یو این ویمن کا "رولنگ ریزسٹنس" پشاور پہنچ گیا: صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف عملی اقدامات کی تحریک جاری

Amjad Ali khan امجد علی خان منگل 3 دسمبر 2024 17:57

پشاور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 دسمبر 2024ء ) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این وومن کے زیر اہتمام صنفی تشدد کے خاتمے کیلئے آگاہی پیدا کرنے کیلئے خصوصی تھیٹر کا انعقاد پشاور کے آئی ایم سائنسز میں کیا گیا ”تھیٹر آن وہیلز“مہم کا مقصد مختلف مقامات پر تھیٹر کے ذریعے شہریوں میں صنفی امتیاز اور تشدد کے خاتمے سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این وومن کی ”تھیٹر آن وہیلز “ صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف عالمی 16 روزہ سرگرمی کا ایک حصہ ہے۔

اس تھیٹر کو ”کوئی جواز نہیں“ کے نام سے پیش کیا گیا جس میں کرداروں اور انکے ڈائیلاگ کی مدد سے طلبہ کو آگاہی فراہم کی گئی۔ تھیٹر دیکھنے کیلئے حکومتی عہدیدار، طلبہ اور سماجی اداروں سے تعلق رکھنے والے مختلف مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

رواں برس صنفی تشدد کا مقابلہ کرنیوالی خواتین کو ”رولنگ ریززٹنس“ یعنی مزاحمت جاری رکھنے سے تشبیح دی گئی ہے اس موقع پر یو این وومن کی پشاور میں سربراہ زینب قیصر خان نے مہم کے تبدیلی کے وژن کا اعادہ کیا اور کہا کہ تھیٹر جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے ہمارا مقصد ہمدردی کو فروغ دینا، نقصان دہ اصولوں کو چیلنج کرنا اور عمل کی ترغیب دینا ہے۔

صنفی بنیاد پر تشدد صرف خواتین پر نہیں ہے یہ ایک انسانی حقوق کا بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ "دنیا بھر میں ہر تیسری خاتون کو تشدد کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ صنف کی بنیاد پر تشدد کو تاحیات ختم ہونا چاہئے اور اس طرح کے اقدامات ہمیں معاشرے کے قریب لاتے ہیں جہاں وقار اور تحفظ سب کے لیے بنیادی حقوق ہیں۔" انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز سے پروفیسر عطا الرحمان نے صنفی بنیادوں پر تشدد کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی اہمیت کے بارے میں کہا، "تھیٹر سماجی اصولوں کو چیلنج کرنے اور تبدیلی کی تحریک دینے کا ایک زبردست ذریعہ ہے۔

ظلم کے خلاف مزاحمت ہی اس کے خاتمہ کیلئے کلیدی ہے۔ صنفی تشدد کے خاتمہ کیلئے کوشش صرف ایک مہم نہیں ہے، یہ ایک ایسی تحریک ہے جو افراد کو تشدد کا مقابلہ کرنے اور مساوات کو فروغ دینے کی طاقت دیتی ہے۔" صنفی تشدد کے خاتمہ کیلئے پیش کئے گئے تھیٹر پلے سے طلبہ محضوض بھی ہوئے اور انہیں صنفی تشدد کے خاتمہ سے متعلق پیغام بھی پہنچ گیا۔ تھیٹر کے بعد مباحثے کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں شرکاءکو ایک محفوظ اور مساوی معاشرے کو فروغ دینے کیلئے اپنے کردار پر غور کرنے کی ترغیب دی گئی ۔

شرکاء نے صنفی تشدد اور اس کے خاتمے سے متعلق ذاتی تجربات بھی بیان کئے۔ انسانی حقوق کے کمیشن کے نمائندہ رضوان اللہ نے کہا کہ مضبوط ادارہ جاتی احتساب وقت کی ضرورت ہے۔ یہ مہم ہمیں یاد دلاتی ہے کہ صنفی تشدد کا کوئی جواز نہیں ہے، کسی بھی شکل میں تشدد کو برداشت کرنے کے لیے کوئی جواز نہیں ہے۔ شہریوں کی حیثیت سے یہ ہمارا مشترکہ فرض ہے کہ ایک ایسی دنیا بنائیں جہاں ہر عورت اور لڑکی خوف اور نقصان سے آزاد زندگی گزار سکیں۔

اسسٹنٹ کمشنر پیشاور، حسینہ خان نے کہا، "تشدد کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کے لیے انصاف اور قصورواروں کی جواب دہی انتہائی ضروری ہے۔ اس کوشش میں ہم سب کو آگے رہنا چاہئے۔ آگاہی کیلئے مفرد طریقہ انتہائی اہم اقدام ہے جو بات چیت کو کمیونٹی کی سطح تک پہنچاتا ہے اور نظامی تبدیلی کا مطالبہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔" یو این وومن کی جانب سے رولنگ ریزسٹنس کے نام سے شروع ملک گیر مہم کراچی سے شروع ہوئی ہے جو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگی اور یہ بیجنگ 30+میں ہونیوالی وکالت کی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

مہم تین اہم شعبوں پر مرکوز ہے جن میں زندہ بچ جانے والوں کے لیے انصاف کے ذریعے احتساب کو مضبوط بنانا اور مجرموں کو ذمہ دار ٹھہرانا، خواتین کے حقوق کی تنظیموں کو بااختیار بنانے کے لیے پائیدار فنڈنگ حاصل کرنا اور خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو روکنے اور اس کا جواب دینے کے لیے قومی حکمت عملی اور ایکشن پلان کو آگے بڑھانا شامل ہے۔ واضح رہے کہ 25 نومبر(خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن) سے شروع ہونیوالی 16روزہ آگاہی سرگرمیاں 10 دسمبر (انسانی حقوق کا دن) تک ہر سال دنیا بھر میں ہوتی ہیں۔