ای سگریٹس اور ویپس کے بڑھتے خطرات پر کارروائی کا مطالبہ

پیر 23 دسمبر 2024 22:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 دسمبر2024ء)بلیو وینز اور پروونشل الائنس فار سسٹین ایبل ٹوبیکو اینڈ نیکوٹین کنٹرول (PASTC) نے خیبر پختونخوا حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ای سگریٹس اور ویپس جیسے جدید تمباکو مصنوعات کی فروخت، ذخیرہ اندوزی اور تشہیر کے لیے سخت قوانین نافذ کرے۔ یہ مصنوعات، جنہیں روایتی سگریٹس کے متبادل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، عوامی صحت کے لیے شدید خطرہ ہیں اور پاکستان جیسے ملک میں پہلے سے دباؤ کا شکار صحت کے نظام پر مزید بوجھ ڈال سکتی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں ای سگریٹس اور ویپس کے بے قابو استعمال نے سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ ان مصنوعات کے نقصانات میں نشہ آور عادت، پھیپھڑوں کی بیماریوں اور دل کے امراض شامل ہیں۔ تمباکو انڈسٹری نوجوانوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا، خوشبو دار فلیورز اور گمراہ کن دعووں کے ذریعے ای سگریٹس کو‘‘محفوظ’’متبادل کے طور پر پیش کر رہی ہے، جو کہ تمباکو کنٹرول کی عالمی کوششوں کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

ان خطرات کے پیش نظر، بلیو وینز اور PASTC نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ایف سی ٹی سی کے آرٹیکل 5.3 پر سختی سے عمل درآمد کرے، جو صحت عامہ کی پالیسیوں کو تمباکو انڈسٹری کے اثر و رسوخ سے محفوظ رکھنے پر زور دیتا ہے۔ مزید برآں، حکومت سے ای سگریٹس اور ویپس کی فروخت اور ذخیرہ اندوزی کے قوانین بنانے، اشتہارات پر سخت پابندی لگانے اور عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ انڈسٹری کے گمراہ کن بیانیے کو بے نقاب کیا جا سکے۔

بلیو وینز کے پروگرام مینیجر، قمر نسیم نے اس مسئلے کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ ‘‘ای سگریٹس اور ویپس کی نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت ایک صحت عامہ کا بحران ہے۔ یہ مصنوعات بے ضرر نہیں بلکہ نشہ آور اور صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ حکومت کو فوری کارروائی کرتے ہوئے ان مصنوعات کو ریگولیٹ کرنا ہوگا تاکہ نوجوانوں کو محفوظ رکھا جا سکے اور صحت عامہ کے مفادات کو انڈسٹری کے منافع پر ترجیح دی جا سکے۔

’’خیبر پختونخوا کے معروف عالم دین مفتی جمیل نے اس مسئلے کے اخلاقی اور سماجی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ‘‘ای سگریٹس اور ویپس جیسی نقصان دہ مصنوعات کی تشہیر اور فروغ اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے، جو صحت اور فلاح و بہبود کو اہمیت دیتا ہے۔ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ معاشرے کو ایسے نقصان دہ اثرات سے بچائیں اور اپنے بچوں کے لیے ایک صحت مند مستقبل یقینی بنائیں۔

میں حکومت سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان مصنوعات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔’’پاکستان میں ای سگریٹس اور ویپس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر ایک جامع قانونی فریم ورک کی ضرورت ہے۔ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو یہ مصنوعات قومی صحت کی ترجیحات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور صحت کے نظام پر غیر ضروری بوجھ ڈال سکتی ہیں۔