تمباکو نوشی میں مبتلا افراد کو اس سے نجات دلانے کے لیے والدین سمیت معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار کرنا چاہیے،انور مہر

ہفتہ 28 دسمبر 2024 20:53

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 دسمبر2024ء) ناری فائونڈیشن سکھر کے سربراہ انور مہر اور افشان اصغر نے سگریٹ نوشی ترک کرنے میں تمباکونوشوں کی مدد کیلئے طبی مراکز قائم کرنے، انہیں خدمات و سہولیات فراہم کرنے اور اس سلسلے میں والدین سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سگریٹ نوشی سے پاک پاکستان کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار آلٹرنیٹیو ریسرچ انی شیٹیو (اے آر آئی) کے تعاون سے تماکونوشی کے خاتمے کے سلسلے میں آج منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا۔ ناری فائونڈیشن سکھرکے انور مہرنے کہا کہ سگریٹ نوشی محض صحت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہمارے معاشرے، معیشت اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں تین کروڑ دس لاکھ افراد مختلف شکلوں میں تمباکونوشی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہیں اس عادت سے چھٹکارا دلانے کیلیے طبی مراکز قائم کرنے چاہیئں اور والدین سمیت معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار کرنا چاہیے۔اے آر آئی کے جعفر مہدی نے کہا کہ سگریٹ نوشی کے تدارک کیلیے قوانین بنائے گئے ہیں مگر ان پر عمل درآمد کا فقدان ہے تاہم اس کے باوجود پاکستان سے سگریٹ نوشی کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا حکومت تمباکونوشوں کو طبی مدد اور کم نقصان دہ متبادل مصنوعات کے استعمال کے بارے میں آگہی فراہم کرے تو سگریٹ نوشی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

اے آر آئی کے جنید علی خان نے کہا تمباکونوشی سے ہونے والی بیماریوں اور اموات سے ملک کو ایک سال میں 615 ارب روپے کا نقصان پہنچتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمباکو سے پاک پاکستان کے حصول کیلیے ہمیں معاشرے میں سگریٹ نوشی کے نقصانات پر قابو پانے کیلیے سویڈن جیسی کامیاب بین الاقوامی مثالوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کو کم نقصان دہ متبادل مصنوعات کے استعمال کیلیے قواعد و ضوابط بنانے چاہیے تاکہ سگریٹ نوشی ترک کرنے میں تمباکونوشوں کی مدد ہو سکے اور بچوں سمیت سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد کو ان مصنوعات کے استعمال سے دور رکھا جا سکے۔

ناری فائونڈیشن سکھر کی پروگرام مینجر شازیہ عباسی نے کہا کہ حکومت تمباکونوشی ترک کرنے کیلیے متعلقہ قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنائے تاکہ معاشرے میں سگریٹ کی دستیابی اور اس تک رسائی لوگوں کیلیے ممکن نہ رہے۔ انہوں نے کہا والدین کو اپنے بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :