پاکستان سنی تحریک کاعقیدہ تحفظ ختم نبوت چیئر(ادارہ)قائم کرنے کا اعلان

پاکستان سنی تحریک کے زیر اہتمام تحفظ ختم نبوت کانفرنس کا ایوانِ اقبال لاہور میں انعقاد ختم نبوت کے منکرین کی غیر آئینی اور منفی سرگرمیوں کا حکومت اور ریاست فوری نوٹس لے ،سربرا ہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی،

اتوار 9 فروری 2025 20:55

کراچی ،لاہو ر ،اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 فروری2025ء)پاکستان سنی تحریک کے زیر اہتمام ایوانِ اقبال لاہور میں عظیم الشان تحفظ عقیدہ ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مذہبی، علمی، اور سماجی حلقوں کے معزز قائدین، علما، مشائخ، اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد شاداب رضا نقشبندی نے کی، جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور اس عقیدے کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا۔

مہمانانِ خصوصی میں تحریک لبیک یا رسول اللہ کے چیئرمین ڈاکٹرمفتی محمد اشرف آصف جلالی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، پاکستان سنی تحریک کے نائب سربراہ محمد شاہد غوری، اور معروف مذہبی و سماجی رہنما سردار محمد طاہر ڈوگر ،مرکزی رہنما محمد زاہد حبیب قادری شامل تھے۔

(جاری ہے)

مقررین نے اپنے خطابات میں عقیدہ ختم نبوتﷺ کی حفاظت کے لیے اتحاد، یکجہتی، اور شعوری بیداری کی ضرورت پر زور دیا۔

مقررین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ ختم نبوت ﷺکے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے اور کسی بھی قسم کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے مثر اقدامات کیے جائیں۔کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے تعلیمی اداروں میں شعور اجاگر کیا جائے،کانفرنس میں قراردادیں منظور کی گئیں:تحفظ ختم نبوت کے لیے ہر سطح پر مثر جدوجہد کی جائے گی،حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کے خلاف فوری قانونی کارروائی کرے،مطالبہ کیا گیا کہ توہین رسالت اور توہین ختم نبوت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور ایسے جرائم کے مقدمات کو فوری طور پر نمٹایا جائے،حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ عقیدہ ختم نبوتﷺ کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل کو اس کی اہمیت سے روشناس کرایا جا سکے،حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ عالمی سطح پر اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے مثر سفارتی اقدامات کرے اور عالمی برادری کو مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنے پر آمادہ کرے،کانفرنس میں مقررین نے زور دیا کہ مذہبی آزادی کے نام پر اسلامی عقائد کے خلاف کسی بھی قسم کی ہرزہ سرائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کے خلاف قانونی و عوامی سطح پر مثر اقدامات کیے جائیں گے۔

کانفرنس میں مختلف قراردادیں پیش کی گئی جن میں تمام دینی طبقات کو متفقہ ختم نبوت تحفظ کے لیے نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر کردہ ادا کرنے،پاکستان بھر کے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں تعلیمی اداروں سیکیورٹی کے حساس اداروں سمیت دیگر تمام اداروں میں موجود عقیدہ ختم نبوت کے منکرین کو بے دخل کرنے، عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ، او آئی سی ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں عالمی عدالت انصاف ،یورپی یونین ،عرب لیگ سے فلسطین میں مکمل جنگ بندی غزہ کی مکمل بحالی،8مارچ کو حقوق نسواں حقوق کے نام پر خواتین کی تذلیل اور عزتوں کی پامالی کو حکومت عملی طور پر روکنے کے اقدامات کرنے،مزارات اولیا پر علمی اور تحقیقی بیانات بالخصوص داتا علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر حکومت کی پابندی ختم کرنے ،مہنگائی بے روزگاری غربت لاقانونیت سمیت دیگر قراردادوں میں مطالبات منظور کیے گئے جبکہ اس موقع پر صاحبزادہ محمد رضائے مصطفی نقشبندی،قاری محمد زوار بہادر،پیر محمد اصغر نورانی مفتی محمد عمران حنفی پیر ضیا الحق کا نقشبندی، مفتی محمد حسین قادری علامہ نعیم جاوید نوری علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی علامہ محمد مختار علی حیدری محمد حفیظ پیر حسن علی اور دیگر کئی علما اسکالر علمی شخصیات سمیت سماجی اور سیاسی رہنمابھی موجود تھے۔