مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے فکری، قانونی اور ٹھوس سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے، مشعال حسین ملک

جمعرات 13 فروری 2025 19:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2025ء) کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے فکری، قانونی اور ٹھوس سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے۔بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں جدوجہد آزادی کشمیر کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کشمیری لاک ڈائون، پابندیوں اور بنیادی سہولیات کی کمی کو برداشت کر رہے ہیں جو اس خطے میں بھارت کے غیر انسانی رویے کی عکاسی کرتا ہے۔

مشعال ملک نے کہا کہ بھارت منظم طریقے سے کشمیریوں کی نسل کشی اور منصوبہ بندی کے ذریعے اپنی بستیاں آباد کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے،کشمیریوں نے بھارتی انتخابات کے ڈرامے کو مسترد کر دیا ہے، جنہیں انہوں نے ہیرا پھیری سے تعبیر کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ افضل گورو سے لے کر مقبول بٹ اور اب یاسین ملک تک کشمیری رہنمائوں نے سخت ظلم و ستم کا سامنا کیا ہے اور اس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور ان کی جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی۔

حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی نے کہا کہ کشمیر میں مظالم ایک معمول بن چکے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کا بحران مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں عصمت دری کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر پر اپنی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں جاری نسل کشی کے خلاف کارروائی کرے۔

انہوں نے سید علی گیلانی اور یاسین ملک سمیت کشمیری رہنمائوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی زندگیاں اس مقصد کے لیے وقف کر دی ہیں۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ اینڈ سٹریٹجک سٹڈیز کے عبداللہ خان نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل ایک بنیادی عزم اور بنیادی حق ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں تعلیمی اداروں کے کردار پر روشنی ڈالی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کے موقف کو مضبوط بنانے کے لیے اس موضوع پر تعلیمی تحقیق پر زور دیا۔

ڈین آف سوشل سائنسز ڈاکٹر منظور خان آفریدی نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کشمیریوں کو ان کی جدوجہد کو دبانے کی حکمت عملی کے تحت منظم طریقے سے معاشی مشکلات میں دھکیلا جا رہا ہے۔ سٹوڈنٹس ایڈوائزر (میل کیمپس) اور سیمینار کے آرگنائزر ڈاکٹر غفران علی نے کشمیری آزادی پسندوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ستر سال سے زائد طویل جدوجہد تاریخی ہے اور ان کی لچک مثالی ہے۔

خواتین کیمپس کی انچارج ڈاکٹر آمنہ محمود نے مسئلہ کشمیر پر تحقیق کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے زمینی حقائق کی تفصیلی تفہیم کی ضرورت پر زور دیا اور عالمی سطح پر کشمیر کی موثر وکالت کرنے کے لیے آگے بڑھنے کے لیے ایک جامع طریقہ اختیار کرنے پر زور دیا۔یوتھ فورم فار کشمیر کے زمان باجوہ نے یوتھ فورم فار کشمیر کے ساتھ مل کر ایک علمی اور فکر انگیز سیشن منعقد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

سیمینار کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن ہوا۔ اس موقع پر سٹوڈنٹس ایڈوائزر (فیمیل کیمپس) ڈاکٹر رخسانہ طارق اور ڈپٹی سٹوڈنٹس ایڈوائزر ڈاکٹر مسعود خٹک نے بھی شرکت کی۔سیمینار کا اختتام سفارشات کے ساتھ ہوا جس میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی وکالت میں علمی اور سفارتی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا گیا۔