر حافظ مزمل رحمن، پاکستان کی مختلف جامعات سے محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہاکہ انسان کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں بائیولوجیکل سائنسز کا کردار بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیٹا آنے والے وقت میں سونے سے زیادہ مہنگا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگیں اور گلوبل وارمنگ ایکالوجی پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیولوجیکل سائنسز کے شعبے میں خواتین پڑھنے کے بعد گھر نہ بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے کردار کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں۔ڈاکٹر محمد خورشید نے کہا کہ ورکشاپ میں 100 سے زائد پروفیسرز، محققین اور طلبا ء شریک ہیں جس میں ملک سے کثیر تعداد میں محققین کوتین دن تک تربیت فراہم کی جائے گی۔

ڈاکٹر مزمل رحمن نے کہا کہ ورکشاپ میں انسانی جینیات میں ہونے والی تبدیلی اور اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ورکشاپ میں مستقبل میں آنے والی بیماریوں کے ادراک کیلئے لائحہ عمل پر بحث کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کی منفرد ورکشاپ ہے۔
دوسروں پرالزام تراشی کی بجائے علاقائی ممالک اپنے مسائل خود حل کریں، ..