ح*شاہرگ میں 10غریب پشتون مزدوروں کے شہادتوں کے المناک واقعہ کے خلاف ،چمن پرلت کے مطالبات کے حق میں، معصوم طالب علم مصور خان کاکڑ کی تاحال عدم بازیابی کے خلاف اور بین الصوبائی شاہراہوں کی آئے روز بندش

اتوار 16 فروری 2025 22:45

ہرنائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 فروری2025ء) پشتون ملت پال سیاسی پارٹیوں پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، پشتون تحفظ موومنٹ اور نیشنل ڈیموکریٹ موومنٹ کے زیر اہتمام پشتونخوا وطن میں مسلط کردہ دہشت گردی کے خلاف، ممتاز پشتون رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر ودیگر سیاسی کارکنوں کی عدم رہائی، شاہرگ میں 10غریب پشتون مزدوروں کے شہادتوں کے المناک واقعہ کے خلاف ،چمن پرلت کے مطالبات کے حق میں، معصوم طالب علم مصور خان کاکڑ کی تاحال عدم بازیابی کے خلاف اور بین الصوبائی شاہراہوں کی آئے روز بندش، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، مقامی قبائل کی اباوجداد کی زمینوں کو الاٹمنٹ کے نام پر قبضہ گیری کے خلاف ہرنائی بازار میں احتجاجی ریلی اور جلسہ عام زیر صدارت عوامی نیشنل پارٹی کیصوبائی ترجمان ولی داد میانی منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

جلسہ عام سے اے این پی کے صوبائی ترجمان ولی داد میانی، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے حاجی دوران خان ترین، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے عنایت شاہ ایڈوکیٹ، پشتون تحفظ موومنٹ کے فضل افغان، اے این پی کے جنرل سیکرٹری حاجی ظریف خان ترین ،رحمت اللہ خان ،فارالدین اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتون ملت پال سیاسی پارٹیوں نے پشتونخوا وطن میں مسلط کردہ دہشت گردی، علی وزیر و دیگر سیاسی کارکنوں کی عدم رہائی، بین الصوبائی شاہراہوں کی آئے روز بندش، بدامنی، ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری کے خلاف جس تحریک کا آغاز کیا ہے وہ صوبے کے تمام اضلاع میں کامیاب احتجاج کی شکل میں جاری ہے یہ احتجاج ہمارا مشغلہ نہیں بلکہ یہ ہماری مجبوری ہے شاہرگ میں گزشتہ روز کا واقعہ ماضی میں کئے گئے دھماکوں کی تسلسل ہے شاہرگ، ہرنائی، کھوسٹ، دکی میں آئے روز دھماکے ٹرانسپورٹ املاک کی آتشزدگی کے واقعات سے متعلق شکوک وشبہات بڑی تیزی کے ساتھ یقین میں بدلتا جارہا ہے دنیا جہان کا مسلمہ قانون ہے کہ جس شخص یااشخاص کے قاتل نامعلوم ہو اس کے ذمہ دار ریاست اور حکمران وقت ہوتا ہے پشتونوں کیساتھ روا رکھا جانیوالا معاندانہ طرزعمل ناقابل برداشت ہوتا جارہاہے اس ظلم جبر کے خلاف پرامن احتجاج جاری رہیگا۔

اس سے پہلے ہرنائی بازار میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جو بعد ازاں احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوئی ریلی کے شرکا امن کے حق میں، دہشت گردی، انتہا پسندی کے خلاف اور وسائل پر اختیار کے حق میں شعار دے رہے تھے۔