
ایران اسرائیل تنازعہ افغانستان کے انسانی و معاشی بحران کے لیے خطرناک
یو این
منگل 24 جون 2025
02:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جون 2025ء) افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی نمائندہ روزا اوتنبائیوا نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ ایران، اسرائیل اور امریکہ کی کشیدگی سے ملک میں انسانی و معاشی بحران مزید بگڑنے لگا ہے اور پورے خطے میں عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کونسل کو افغانستان کے حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے حالیہ تنازع سے تجارت میں خلل آیا ہے اور افغانستان میں بنیادی ضرورت کی چیزوں اور ایندھن کے نرخ بڑھ رہے ہیں۔
ایران میں رہنے والے افغانوں کی بڑی تعداد ملک سے واپسی اختیار کر رہی ہے جو گزشتہ چند ایام میں روزانہ 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
رواں سال پاکستان اور ایران سے مجموعی طور پر 600,000 افغان واپس آئے ہیں۔
(جاری ہے)
افغان حکمرانوں سے رابطے
انہوں نے کونسل کو طالبان حکام کے ساتھ رابطوں اور اہم معاملات پر ان سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رابطوں کا مقصد افغانستان کو ایسا ملک بنانا ہے جو ناصرف خود پرامن ہو بلکہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ بھی امن سے رہے، عالمی برادری کے ساتھ مکمل طور سے جڑا ہو اور تشدد کے راستے پر نہ چلے۔ان رابطوں اور ملاقاتوں میں بہت سے اہم امور پر بات چیت کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ افغانستان اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
خواتین کے حقوق کی سلبی
روزا اوتنبائیوا نے کہا کہ عالمی برادری کو ملک میں خواتین اور لڑکیوں کی حالت میں بہتری نہ آنے، مشمولہ حکومت کے فقدان اور انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر سخت تشویش ہے۔
طالبان حکام نے ان ملاقاتوں میں ملک کے مالی اثاثوں کے انجماد، کئی طرح کی پابندیوں اور اپنی حکومت کو تسلیم نہ کیے جانے کی شکایت کی اور بڑے پیمانے پر ترقیاتی امداد کی فراہمی کی ضرورت اور انسانی امداد پر انحصار ختم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ آئندہ دنوں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان کے حوالے سے انسداد منشیات اور نجی شعبے سے متعلق دو ورکنگ گروپوں کے اجلاس کا انعقاد کرے گا۔ یہ ایک اہم پیش رفت ہو گی جس سے ملک کے ساتھ کثیر فریقی رابطوں اور باہمی تعاون کی اہمیت پر اعتماد قائم کرنے میں مدد ملے گی۔

بنیادی آزادیوں پر قدغن
انہوں نے سفیروں کو بتایا کہ طالبان کی حکومت ملک میں قدرے استحکام اور سلامتی لائی ہے اور گزشتہ چار سال کے دوران معتدل درجے کی معاشی ترقی اور غیرملکی سرمایہ کاری بھی دیکھنے کو ملی ہے۔
اس طرح بنیادی ڈھانچے کے رکے ہوئے منصوبے دوبارہ شروع ہوئے ہیں اور بیرون ملک بالخصوص خطے کے ممالک کے ساتھ افغانستان کے سفارتی تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے۔دوسری جانب، طالبان حکام 'امر بالمعروف و نہی عن المنکر' کے قانون کے ذریعے اپنے شہریوں پر کڑی پابندیاں عائد کرنے اور امتیازی پالیسیاں لاگو کرنے میں بھی مصروف ہیں۔ اس قانون پر گزشتہ سال اگست میں عملدرآمد شروع ہوا تھا۔
نمائندہ خصوصی نے کہا کہ طالبان کی حکومت اسی قانون کے تحت خواتین اور لڑکیوں کو عوامی زندگی سے خارج کر رہی ہے اور ان کے حصول تعلیم، نقل و حرکت کی آزادی اور اظہار رائے کے حق کو سلب کیا جا رہا ہے۔
عالمی برادری سے علیحدگی
انہوں نے بتایا کہ طالبان حکمران اس قانون کے ذریعے ایسے راستے پر چل رہے ہیں جو افغانستان کو اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دور لے جا رہا ہے اور عالمی نظام کے ساتھ اس کے انضمام نو کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
افغان خواتین اور لڑکیوں کی ناقابل قبول صورتحال کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ لڑکیوں کے پرائمری سکول سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی خواتین کے خلاف طالبان کے امتیازی سلوک کی واضح مثال ہے اور اس طرح ملک عالمی برادری سے کٹ گیا ہے۔
انہوں نے یہ پابندی اٹھانے اور لڑکیوں کو تعلیم کا حق واپس دینے کے مطالبے کو بھی دہرایا۔
غربت، بھوک اور موسمیاتی مسائل
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل جوئس مسویا نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں افغانستان بری طرح متاثر ہو رہا ہے جہاں نصف آبادی کو اپنی بقا کے لیے امداد کی ضرورت رہتی ہے۔
دہائیوں تک جاری رہنے والے مسلح تنازعات، شدید غربت اور کڑے موسمیاتی حالات کے نتیجے میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر پابندیوں کے اثرات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج افغانستان میں 20 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے، 35 لاکھ بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ 37 لاکھ کو سکول کی تعلیم میسر نہیں۔ علاوہ ازیں، 11 سال عمر کی 22 لاکھ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کر دیا گیا ہے جبکہ حمل اور زچگی میں اموت کی شرح عالمگیر اوسط سے 2.5 گنا زیادہ ہے۔

طبی خدمات کا خاتمہ
جوئس مسویا نے کہا کہ امدادی مالی وسائل میں کمی کے نتیجے میں 420 طبی مراکز بند ہو گئے ہیں جس سے صحت کی خدمات تک 30 لاکھ لوگوں کی رسائی متاثر ہوئی ہے۔
بچوں کو غذائیت کی فراہمی کے تقریباً 300 مراکز بھی بند ہو چکے ہیں جس سے 80 ہزار بچے، حاملہ خواتین اور نئی مائیں ضروری علاج معالجےسے محروم ہو گئی ہیں۔مشکلات اور بڑے پیمانے پر خطرات کے باوجود افغانستان میں خواتین امدادی کارکن لوگوں کو ایسی جگہوں پر بھی مدد دینے میں مصروف ہیں جہاں دوسرے نہیں جا سکتے اور ایسے لوگوں کی بات سنتی ہیں جنہیں کوئی نہیں سنتا اور ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہیں جنہیں بھلا دیا جانا تھا۔
بڑھتی ہوئی مشکلات
یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بحوث نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور ایران میں پھیلتے بحران پر قابو پانے کے لیے بھرپور سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتا ہوا علاقائی اور بین الاقوامی عدم تحفظ ناصرف افغان خواتین اور لڑکیوں کی مشکلات میں اضافہ کر دے گا بلکہ غربت، نقل مکانی، تشدد اور محرومی کو بھی بڑھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امدادی وسائل کی قلت کے باعث پیدا ہونے والی قانونی اور انتظامی رکاوٹوں کے نتیجے میں افغان خواتین کو مدد دینے کے لیے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی صلاحیت میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔ اس طرح امدادی سرگرمیوں کے لیے خواتین کی خدمات حاصل کرنا پہلے سے کہیں مشکل ہو گیا ہے اور اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
خواتین کا غیرمتزلزل عزم
سیما بحوث کا کہنا تھا کہ تمام تر مسائل کے باوجود اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت دار افغانستان میں موجود ہیں اور یو این ویمن لاتعداد رکاوٹوں میں راستہ بناتے ہوئے اور طالبان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اپنا کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان خواتین بھی اپنا کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے زیرزمین سکول کھولے ہیں، خاموشی سے خود کو منظم کیا ہے اور انہیں جتنی گنجائش میسر ہے اسی میں اپنی زندگیوں کو تعمیر کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایسے وقت میں غیرمتزلزل عزم کا مظاہرہ کیا ہے جب دنیا ان کی پوری طرح مدد نہیں کر پا رہی۔

مزید اہم خبریں
-
ایران اسرائیل تنازعہ افغانستان کے انسانی و معاشی بحران کے لیے خطرناک
-
دنیا کو مبارک ہو، امن کا وقت آ گیا ہے
-
یو این چیف کی دمشق چرچ پر ہوئے خودکش حملے کی کڑی مذمت
-
قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایران کا حملہ، وزیر اعظم کا اظہار تشویش
-
قطر میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کی پیشگی اطلاع دیے جانے کا انکشاف
-
ایشیا میں گزشتہ سال باقی دنیا کی نسبت ریکارڈ توڑ گرمی، ڈبلیو ایم او
-
فپواسا نے اساتذہ و محققین کی ٹیکس ریبیٹ ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا
-
قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایران کا حملہ، سعودی عرب کی شدید مذمت
-
مصر اور لیبیا میں ’غزہ عالمی مارچ‘ پر حملہ کرنے والوں کے محاسبے کا مطالبہ
-
ایران کے مشرق وسطیٰ پرحملے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں گرگئیں
-
ایران کے پاسداران انقلاب نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کی تصدیق کردی
-
دفاعی نظام نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے کو روک دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.