شہید اسد مینگل اور شہید آحمد شاہ کرد نے بلوچستان کے قومی تحریک کی آبیاری اپنے خون سے کی ھے۔ شہدا کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی

جمعرات 6 فروری 2025 22:35

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 فروری2025ء) بلوچستان نیشنل پارٹی نوشکی کے زیر اہتمام آج ضلعی سیکریٹریٹ میں شہید آحمد شاہ کرد و شہید اسد اللہ مینگل کی برسی کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ھوا۔ تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے بزرک رہنما ڈاکٹر فیض محمد مینگل، رمضان بلوچ ،حاجی منیر احمد مینگل اور میر صاحب خان مینگل نے خطاب کیا۔

مقررین نے شہید اسد اللہ خان مینگل اور شہید آحمد شاہ کرد کے قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ھوئے کہا کہ نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھٹو کے آمرانہ دور میں بلوچستان میں قائم نیشنل عوامی پارٹی کے منتخب حکومت پر شب خون مار کرنہ صرف حکومت اور پارٹی کو کالعدم کرار دیا گیا بلکہ تمام پارٹی قیادت کو گرفتار کر کے جھوٹے مقدمات میں پابند سلاسل کیا گیا۔

(جاری ہے)

جس پر بلوچستان کے عوام نے سخت ردعمل دیتے ھوئے علم بغاوت بلند کی اور بھٹو رجیم نے بلوچ قومی تحریک کو دبانے کے لیئے بلوچستان پر چوتھی فوجی آپریشن مسلط کی اور ایک مرتبہ پھر ایوبی آمریت کے یادوں کو تازہ کرتے ھوئے نام نہاد جمہوریت کے علمبرداروں نے سرزمیں بلوچستان کو خون سے نہلا دیا۔ اس فوجی آپریشن میں جہاں ہزاروں گھر اجھاڑ دیئے گئے وہاں ہزاروں افراد بھٹو شاہی کی حکومت میں فوجی آپریشن کی بھینٹ چڑھ گئے گھروں اور تیار فصلوں کو مسمار، مال مویشیوں کی لوٹ مار، کئی افراد کو بزور قوت لاپتہ، حتی کہ اسلام کے ان نام نہاد ریاست کے ٹھیکیداروں کے ذریعیکم عمر بلوچ لڑکیوں اور عورتوں کو ہندوستان کے مختلف ریاستوں میں ہندوں پر پیسوں کے عوض فروخت بھی کیا گیا جسکا تذکرہ بابو شیروف مری نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں کیا تھا اور کہا تھا کہ میں نے بذات خود ان ہندوستاں کے ہندوں کو پیسے دیکر اپنی بلوچ عورتوں کو واگزار کروایا تھا جسکا ثبوت بھی میرے پاس موجود ھے۔

اسی دور میں شہید آحمد شاہ کرد و شہید اسد اللہ خان مینگل کو کراچی جاتے ھوئے انہی ریاستی اداروں کے توسط سے حملہ آور ھو کر پہلے زخمی اور بعد ازاں ماورائے قانون و آئین جبری اغواہ کیا گیا جنکے خاندانوں کو آج تک انکے زندگی و موت یا قبرستان تک کا علم نہیں۔ مقررین نے کہا کہ یہ وہ دو عظیم ہستیاں ہیں جنکو بلوچستان کی تاریخ میں پہلے دو جبری لاپتہ افراد کے نام سے جانا جاتا ھے اور کوئی بھی ریاستی ادارہ اپنے اس شرمناک حرکت کی آج تک وضاحت سے منکر ہے اور نہ ہی انکی قبروں سے متعلق انکے خاندانوں کو آگاہی دے سکا ھے۔

مقررین نے کہا کہ آج ایک مرتبہ پھر بلوچستان دوعشروں سے پانچویں فوجی آپریشن کی زد میں ھے اور آج ہزاروں افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ھے بے گناہ افراد اور گھروں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ اور جنگی جہازوں کے ذریعے کئی علاقوں پر بمبارمنٹ کی گئی ھے، مگر انسانی حقوق کے علمبرداروں کو یہ ظلم دکھائی ہی نہیں دے رہی ھے۔ مقررین نے کہا کہ بلوچستان اپنے جیو پولیٹیکل اہمیت کے حامل سرزمین کے علاوہ بے شمار قدرتی معدنی ذخائر اور طویل گرم ساحلی پٹی کی بدولت ھمیشہ سے عالمی سامراج اور انکے کاسہ لیسوں کی استحصال اور ظلم و جبر کا شکار رہا ھے۔

آج بھی چین، امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کے سرمایہ دار اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینے، بلوچستان کے ساحل و وسائل کو لوٹنے اور جغرافیائی اہمیت کے حامل بلوچستان کے سرزمین کو اپنی دست رس میں لینے کی تگ و دو میں اس قدر اندھے ھو چکے ہیں کہ انہیں انسانی حقوق کی بلوچستان میں پامالی نظر ہی نہیں آتی۔ جبکہ بلوچ قوم اپنی جدو جہد اور ساحل و وسائل کی تحفظ کو اپنی فرض سمجھتے ہوئے شہدا کے مشن کی تکمیل میں پیش پیش ھے۔