پنجاب یونیورسٹی میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو،ترقی کا ایک ستون پر سیمینار کا انعقاد

پیر 16 دسمبر 2024 21:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2024ء) پنجاب یونیورسٹی ریجنل انٹیگریشن سینٹر کے زیر اہتمام پاکستان میں چینی سفارت خانے اور پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی ود شیئرڈ فیوچر کے اشتراک سے ''دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو،ترقی کا ایک ستون'' کے موضوع پرالرازی ہال میں خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر ڈین انسٹیٹیوٹ فار اے کمیونٹی ود شیئرڈ فیوچر، کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنہ بیجنگ، چین کے پروفیسر لی ہوالیانگ، ڈین فیکلٹی آف بیہوریل اینڈ سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد، ڈین آف جیو سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آر سی سی ایس ایف اسلام آباد خالد تیمور اکرم، ڈائریکٹر ریجنل انٹیگریشن سنٹر ڈاکٹر فوزیہ ہادی علی، فیکلٹی ممبران، طلبا، ماہرین تعلیم، سکالرز ودیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں پروفیسر لی ہوالیانگ نے بی آر آئی کے اثرات کا گہرائی سے جائزہ لیا۔انہوں نے علاقائی انضمام کو فروغ دینے اور بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے میں اس کے کردار پرتجزیہ کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام کس طرح اقتصادی خلا کو پر کرنے، پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور شریک ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے۔

ڈاکٹر ارم خالد نے بی آر آئی سے وابستہ اسٹریٹجک بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں اور عالمی تجارتی راستوں پر ان کے نمایاں اثرات پر گفتگو کی۔انہوں نے باہمی تجارت کو نئی شکل دینے اور اقتصادی راہداریوں کو فروغ دینے میں ان منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔خالد تیمور اکرم نے واضح کیا کہ بی آر آئی نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے بلکہ اقوام کے درمیان باہمی روابط کو بڑھاتا کرسرمایہ کاری اور ثقافتی تفہیم کو فروغ دیتا ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ ہادی علی نے چین کے معزز مہمانوں اور ماہرین کا شکریہ ادا کیا اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے والی بات چیت کو آسان بنانے میں ان کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے مکالمے سرحدوں کے پار تعلقات کو مضبوط بنانے اور بڑھتی ہوئی دنیا میں باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کیلئے ضروری ہیں۔ڈاکٹر ساجد رشید نے بی آر آئی کے دائرہ کار میں صاف اور سرسبز ماحول کو فروغ دینے کے لیے چین کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے پائیدار ترقی کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جن کا مقصد اقتصادی ترقی کو ماحولیاتی ذمہ داری کے ساتھ متوازن کرنا ہے۔محترمہ اورنیلا راماساسکیٹ، (پی ایچ ڈی سی)، میکولاس رومیرس یونیورسٹی، ولنیئس نے علمی معیشت میں جغرافیائی ثقافتی طاقت کا تصور متعارف کرایا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثقافتی تبادلے اور علم کا اشتراک کس طرح قوموں کے درمیان اقتصادی تعاون اور باہمی مفاہمت کو فروغ دے سکتا ہے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر چائنا پاکستان سٹڈی سنٹر انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد ڈاکٹر طلعت شبیر،چیئرمین شعبہ تاریخ پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین،لمز سے ڈاکٹر سکندر شاہ،لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ڈاکٹر سمیرا نورین و دیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر خالد تیموراکرم کی تصنیف ''Building a Community with Shared Future: A Hope for Mankind'' کے لیے ایک کتاب کی پیشکشی کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔