Live Updates

ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر شدید میزائل حملے جاری

DW ڈی ڈبلیو اتوار 15 جون 2025 20:40

ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر شدید میزائل حملے جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جون 2025ء) ایرانی نیوز ایجنسی فارس کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی حملوں کے بعد ایران نے اتوار کی شام اسرائیل میں نئے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مرتبہ پھر درجنوں میزائل داغے۔ اس نئی کارروائی کے فوراً بعد اسرائیل نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور باہر سڑکوں پر نہ نکلیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایرانی میزائلوں کو راستے میں ہی مار گرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ایران پر نئے اسرائیلی حملے

قبل ازیں ایرانی میڈیا نے کہا کہ اتوار کو اسرائیل نے تہران کے وسط میں واقع پولیس ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا۔ اس طرح یہ دونوں حریف ممالک لڑائی کے تیسرے روز بھی ایک دوسرے کو میزائلوں سے نشانہ بناتے رہے۔

(جاری ہے)

ایرانی نیوز ایجنسی اِسنا نے پولیس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا، ''گریٹر تہران پولیس کمانڈ کو دشمن کے ایک ڈرون نے نشانہ بنایا۔‘‘ اس نے مزید کہا کہ حملے سے ''معمولی نقصان‘‘ ہوا اور ''کئی‘‘ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک ایران کے 14 جوہری سائنسدان ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک ملک میں کم از کم 128 افراد ہلاک اور 900 زخمی ہوئے ہیں۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اتوار کی دوپہر کو تہران کے وسط میں مہرآباد ایئرپورٹ کے قریب اور شہر کے شمال میں ایک لگژری ہوٹل کے پاس بھی دھماکے ہوئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ایرانی دارالحکومت کے کچھ حصوں میں پانی کی فراہمی منقطع ہو گئی، لیکن نقصان کی پوری شدت فوری طور پر واضح نہیں تھی۔

سرکاری ترجمان فاطمہ محجرانی کے مطابق حملوں کے بعد تہران نے اپنا میٹرو سسٹم چوبیس گھنٹے کھلا رکھا ہے تاکہ یہ پناہ گاہ کے طور پر کام کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیر زمین گہری سرنگیں حملوں کے دوران پناہ فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ اسکولوں اور مساجد کو بھی محفوظ پناہ گاہیں نامزد کیا گیا ہے۔

تازہ حملوں سے پہلے اسرائیلی فوج نے فوجی تنصیبات کے قریب رہنے والے ایرانی شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ہتھیاروں کے کارخانوں اور متعلقہ تنصیبات سے دور رہیں۔

دریں اثنا روس نے زمینی راستوں سے اپنے شہریوں کو تہران اور ایران کے دیگر علاقوں سے نکالنے کے منصوبے پر عمل شروع کر دیا ہے۔

ایران کو 'بہت بھاری قیمت‘ چکانا پڑے گی، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا کہ ایران کو شہریوں پر ''جان بوجھ کر کیے گئے‘‘ حملوں کی ''بہت بھاری قیمت‘‘ چکانا پڑے گی۔

یہ بیان انہوں نے اس وقت دیا، جب وہ ایک ایرانی میزائل حملے کے مقام کا دورہ کر رہے تھے، جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے۔

نیتن یاہو نے تل ابیب کے جنوب میں بات یام میں کہا، ''ہم اپنا ہدف حاصل کریں گے اور انہیں شدید دھچکا دیں گے۔ وہ ہمارے بازو کی طاقت کو محسوس کریں گے۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا، ''ہم یہاں ہیں، کیونکہ ہم ایک وجودی جدوجہد میں ہیں۔

سوچیں کہ کیا ہو گا، اگر ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوں، جو وہ اسرائیلی شہریوں پر داغ سکتا ہو۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ایران کا میزائل پروگرام بھی اسرائیل کے لیے ایک وجودی خطرہ ہے، ''سوچیں کہ اگر ایران کے پاس اس قسم کے 20,000 میزائل ہوں تو کیا ہو گا؟‘‘

سرکاری اسرائیلی رپورٹوں کے مطابق جمعے کی صبح سے اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران کی کارروائیوں سے کم از کم 13 افراد ہلاک اور 390 زخمی ہوئے ہیں۔

ایران اور اسرائیل کے مابین جلد ایک معاہدہ ممکن، ٹرمپ

دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ایران اور اسرائیل سے اپیل کی کہ وہ جلد از جلد ایک ''معاہدہ کریں‘‘ اور اپنے مہلک حملوں کے سلسلے کو ختم کریں۔ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا، ''ایران اور اسرائیل کو معاہدہ کرنا چاہیے اور وہ معاہدہ کریں گے۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر ''اب بہت سے رابطے اور اجلاس ہو رہے ہیں‘‘ اور دیرینہ حریفوں کے درمیان ''جلد‘‘ امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں امریکہ کی شمولیت ''ممکن‘‘ ہے۔ اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ''یہ ممکن ہے کہ ہم شامل ہو جائیں لیکن اس وقت تک ہم اس میں ملوث نہیں ہیں۔

‘‘

امریکی مفادات کو نشانہ بنائیں گے، عراقی ملیشیا

دوسری جانب ایک ایران نواز عراقی ملیشیا نے اتوار کے روز دھمکی دی کہ اگر واشنگٹن ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں مداخلت کرتا ہے تو وہ خطے میں امریکی مفادات پر حملہ کرے گی۔ عراق میں حزب اللہ بریگیڈز نے کہا، ''جب ایران اسرائیلی جارحیت کا بہادری اور ثابت قدمی سے مقابلہ کر رہا ہے، ہم خطے میں امریکی دشمن فوج کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

اس ملیشیا نے ایک آن لائن بیان میں مزید کہا، ''اگر امریکہ جنگ میں مداخلت کرتا ہے تو ہم بغیر ہچکچاہٹ کے اس کے مفادات اور خطے میں پھیلے ہوئے اڈوں پر براہ راست حملہ کریں گے۔‘‘

ادارت: رابعہ بگٹی، مقبول ملک

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات