سول سوسائٹی آرگنائزیشن ہیلتھ ایجوکیشن انوار نمنٹ پروگرام نے شہریوں کے نیٹ ورک فار بحث اکاو نٹیبلٹی کے تحت جو سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوزاسلام آباد کے زیر انتظام چلایا جا رہا ہے ، پاکستان میں صحت اور تعلیم کے بجٹ مختص کرنے پر ایک اہم مکالمے کا انعقاد

اتوار 15 دسمبر 2024 22:25

[چاغی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2024ء) سول سوسائٹی آرگنائزیشن ہیلتھ ایجوکیشن انوار نمنٹ پروگرام نے شہریوں کے نیٹ ورک فار بحث اکاو نٹیبلٹی (CNBA) کے تحت جو سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز (CPI) اسلام آباد کے زیر انتظام چلایا جا رہا ہے ، پاکستان میں صحت اور تعلیم کے بجٹ مختص کرنے پر ایک اہم مکالمے کا انعقاد کیا۔

(جاری ہے)

یہ مکالمہ ضلع چاغی میںگزشتہ روز منعقد ہوا، جس میں2021 سے 2024تک کے بجٹ رجحانات کا تجزیہ کیا گیا اور ان بنیادی شعبوں کو درپیش بنیادی ڈھانچے کی کمزوریوں اور علاقائی تفاوتوں پر روشنی ڈالی گئی اس ایونٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بجٹ میں بتدریج اضافہ ملک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی رہا ہے اور صحت اور تعلیم دونوں شعبوں میں صوبوں کے درمیان واضح تفاوت موجود ہیںتجزیے سے معلوم ہوا کہ وفاقی صحت کے اخراجات 2025-2024 میں 56,356 ملین روپے تک پہنچنے کے باوجود مجموعی وفاقی بجٹ کا صرف ایک چھوٹا حصہ بنتے ہیں جو مسلسل ناکافی مالی معاونت کی نشاندہی کرتا ہے صوبائی بجٹ میں نمایاں تفاوت پائی گئی، سندھ نے 2021 سے اپنے صحت کے بجٹ کو دوگنا کر کے 321,712 ملین روپے کر دیا اور 64 فیصد عوامی صحت کی خدمات کے لیے مختص کیے پنجاب کا صحت بجٹ 371,806 ملین روپے کے ساتھ زیادہ تر اسپتال کی خدمات پر مرکوز ہے جس کی وجہ سے احتیاطی دیکھ بھال کم فنڈز کے ساتھ رہ جاتی ہی, خیبر پختونخوا نے 2023 تک اپنے ترقیاتی بجٹ میں 197 فیصد کے قابل ذکر اضافے کا مظاہرہ کیا، جس میں اسپتال کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ دی گئی، جبکہ بلوچستان جس میں 77,167 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، بنیادی ڈھانچے اور خدمات کے فرق سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے تقریب میں مذید کہا گیاکہ پاکستان میں 589,122 اسپتال کے بستروں کی کمی ہے جو صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو وسعت دینے کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا جیسے کم وسائل والے علاقوں میں جہاں فی کس صحت کے اخراجات تشویشناک حد تک کم ہے،تعلیم کے شعبے میں وفاقی مختص رقم 145,403 ملین روپے سے بڑھ کر 191,650 ملین روپے ہوگئی، لیکن اس بجٹ کا بڑا حصہ 76 فیصد اعلی تعلیم کی طرف جاتا ہے جس سے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کو کم وسائل فراہم کیے گئے صوبائی سطح پر سندھ کا تعلیمی بجٹ ایک متوازن تقسیم کے ماڈل کے طور پر ابھرا جس میں 507,576 ملین روپے سے زائد مختص کیے گئے جو پرائمری سیکنڈری اور اعلی تعلیم میں مساوی فنڈنگ کو یقینی بناتا ہے اس کے برعکس پنجاب کا بجٹ اگرچہ 191,540 ملین روپے کے ساتھ اہم ہے لیکن زیادہ تر اعلی تعلیم کی خاطر مختص نظر آتا جس میں صرف 7 فیصد پرائمری تعلیم کے لیے مختص ہے، خیبر پختونخوا نے بھی اسی طرز پر عمل کیا اپنے 101,271 ملین روپے کے بجٹ کا 73 فیصد اعلی تعلیم کے لیے مختص کیاجبکہ بلوچستان نے 2025-24 میں اپنے تعلیمی بجٹ میں 218 فیصد اضافہ کر کے بنیادی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم پر نمایاں طور پر توجہ مرکوز کی ہے ،مکالمے کا اختتام دونوں شعبوں میں ساختی مالیاتی خلا کو دور کرنے کے لیے اہم سفارشات کے ساتھ ہوا اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کو تمام سطحوں پر اپنے صحت کے بجٹ میں اضافہ کرنا چاہیے اسپتال کے بنیادی ڈھانچے کو ترجیح دیتے ہوئے صحت کی دیکھ بھال کے عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے کم وسائل والے علاقوں کو فنڈنگ کرنی چاہیے اورعوامی نجی شراکت داری اور احتیاطی صحت کی دیکھ بھال پر زیادہ زور دینے کو خدمات کی فراہمی کوبڑھانے کے لیے اہم حکمت عملیوں کے طور پر تجویز کیا گیا تعلیم کے شعبے میں بجٹ مختص کو دوبارہ متوازن کرنا ضروری سمجھا گیا تاکہ پورے ملک میں مضبوط تعلیمی بنیاد کے لیے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کو ترجیح دی جا سکے نمایاں تفاوتوں کا سامنا کرنے والے علاقوں جیسے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں مساوی تعلیمی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ہدفی سرمایہ کاری کی سفارش کی گئی، دیہی اسکولوں میں پانی، صفائی اور حفظان صحت (WASH) کی سہولیات کی توسیع اور طلبہ کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر بھی اجاگر کیا گیاباقی سفارشات پاکستان کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDG) خاص طور پر 3 SDG اچھی صحت اور بہبود اور 4 SDG معیاری تعلیم کے لیے کیے گئے وعدوں کے ساتھ ہم آہنگ ہیں فنڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کے ان اہم خلاو ں کو دور کر کے پاکستان صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم تک مساوی رسائی حاصل ،جامع سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور اپنے شہریوں کے لیے مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے قریب جا سکتاہے ۔