گوتیرش کا شام میں خونریزی بند کرنے اور مذاکرات پر زور

یو این جمعرات 5 دسمبر 2024 23:00

گوتیرش کا شام میں خونریزی بند کرنے اور مذاکرات پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 دسمبر 2024ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے شام میں لڑائی بند کرنے کی اپیل کی ہے جہاں 13 سال سے جاری خانہ جنگی میں حالیہ کشیدگی کے باعث مزید شدت آنے کا خطرہ ہے۔

سلامتی کونسل میں شام کی سنگین صورتحال پر اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پر ترکیہ کے صدر طیب اردوآن سے بات کی اور ملک میں تمام ضرورت مند لوگوں تک انسانی امداد پہنچانے اور اقوام متحدہ کی سہولت سے سیاسی عمل کی جانب واپسی کے لیے زور دیا تاکہ خونریزی کا خاتمہ ہو سکے۔

بین الاقوامی قانون کے تحت تمام فریقین شہریوں کو تحفط دینے کے ذمہ دار ہیں۔

Tweet URL

دنیا کی اجتماعی ناکامی

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے شامی گروہ حیات تحریر الشام اور دیگر مسلح دھڑوں کی جانب سے حکومت کے زیرانتظام علاقوں میں حالیہ حملوں سے محاذ جنگ کی جغرافیائی حیثیت میں تبدیلیاں آئی ہیں اور ہزاروں لوگوں کے تحفظ کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ شام میں کشیدگی کا خاتمہ کرنے کی کوششوں میں اجتماعی ناکامی کا تلخ ثمر ہے جن کی بدولت ملک گیر جنگ بندی عمل میں آتی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے سنجیدہ سیاسی عمل شروع ہو سکتا تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ 14 سالہ جنگ کے بعد اب فریقین کو چاہیےکہ وہ شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن کے ساتھ سنجیدہ بات چیت میں شریک ہوں اور کونسل کی قرارداد 2254 (2015) کی مطابقت سے اس بحران کےخلاف نیا، مشمولہ و جامع طریقہ کار تشکیل دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات چیت کی بدولت شام کی خودمختاری، اتحاد، آزادی اور علاقائی سالمیت کو بحال کر کے لوگوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنا ممکن ہو سکے گا۔

علاقائی سلامتی کے لیے خطرات

انہوں نے کہا کہ شام انسانی تہذیب کا چوراہا ہے اور اس کی شکست و ریخت دیکھنا تکلیف دہ ہے۔ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی حیثیت سے اپنے طویل دور میں انہوں نے شام کے لوگوں کو انتہائی فیاض پایا جنہوں نے عراق سے آنے والے بے شمار پناہ گزینوں کے لیے اپنے دل اور دروازے کھول دیے تھے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ان لوگوں کو تکالیف میں دیکھنا افسوسناک ہے جبکہ اس تنازع سے علاقائی و بین الاقوامی سلامتی کو لاحق خطرات بھی شدت پکڑ رہے ہیں۔

انہوں نے بااثر ممالک پر زور دیا کہ وہ شام کے لوگوں کی طویل تکالیف کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔