خواتین یونیورسٹی شعبہ معاشیات کے زیراہتمام چوتھی انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہو گئی

جمعرات 12 دسمبر 2024 21:15

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2024ء) خواتین یونیورسٹی ملتان کے شعبہ معاشیات (اکنامکس ) کے زیراہتمام چوتھی سالانہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی ،جس میں غیرممالک اور پاکستان بھر سے سو سے زائد سکالر شرکت کررہے ہیں ۔ترجمان کے مطابق شعبہ معاشیات کے زیراہتمام چوتھی سالانہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی جس کا عنوان ’’اقتصادی مسائل اور پائیدار ترقی2024‘‘ رکھا گیا ہے۔

کانفرنس کی مہمان خصوصی وائس چانسلر ایمرسن یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر محمد رمضان اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں جبکہ جبکہ فوکل پرسن کے فرائض ڈاکٹر حنا علی سرانجام دے رہی ہیں۔ کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں ڈی پی آئی کالجزڈاکٹر فرید شریف نے خصوصی شرکت کی افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت نازک موڑ سے گزر رہا ہے ،سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی مشکل ہوگئی ہے اعدادوشمار بتاتے ہیں پاکستان کی معیشت کا کل حجم بڑھنے کے بجائے 2 سال میں مزید سکڑ کر 341 ارب ڈالرز کی سطح پر آگیا ہے، بنگلہ دیش کی معیشت کا سائز 460 ارب ڈالرز جبکہ بھارت کا 3400 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا۔

(جاری ہے)

معیشت سکڑنے کے باعث روزگار بھی کم ہوگیا، 10 کروڑ افراد خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،پاکستان ایک شاندار ثقافتی ورثے اور متنوع آبادی والا ملک ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ برسوں سے مسلسل اقتصادی چیلنجوں سے نبرد آزما ہےاپنی صلاحیت اور دستیاب وسائل کے باوجود پاکستانی معیشت کو بہت بڑے مسائل کا سامنا ہے،مہنگائی کی اونچی شرح نے اوسط پاکستانی کی قوت خرید کو ختم کر دیا ہے،جس سے شہریوں کے لیے بنیادی ضروریات کا حصول مشکل ہوگیا ہے ،سیاسی عدم استحکام بھی معاشی ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے،قیادت میں متواتر تبدیلیاں، بدعنوانی کے سکینڈلز اور طویل مدتی پالیسی کے تسلسل کی کمی نے اقتصادی منصوبہ بندی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مسائل کا حل مل بیٹھ کر نکالا جائے ، یہ کانفرنس اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ،یہ ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے کہ تمام ماہرین معاشیات ایک چھت تلے اکھٹے ہوکر بہتر اکانومی کےلئے کوئی حل پیش کرسکیں ۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان نے کہا کہ کسی بھی ملک میں اعلیٰ تعلیمی ادارے جتنے زیادہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گے، ملکی معیشت میں اتنی ہی بہتر ہوگی ،معیشت ہر چیز کا آغاز اور اختتام ہے،اگر آپ کی معیشت مضبوط نہیں ہے تو آپ کامیاب تعلیمی اصلاحات یا کوئی اور اصلاحات نہیں کر سکتے،کانفرنس کے پہلے روز 45سے زائد پیپر زپڑھے گئے اورٹیکنکل سیشن کاانعقاد بھی کیاگیا ۔

کانفرنس میں آن لائن ذرائع سے چین، ملائیشیاء اور پاکستان کی مختلف جامعات اور اداروں نے شرکت کی۔