ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہوں گی ، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے، ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیری تنقید ہو، ہرجج کیس کو اپنے انداز سے بھیجتا ہے سپریم کورٹ ٹائٹینک ہے آپ اس کو تبدیل نہیں کرسکتے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 13 جنوری 2025 15:42

ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہوں گی ، چیف ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 جنوری 2025)چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہوں گی، سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے، ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیری تنقید ہو،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ممبران نے ملاقات کی جس میں صحافیوں کو عدالتی کارروائی کے دوران پیش آنے والی مشکلات سمیت مختلف معاملات پر گفتگو کی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہرجج کیس کو اپنے انداز سے بھیجتا ہے۔ سپریم کورٹ ٹائٹینک ہے آپ اس کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔ اپنی رائے کسی ساتھی دوست پر مسلط نہیں کرتا۔

(جاری ہے)

میری رائے ہے مشترکہ ویسڈم کے ساتھ آگے چلنا چاہیے۔ عدلیہ کیلئے گزشتہ تین چار سال مقدمات کی وجہ سے بڑے سخت تھے۔ وہ وقت گزر گیا جب ججز نے ایک دوسرے کے خلاف پوزیشن لی ہوئی تھی۔

ججز کسی الزام پر جواب نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات کئے جا چکے ہیں۔ ہائیکورٹ کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے۔ ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے ماتحت ہے۔ براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہو گی۔

اے ڈی آر پر جسٹس منصود علی شاہ نے بہت کام کیا ہے۔ جسٹس منصود علی شاہ کو اے ڈی آر پرکام پرسلام پیش کرتا ہوں۔ اے ڈی آر کے نظام کیلئے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ریٹائرڈ ججز کو ٹرین کیا جائے گا۔اے ڈی آر نظام کا آغاز اسلام آباد سے کیا جائے گا۔ اے ڈی آر کے نظام کو اسلام آباد کے بعد باقی اضلاع تک لے جایا جائے گا۔سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کرکے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس کا فیصلہ سرعت کے ساتھ ہوا میں نے کچھ سوچا ہوا نہیں تھا۔گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ کوئٹہ گیا تو 5 بار ایسوسی ایشنز نے مسنگ پرسنزکے بارے میں شکایات کیں۔ مسنگ پرسنز کے ایشو نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔گوادر اور کوئٹہ کے دورے پر لاپتہ افراد کے کیسز نے ہلا کر رکھ دیا۔ لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا۔

بلوچی اور سندھی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔سندھی اور بلوچی ججز کی اکنالیجنمٹ ہونی چاہیے۔ مستحق سائلین کو ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے۔جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے سال ہسال کیسز کے فیصلے نا ہونے کی شکایت کی۔ قیدیوں کی شکایت پر بہت شرمندہ ہوا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں روزانہ پرانے دو تین کیسز کو سپیشل بینچز میں سنا جائے گا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کو متحرک کر دیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات پر کارروائی چل رہی ہے۔ میرا وژن ہے سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے۔ سائل کا واٹس ایپ اور ای میل لینے سے کیس کی فائلنگ سے لے کر فیصلے تک تمام آرڈرز ملتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ارجنٹ درخواستوں کی سماعت کا میکنزم بھی بنا رہے ہیں۔

ہمارے ججز نے 8 ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے ہیں۔ کیس مینجمنٹ بہترکرنے سے انصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ مستحق سائلین کو ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے۔ جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے کیسز کے فیصلے نہ ہونے کی شکایت کی۔ قیدیوں کی اس شکایت پر میں بہت شرمندہ ہوا۔ سپریم کورٹ میں روزانہ پرانے دو تین کیسز کو سپیشل بینچز میں سنا جائے گا۔