چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت لاہور میں اہم مشاورتی اجلاس ، نیشنل جیل ریفارم پالیسی تیار کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا

ہفتہ 2 نومبر 2024 19:30

لاہور/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 نومبر2024ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت لاہور میں ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شرکت کی۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان(ایل جے سی پی ) کی جانب سے ہفتہ کو جاری پریس ریلیز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے ایڈمنسٹریٹو جج جسٹس شمس محمود مرزا، ہوم اینڈ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹریز، انسپکٹرز جنرل آف پولیس اور جیل خانہ جات، رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان ( LJCP)، سنٹرل جیل لاہور کی سپرنٹنڈنٹ صائمہ امین خواجہاور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اجلاس میں شرکت کی۔

حکومت اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے ارکان احد خان چیمہ، سینیٹر خدیجہ شاہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی جنہوں نے جیل میں قید کاٹی ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران پاکستان کے لیے فوجداری انصاف میں وسیع تر اصلاحات کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر جیلوں میں اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، نیشنل جیل ریفارم پالیسی تیار کرنے کے لیے ابتدائی تبادلہ خیال کیا گیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان کے فوجداری انصاف کے نظام کو جدید بنانے کے لیے اپنے وژن کا اشتراک کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ منصفانہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے جیل میں انسانی بنیادوں پر مبنی اور موثر نظام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل جے سی پی کے ذریعہ جمع کردہ اعداد و شمار سے ملک بھر میں گہری تشویشناک صورتحال کا پتہ چلتا ہے، جس میں گیلوں کی مجاز گنجائش صرف 66,625 ہے جبکہ یہاں پر108,643 قیدیوں کو دستیاب سہولیات میں رکھا گیا ہے ۔

اس حوالہ سے پنجاب کو خاص طور پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے جہاں پر 67,837 قیدی جیلوں میں قید ہیں جبکہ صوبے میں موجود جیلیز صرف 36,365 قیدیوں کے لیے بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعدادوشمار کے مزید تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے 36,128 زیر سماعت قیدی ہیں اور بہت سےقیدی ایک سال سے زیادہ عرصے سے مقدمے کی سماعت کے منتظر ہیں جو نظام انصاف کے ایک اہم مسئلہ کو اجاگر کرتا ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پنجاب میں ان مسائل کو فوری حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ مرحلہ وارکام کا آغاز کیا گیا ہے جو بالآخر پورے ملک تک پھیلے گا۔ پنجاب پر یہ سٹریٹجک فوکس اثر انگیز، پائیدار اصلاحات کے لیے اس عزم کو واضح کرتا ہے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ مشاورتی ملاقاتوں کا یہ سلسلہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے شروع کیا گیا ہے جہاں پر سب سے زیادہ بھیڑ والی جیلیں ہیں ،باہمی مشاورت کے ذریعے اصلاحاتی اقدامات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے پاکستان کے دیگر شہروں میں ملاقاتیں جاری رہیں گی۔

بین الاقوامی معیارات کے مطابق جامع قومی جیل اصلاحات پالیسی اجلاس کا ایجنڈا ایل جے سی پی کی تجویز پر مرکوز تھا، جس میں نیلسن منڈیلا رولز، بنکاک رولز، اور بیجنگ رولز شامل ہیں تاکہ پاکستان کی اصلاحی سہولیات میں انسانی اور بحالی کے انتظام کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس تجویز کی اجلاس کے شرکاء نے بھرپور حمایت کی اور انہوں نے سزا کے متبادل اختیارات اور زیر سماعت قیدیوں کے لیے بحالی کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے مرحلہ وار منصوبے پر تفصیلی غور کیا۔

اجلاس کے شرکاء نے جیل ریفارمز کمیٹی کے قیام کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس کا مقصد جیلوں میں رش (قیدیوں کی تعداد)کو کم کرنے، قیدیوں کی فلاح و بہبود میں اضافہ اور کیس پراسیسنگ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا ہے۔مزید برآں قومی کمیٹی کے لیے تجویز کردہ ٹرمز آف ریفرنس ( ٹی او آرز) زیر سماعت حراست کو کم کرنے، کیس کے انتظام میں بہتری لانے، اور بحالی کے جامع پروگراموں کو نافذ کرنے کے لیے منظم کوششوں کی رہنمائی کریں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے زیر سماعت قیدیوں کی بڑی تعداد سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے ، سزا کے متبادل اختیارات کو فروغ دینے، بشمول کمیونٹی سروس اور پروبیشن کے حوالہ سے صوبے بھر کی جیلوں کا معائنہ کرنے اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے جسٹس (ر) شبر رضا رضوی، صائمہ امین خواجہ (ایڈووکیٹ)، سینیٹر احد خان چیمہ اور خدیجہ شاہ پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔

کمیٹی جیلوں کے میں بحالی کے اقدامات کے فروغ ، پیشہ ورانہ تربیت، ذہنی صحت کی مدد اور تعلیمی پروگرام کے حوالہ سے بھی سفارشات مرتب کرے گی تاکہ رہائی کے بعد قیدیوں کی معاشرہ میں دوبارہ کامیاب انضمام میں مدد کی جا سکے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی رہنمائی اور ایل جے سی پی کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیاتی معاونت کے ساتھ، ان اقدامات کا مقصد پاکستان کے جیلوں کے نظام میں تبدیلی اور بہتری لانا ہے۔واضح رہے کہ انسانی سلوک، بحالی اور کیسزکے موثر انتظام کو ترجیح دیتے ہوئے یہ باہمی تعاون پر مبنی فریم ورک ملک بھر میں ایک پائیدار اور منصفانہ جیل کے نظام کی بنیاد رکھے گا جو انسانی وقار کو برقرار رکھے گا اور ملک بھر میں بحالی کو فروغ دیتا ہے۔