ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل ہونے کے بعد نظرثانی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کرتی ہے، ، وفاقی وزیرقانون کا قومی اسمبلی میں جواب

جمعہ 1 نومبر 2024 14:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 نومبر2024ء) وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہاہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل ہونے کے بعد1981کے قانون کے مطابق نظرثانی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کرتی ہے، فوجداری مقدمات میں اشتہاریوں کے نام متعلقہ قوانین کے تحت ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں، ای سی ایل میں 5ہزار کے قریب نام ہیں جن میں سے بیشتراشتہاری ہیِں۔

جمعہ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں عمرایوب خان، زرتاج گل اوردیگرکے توجہ مبذول نوٹس پر وزیرقانون نے ایوان کو بتایا کہ ای سی ایل کے حوالہ سے محکمہ سے ہم نے اعدادوشمارمانگے ہیں، یہ ایک بڑی مشق ہے، سپیکرسیکرٹریٹ سے شناختی کارڈز کے نمبرمانگ لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل ہونے کے بعد1981کے قانون کے مطابق نظرثانی کاطریقہ کارہے، نظرثانی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کرتی ہے۔

(جاری ہے)

نہ صرف پارلیمنٹرینز بلکہ تمام نظرثانی شدہ کیسوں کوپوری توجہ اورشفافیت کے ساتھ دیکھا جاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت نظرثانی کے حوالہ سے جتنے بھی درخواستیں آرہی ہے ان میں نام ہٹانے کی شرح 65تا 70 فیصد سے کم نہیں ہے ۔وزیرقانون نے کہاکہ آرٹیکل 15کے تحت سفر کاحق حاصل ہے تاہم اسی آرٹیکل میں یہ بھی واضح کیاگیا ہے کہ یہ حق قانون سے مشروط ہے، ای سی ایل کے قانون نے عدالتی سکروٹنی کے کئی سارے امتحان پاس کئے ہیں اوراس حوالہ سے اعلیٰ عدلیہ کے کئی سارے فیصلے موجودہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ ادوارمیں اس وقت کے اپوزیشن کے بہت سارے لوگوں، جو اس وقت ٹریژری بنچوں پربراجمان ہیں، کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے تھے اوروہ اسی کرب سے گزرے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمام امورقانون کے مطابق ہونے چاہییں۔متعلقہ ارکان اپنے شناختی کارڈز ہمیں فراہم کردیں۔ انہوں نے کہاکہ ایگزٹ کنٹرول کے طریقہ کارکی پلیسمنٹ بھی ذیلی کمیٹی کرتی ہے، کمیٹی کے کنوینرکے طورپرمیں نے گزشتہ کابینہ کے کئی ارکان کے نام نکال دئیے تھے ان میں سے کئی ممبران اسی ایوان میں بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ فوجداری مقدمات میں اشتہاریوں کے نام متعلقہ قوانین کے تحت ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں، اس وقت ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں 5ہزار کے قریب نام ہیں جن میں سے بیشتراشتہاری ہیِں۔وزیرقانون نے کہاکہ پی این آئی ایل کیلئے رولز بنائے گئے ہیں، 2018میں جسٹس ثاقب نثارنے یہ طریقہ کارمتعارف کرایاتھا، اس کوریگولیٹ کررہے ہیں۔خواجہ شیرازمحمودکے سوال پرانہوں نے کہاکہ یہ روایت مل بیٹھ کرختم کرنا چاہیے، میثاق جمہوریت کے بعد اس کوختم کردیاگیاتھا اورحالات بہترہوگئے تھے مگربعض لوگوں کوبہترحالات اچھے نہیں لگے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ماضی میں پی پی پی اورمسلم لیگ ن کی قیادت اوراراکین کے نام اسی سی ایل اورپی این آئی ایل شامل کئے گئے تھے۔ مقدمات جب بنتے ہیں توای سی ایل بھی ساتھ میں ہوتاہے، جن ارکان کی ضمانتیں ہوئی ہے ان کے نام خارج کئے جاتے ہیں۔