
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہماری موجودگی ہی ہماری مزاحمت، میئر رام اللہ
یو این
بدھ 15 اکتوبر 2025
00:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اکتوبر 2025ء) مقبوضہ مغربی کنارے کا مرکزی علاقہ رام اللہ ایک مصروف شہری مرکز ہے جس کی گلیوں اور بازاروں میں چہل پہل رہتی ہے لیکن یہاں اسرائیل کی عائد کردہ رکاوٹوں اور چیک پوسٹوں نے روزمرہ زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
شہر کے میئر عیسٰی قسیس کا کہنا ہے کہ دہائیوں پر محیط اسرائیل۔فلسطینی تنازع اور قبضے نے شہر کو درپیش مسائل مزید بڑھا دیے ہیں۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام شہری منتظمین کے عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ قبضے کا مطلب محض ٹینکوں اور فوجیوں کا سامنا کرنا ہی نہیں بلکہ یہ مقبوضہ علاقے میں لوگوں کے خیالات، منصوبوں، خواہشات اور تصورات کو بھی متاثر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رام اللہ یا دیگر مقبوضہ علاقوں میں رہنا استحقاق نہیں بلکہ بقا کا مسئلہ ہے۔
(جاری ہے)

بنیادی خدمات پر دباؤ
پانی
زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور رام اللہ میں اس کا حصول شہریوں کو درپیش روزمرہ مشکلات کی واضح عکاسی کرتا ہے۔شہر کے کنویں اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول کے تحت 'ایریا سی' میں واقع ہیں جہاں حملے اس کی ترسیل کو مزید خطرے میں ڈال دیتے ہیں جو پہلے ہی دنیا میں فی کس سب سے کم ہے جبکہ دوسری جانب، آباد کاروں نے اپنی بستیوں میں سوئمنگ پول بنا رکھے ہیں۔
اس کھلے تضاد سے مقامی فلسطینیوں کو درپیش عدم مساوات واضح ہو کر سامنے آتی ہے۔شہری انتظامیہ نے گندے پانی کی صفائی اور آبپاشی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے اور رام اللہ کے عوامی مقامات کو سرسبز بنانے کے لیے استعمال شدہ پانی کو دوبارہ کام میں لایا گیا ہے۔
عیسٰی قسیس شہر کے پارکوں اور باغات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں، سبزہ امید لاتا ہے اور جب امید دکھائی دیتی ہے تو لوگ اس کا دامن تھام لیتے ہیں۔
زندگی کا انتخاب
اقوام متحدہ
کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، اکتوبر 2023 سے مغربی کنارے میں 200 سے زیادہ بچوں سمیت تقریباً 1,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔رام اللہ کی بیشتر آبادی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن میں 65 فیصد افراد کی عمر 40 سال سے کم ہے اور ان میں نصف سے زیادہ بچے اور نوجوان ہیں۔ یہ لوگ روزانہ امید اور خوف کے درمیان توازن قائم رکھنے کی جدوجہد کرتے ہیں کیونکہ ناجائز حراستیں اور ہراسانی ان کے لیے مستقل خطرات بن چکے ہیں۔
رام اللہ میں ہزاروں قیدی بھی موجود ہیں۔ روزانہ بہت سے لوگوں کو عدالتی احکامات کے بغیر حراست میں لیا جاتا ہے اور وہ چھ ماہ تک اسرائیل کی قید کاٹتے ہیں۔ اس مدت کو بار بار بڑھایا جا سکتا ہے۔ عیسٰی قسیس کے مطابق اس تمام عمل کا مقصد لوگوں کی روح کو توڑنا ہے۔ تاہم تمام مشکلات کے باوجود لوگوں کا مزاحمتی جذبہ ماند نہیں پڑا۔
وہ غزہ کے مسکراتے بچوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ لوگوں کا ہر حال میں زندگی کو منتخب کرنا ہی اصل مزاحمت ہے۔

امید کی فصل
میئر کا کہنا ہے کہ رام اللہ میں برسوں کی محنت، تعلیم اور سبز مقامات کے ذریعے امید کاشت کی جا رہی ہے۔ بچوں کو زندگی، شہر کی خوبصورتی اور اپنے ورثے سے محبت کرنا سکھانا اسی عمل کا حصہ ہے اور یہ گویا شہری انتظامیہ کے ڈی این اے میں شامل ہے۔
علاقے میں ہر پارک، ہر سکول اور ہر درخت مزاحمت کی ایک چھوٹی سی بنیاد ہے اور انہیں رکاوٹوں سے بھری زمین میں امید کے بیج قرار دیا جا سکتا ہے۔
زمین سے محبت
اقوام متحدہ
مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا آیا ہے جس کا تصور ایک آزاد فلسطینی ریاست پر ہے جو اسرائیل کے ساتھ پرامن طور سے رہے۔ تاہم سرحدوں، بستیوں، یروشلم کی حیثیت، پناہ گزینوں اور سیکیورٹی انتظامات جیسے اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں۔عیسٰی قسیس کا کہنا ہے کہ جب تک اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل سامنے نہیں آتا رام اللہ کے لوگ ایک وقت میں ایک گھر، ایک خاندان اور ایک درخت کی امید سے وابستہ رہیں گے۔ اپنی زمین سے ان کی محبت اور اچھے مستقبل کی امید ہی انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
پاکستان اور انڈیا سمیت انسانی حقوق کونسل کے 14 نئے ارکان کا انتخاب
-
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ہماری موجودگی ہی ہماری مزاحمت، میئر رام اللہ
-
ماحول دوست توانائی کی طرف منتقلی تسلی بخش لیکن رفتار سست، گوتیرش
-
لیبیا: سیاسی تعطل ختم نہ ہوا تو متبادل طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا، ہانا ٹیٹے
-
افغانستان کی اشتعال انگیزی کے بعد پاک فوج کی منہ توڑ کاروائیاں جاری
-
سعد رضوی ابھی تک مفرور ہے، بہت جلد ٹریس کرکے قانون کے کٹہرے میں لائیں گے
-
اعصابی امراض سے ہر سال ایک کروڑ دس لاکھ اموات، ڈبلیو ایچ او
-
پاک فوج کی جانب سے افغان اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب
-
آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط ادائیگی کیلئے معاہدے کی امید ہے
-
افغانستان سے پھر سے پاکستان پر حملہ
-
ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی کر دی گئی
-
صنفی برابری کی جدوجہد میں چین کا کردار قابل تحسین، امینہ محمد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.