Live Updates

پاکستان کی سعودی عرب کو ایم 6 موٹروے، ایم ایل ون، سکل ڈویلپمنٹ و دیگر منصوبوں میں شمولیت کی دعوت

سعودی فنڈ برائے ترقی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے ملاقات میں وزیرخزانہ نے پاک سعودی سٹریٹجک شراکت داری کوسراہا، سعودی عرب کی جانب سے تیل کی مؤخرادائیگی کی سہولت پراظہارتشکر کیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 15 اکتوبر 2025 10:40

پاکستان کی سعودی عرب کو ایم 6 موٹروے، ایم ایل ون، سکل ڈویلپمنٹ و دیگر ..
اسلام آباد/نیویارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اکتوبر2025ء ) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تزویراتی شراکت داری کو سراہتے ہوئے ایم 6 موٹروے، ایم ایل ون، سکل ڈویلپمنٹ اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سعودی عرب کی شمولیت کی ضرورت پرزوردیا ہے، انہوں نے یہ بات گزشتہ روز واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بینک اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر سعودی فنڈ برائے ترقی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان عبدالرحمٰن المِرشَد سے ملاقات میں کہی۔

تفسیلات کے مطابق وزیرخزانہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کوسراہا اور سعودی عرب کی جانب سے تیل کی مؤخرادائیگی کی سہولت پراظہارتشکرکیا، انہوں نے مزید تعاون کے لیے حیدرآباد سکھر موٹر وے (ایم 6)، ایم ایل ون، سکل ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سعودی عرب کی شمولیت کی درخواست کی اور ڈیجیٹل پاکستان ایجنڈا کے لیے سعودی فنڈ کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ وزیرخزانہ نے امریکی صدرکے معاون برائے بین الاقوامی معاشی امور ایموری کاکس، سینئر ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا ریکی گل اور وائٹ ہاؤس کونسل آف اکنامک ایڈوائزرز کے قائم مقام چیئرپرسن پیری یارڈ سے تفصیلی ملاقات کی، انہوں نے جولائی میں امریکی سیکرٹری تجارت ہاورڈ لُٹنک اور یو ایس ٹی آر سفیر سارہ گریئر سے اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تجارت کے میدان میں ابھرنے والے اتفاقِ رائے کو جامع معاشی شراکت داری میں بدلنے کی ضرورت ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ملاقات میں توانائی، معدنیات، زراعت، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات بارے تبادلہ خیال کیا گیا، وزیرِ خزانہ نے پاکستان میں مون سون بارشوں کے باعث سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر امریکا کی جانب سے اظہارِ ہمدردی پر شکریہ بھی ادا کیا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نائیجل کلارک سے ملاقات میں وزیرِ خزانہ نے پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی کو سراہنے پر شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت استحکام اور اصلاحات کے جاری عمل کو برقرار رکھے گی، انہوں نے توسیعی فنڈسہولت اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت معاونت پر آئی ایم ایف کا شکریہ ادا کیا۔

علاوہ ازیں گروپ 24 کے وزرائے خزانہ اور گورنرز کے اجلاس سے خطاب میں وزیرِ خزانہ نے پاکستان میں کلی معیشت کے استحکام میں ہونے والی پیش رفت پرروشنی ڈالی اورکہا کہ ٹیکس، توانائی اور سرکاری اداروں میں ڈھانچہ جات سے یہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، انہوں نے علاقائی تجارتی راہداریوں اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا، جیفریز انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ سرمایہ کاروں کے اجلاس میں وزیرِ خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کی معاشی صورتحال، مالی وزری پالیسیوں، بیرونی شعبے کی حرکیات اور آئی ایم ایف کے ساتھ جاری شراکت پر بریفنگ دی جہاں انہوں نے ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، نجکاری کے منصوبوں اور برآمدات میں اضافے کے لیے حکومتی ٹیرف پالیسی پر روشنی ڈالی، اجلاس کے آخر میں سرمایہ کاروں کے ساتھ سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔

بتایا جارہا ہے کہ عالمی بینک کے نائب صدر برائے مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان عثمان دیون سے ملاقات میں سینیٹر محمد اورنگزیب نے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے موثر نفاذ کے لیے حکومتِ پاکستان کے عزم کو دہرایا، انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے ایک جامع عملدرآمدی منصوبہ تیار کیا جا چکا ہے جس میں صوبائی حکومتوں کی مکمل مشاورت شامل ہے، وزیر خزانہ نے پاکستان کی موسمیاتی لچک کو مضبوط بنانے کے لیے طویل المدتی فلڈ مِٹیگیشن پروگرام کے لیے معاونت کی درخواست بھی کی۔

اسی طرح مشرق بینک کے گروپ سی ای او احمد عبدالعال اور اعلیٰ انتظامیہ سے ملاقات میں وزیرِ خزانہ نے پاکستان اور اس عالمی شہرت یافتہ مالیاتی ادارے کے دیرینہ تعلقات کو سراہا، انہوں نے بینک کے پاکستان میں باقاعدہ تجارتی آغاز پر انتظامیہ کو مبارکباد دی اور یقین ظاہر کیا کہ مشرق بینک کی آمد سے مالیاتی نظام میں جدت لانے اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے میں مددملےگی۔

مزید یہ کہ وزیرِ خزانہ نے عالمی بینک کے زیر اہتمام مشین ایگری کنیکٹ فارمز، فرمز اینڈ فنانس فار جابز ڈائیلاگ میں بھی شرکت کی جہاں انہوں نے پاکستان کی معیشت میں زراعت کے مرکزی کردار کو اجاگر کیا، انہوں نے خریداری اور قیمتوں کے حکومتی کنٹرول میں کمی کی سفارش کی اور کاشتکاروں کے لیے رعایتی قرضوں، فسٹ لاس گارنٹیز اور بغیر ضمانت فنانسنگ جیسے اقدامات پر زور دیا، انہوں نے کولڈ چین، ویئرہاؤسنگ اور ہارٹیکلچر ویلیو ایڈیشن میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، وزیرِ خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں موسمیاتی لچک اور کاربن میں کمی پر توجہ کو سراہتے ہوئے صدر اجے بنگا کی اس تجویز کی تائید کی کہ کامیاب ماڈلز سے سبق حاصل کیا جائے۔

Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات