
غزہ: جنگ بندی اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے احترام پر زور
یو این
ہفتہ 18 جنوری 2025
00:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جنوری 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے غزہ تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کریں، انصاف اور انسانی امداد کی فراہمی کے اقدامات اٹھائیں اور فلسطینیوں کا حق خود ارادیت یقینی بنائیں۔
ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ پائیدار جنگ بندی کی صورت میں زیرمحاصرہ اور تباہ شدہ غزہ سمیت پورے مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں لوگوں کی بے پایاں تکالیف اور زندگی کے نقصان کا خاتمہ ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد اس پر عملدرآمد سے پہلے علاقے میں عسکری کارروائیوں کے خاتمے کی توقع تھی لیکن اسرائیل کی جانب سے بدستور اندھا دھند بمباری مایوس کن ہے۔
(جاری ہے)
تعمیرنو اور بحالی کا وقت
ماہرین نے کہا ہے کہ اب غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں اور اسرائیل میں قید اور تشدد کا سامنا کرنے والے ہزاروں فلسطینیوں سمیت بے گھر ہونے والے تمام لوگوں کی واپسی کا وقت ہے۔ غزہ میں تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو اپنے گھروں میں واپس آنے کی اجازت اور دوبارہ بے گھری یا مظالم کے خوف سے بے نیاز ہو کر اپنی زندگیاں بحال کرنے میں مدد ملنی چاہیے۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاہدے کی بدولت نسل کش حملوں اور تشدد کا خاتمہ ہو گا جن کے باعث مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں لاکھوں لوگوں نے بدترین اذیتیں جھیلی ہیں اور غزہ میں قیامت خیز تباہی برپا ہوئی ہے۔آنے والے وقت میں بہت بڑے مسائل درپیش ہوں گے کیونکہ غزہ میں 70 فیصد شہری تنصیبات متواتر بمباری کے نتیجے میں ملیامیٹ ہو گئی ہیں۔
انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی، فوری بحالی کے اقدامات اور خاص طورپر 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کے متاثرہ لوگوں کے نقصان کا ازالہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ موسم سرما میں لوگوں کو پناہ مہیا کرنے کی فوری ضرورت ہے کہ بہت سے بچے خوراک، پانی اور ادویات کی قلت اور سردی سے ہلاک ہو چکے ہیں ۔
حق خود ارادیت کی ضمانت
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں ایک قانونی فلسطینی حکومت کا قیام بہت ضروری ہے جس کی بنیاد فلسطینی لوگوں کے حق خود ارادیت اور بین الاقوامی قانون پر ہو۔
غزہ کی پٹی میں بیرون ملک سے نافذ کیا گیا کوئی انتظام ان حقوق کا متبادل نہیں ہو گا۔دنیا نے ایک سال سے زیادہ عرصہ تک غزہ میں جو تشدد، تباہی اور بھیانک تکالیف دیکھی ہیں وہ اس کی اجتماعی سیاسی ناکامی کا ثبوت اور فلسطنیوں کو دہائیوں تک ان کے علاقے سے بے دخل کرنے کے اقدامات کا نتیجہ ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا لازم ہے اور خاص طور پر ان لوگوں کی خاطر ایسا کرنا اور بھی ضروری ہے جو اس تباہی سے متاثر ہوئے ہیں۔
جنگ بندی کے اس معاہدے کو بین الاقوامی قانون کے مطابق فلسطینی مسئلے کے حل میں معاون ہونا چاہیے۔ قبضے کا خاتمہ ہونا ضروری ہے اور عالمی برادری 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کی آزادی اور مکمل خودمختاری یقینی بنائے۔ یہی اقدام فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی آزادی اور سلامتی کی ٹھوس بنیاد ہو گا۔پائیدار امن کے تقاضے
ماہرین نے مزید کہا ہے کہ پائیدار امن تنازع کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے اور غزہ سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور اسرائیل میں بنیادی تبدیلیوں کا تقاضا کرتا ہے۔
غزہ کا 17 سال سے جاری محاصرہ ختم ہونا چاہیے اور اسرائیل اس علاقے کو غیرمشروط طور پر خالی کرے جسے عالمی برادری فلسطینی ریاست کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ امن کا دارومدار نسل پرستی اور نسلی عصبیت کے خاتمے سے مشروط ہے جسا کہ جولائی 2024 میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اپنے احکامات میں کہا تھا اور تمام اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مساوی حقوق یقینی بنائے جانے چاہئیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ 1948 میں نکبہ کے بعد بے گھر ہو جانے والے فلسطینیوں کو اپنے علاقوں میں واپسی اور اپنی زندگی بحال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور لوگوں کو ان کے علاقوں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ بند ہو جانا چاہیے۔
انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات
انہوں نے بین الاقوامی اطلاعاتی اداروں سے تعلق رکھنے والوں سمیت تمام صحافیوں کو غزہ میں مکمل، آزادانہ اور محفوظ رسائی دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ماہرین نے اسرائیل، فلسطینی ریاست اور دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ علاقے میں ہونے والے بین الاقوامی جرائم کی تحقیقات اور ان کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔انہوں نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ عالمی فوجداری عدالت اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے تحقیقاتی کمیشن کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا سلسلہ روکے اور اقوام متحدہ کے خصوصی طریقہ کار کے تحت کام کرنے والے ماہرین کو ملک میں دورے کرنے کی اجازت دے۔
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والے وحشیانہ تشدد سے متاثر ہونے والے لوکھوں لوگوں کو جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر انصاف درکار ہے۔ طویل عرصہ سے جاری قبضے اور نسلی عصبیت کا خاتمہ اور مظالم پر انصاف کی یقینی فراہمی ہی خطے میں تشدد کے سلسلے کا خاتمہ کرنے اور پائیدار امن کے قیام کی ضمانت ہے۔
غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

مزید اہم خبریں
-
یورپی ممالک کا بارودی سرنگوں کی ممانعت کے معاہدے سے نکلنے پر غور تشویشناک
-
ہیٹی کے دارالحکومت میں گینگ وار سے کاروبارِ زندگی معطل، یو این
-
خلائی ٹیکنالوجی منزل نہیں بلکہ مستقبل کی بنیاد ہے، امینہ محمد
-
حکومت کے حق میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا فوری عملدرآمد
-
9 مئی بہانہ تھا، پی ٹی آئی نشانہ ہے
-
مون سون بارشوں کے اب تک کے سب سے تگڑے سلسلے کیلئے تیار ہو جائیں
-
پاکستان ریلوے نے تمام ٹرینوں کے کرایوں میں 2فیصد اضافہ کردیا
-
خیبر پختونخواہ حکومت نے ہنگامی صورتحال کے لیے ڈرون حاصل کر لیے
-
موجودہ نظام بادشاہت نہیں بلکہ سیاسی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں اتفاق رائے پر مبنی ایک ہائبرڈ سسٹم ہے
-
سیویل کانفرنس: قرضوں میں ڈوبے ممالک کی بپتا سننے کے فورم کا قیام
-
حکومت نے امپورٹڈ لگژری گاڑیوں پر ٹیکس کم کر دیا
-
چیلنج کرتا ہوں خیبرپختونخواہ حکومت گرا کر دکھائیں، اگر حکومت گرگئی تو میں سیاست چھوڑ دوں گا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.