ملک بھر میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر مبنی پانچ سالہ رپورٹ جاری

پیر 30 دسمبر 2024 17:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 دسمبر2024ء) سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے پاکستان کے چار صوبوں پنجاب ، سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بچوں کےساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر مبنی پانچ سالہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ 2019ء سے 2023ء تک کے اعداد و شمار کے مطابق پر مبنی ہے۔ پیر کو جاری پریس ریلیز کے مطابق پانچ سال کے عرصے میں بچوں سے جنسی زیادتی کے 5398 واقعات رپورٹ ہوئے۔

بچوں سے جنسی زیادتی کے 62 فیصد واقعات صوبہ پنجاب سے رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 3323 ہے جو کہ تمام صوبوں میں سب سے زیادہ ہے۔ بچوں سے جنسی زیادتی کے خیبرپختونخوا میں 1360 واقعات رپورٹ ہوئے جو کہ 25.1 فیصد ہیں ، سندھ میں 458 واقعات رپورٹ ہوئے جو کہ 8.5 فیصد ہے جبکہ بلوچستان سے 257 واقعات رپورٹ ہوئے جو کہ5فیصد ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پانچ سال کے دوران 2019ء سے 2023ء میں رپورٹ ہونے والے واقعات میں 220 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔

پنجاب کے ضلع لاہور میں بچوں سے زیادتی کے سب سے زیادہ 1176 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ خیبرپختونخوا کے کم آبادی والے ضلع کولائی پالس کوہستان جہاں 18 سال سے کم عمر افراد کی آبادی محض 1لاکھ 58ہزار ہے جس میں 84 واقعات رپورٹ ہوئے۔ ایس ایس ڈی او نے پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف موثر اقدامات کے لیے اہم سفارشات پیش کی ہیں ، ان سفارشات میں موجودہ قوانین کے نفاذ کو مضبوط بنانا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کے لیے خصوصی تربیت فراہم کرنا ، زینب الرٹ ایکٹ کے تحت فاسٹ ٹریک عدالتوں کے موثر طریقے سے کام کو یقینی بنانا اور آگاہی مہمات کو فروغ دینا شامل ہیں۔

رپورٹنگ کے نظام کو بہتر بنانا، اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنا اور بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کے لیے ایک مرکزی قومی ڈیٹا بیس کا قیام بھی اہم ہے۔ مزید یہ کہ سفارشات متاثرہ افراد کی معاونت پر زور دیتی ہیں جن میں بچوں کے لیے دوستانہ ماحول اور جگہوں کا قیام ، ذہنی صدمے سے متعلق مشاورت ، مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔ آن لائن استحصال اور انسانی سمگلنگ جیسے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط قانونی فریم ورک بھی بنانا شامل ہے ۔

اس موقع پر ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے ان اعداد و شمار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار محض اعداد نہیں ہیں بلکہ معصوم زندگیاں ہیں جو ناقابل تصور صدمے سے دوچار ہوئی ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں بچوں سے جنسی زیادتی کے رپورٹ ہونے والے واقعات میں 220 فیصد اضافہ ہونا یہ واضح کرتا ہے کہ مضبوط قوانین، موثر نفاذ کے طریقہ کار اور عوامی آگاہی مہمات کی اشد ضرورت ہے۔

سید کوثر عباس کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں 62 فیصد کیسز کا ہونا موجودہ چائلڈ پروٹیکشن پالیسیوں اور ان کے نفاذ پر فوری نظرثانی کا تقاضا کرتا ہے۔ اسی طرح سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے رپورٹ ہونے والے واقعات سسٹم کے خلا کی نشاندہی کرتے ہیں جنہیں حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی کے درمیان مربوط کوششوں سے حل کیا جانا چاہیے ۔ سید کوثر عباس نے حکومت ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ بچوں سے جنسی زیادتی کے بنیادی اسباب کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوشش کریں ۔