خفیہ ایجنسیوں میں سیاسی سیل بند کر دیئے گئے ہیں ، سیاستدانوں میں نقد رقوم کی تقسیم کا کوئی ثبوت نہیں ملا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا

منگل 10 دسمبر 2024 17:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 دسمبر2024ء) وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ کوئی سیاسی سیل کسی خفیہ ایجنسی کے تحت کام نہیں کر رہا ہے، اصغر خان کیس میں عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہو چکا ہے اور سیاستدانوں میں رقوم کی غیر قانونی تقسیم کا کوئی ثبوت نہ ملنے پر انکوائری بند کر دی گئی ہے۔عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہوں سے تازہ حلف نامہ حاصل کرے کہ اگر ایسا حلف نامہ پہلے سے حاصل نہیں کیا گیا ہے تو کوئی سیاسی سیل ان کے زیر انتظام کام نہیں کر رہا ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔

خفیہ ایجنسیوں میں سیاسی سیل بند کر دیئے گئے ہیں اور سیاستدانوں میں نقد رقوم کی تقسیم کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔جسٹس جمال مندوخیل نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایجنسیوں کے سربراہان سے حلف نامے حاصل کرے کہ وہ کوئی سیاسی سیل نہیں چلا رہے۔ عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ عدالت کو اس بات پر قائل کرے کہ اصغر خان کیس میں اس کے فیصلے پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔

عدالت نے وزارت دفاع کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے قبل اس حوالے سے جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ اس سے قبل اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کی نظرثانی کی درخواستیں مسترد کر چکی ہے۔