ہرسال اربوں روپے کے خوردنی تیل کی درآمد سے بچنے کیلئے زیتون کی زیادہ سے زیادہ کاشت وقت کی اہم ضرورت ہے،سعید اختر

منگل 18 فروری 2025 16:49

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2025ء) پاکستان کسان ویلفیئر فورم کے رہنما زرعی انجینئر سعید اختر نے کہا کہ پاکستان ہر سال300 سے350 ارب روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے اسلئے خوردنی تیل کی درآمد روکنے کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ زیتون کے استعمال بارے عوام کو آگاہی فراہم کی جانے چاہئے اوراسی طرح دیگر تیل دار اجناس کاشت کرنے کیلئے بھی مہم شروع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیتون اگانے کیلئے محکمہ زراعت کا خصوصی مہم شروع کرنا خوش آئند ہے نیز وادی زیتون کا قیام محکمہ زراعت کی اہم ترین کوشش ہے جس کیلئے محکمہ زراعت مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے اس وادی کے قیام کیلئے عملی اقدامات کئے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب زراعت پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں کہا کہزیتون کی کامیاب کاشت کیلئے ایسی آب و ہوا کی ضرورت ہے جہاں گرمیوں میں موسم خشک اور سردیوں میں درجہ حرارت کچھ عرصہ کیلئے 7 ڈگری سے کم ہو اور بارشیں کم ہوتی ہوں جبکہ زیتون کا درخت سدا بہار ہے اور وہ علاقے جن کا درجہ حرارت 20 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہو وہاں اس کی زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیتون کے درخت سردی کو کافی حد تک برداشت کرسکتے ہیں جبکہ منفی 9 ڈگری سینٹی گریڈ پراس کے پتے اور پھول بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیتون کے درخت پر پھل 3سے 4 سال بعد آنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ تجارتی پیمانے پر پیداوار چھٹے سال ملنا شروع ہوتی ہے لہٰذ ا اگر پھلدار پودوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو بے قاعدہ ثمر آوری کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کی اچھی اقسام کی اوسط پیداوار 50 سے60 من فی ایکڑ تک ریکارڈ کی گئی ہے۔علاوہ ازیں خطہ پوٹھوار میں زیتون کی کاشت کامیابی سے کی جاسکتی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ زیتون کی کا شت دوسری فصلوں کی کاشت کو بھی متاثر نہیں کرتی۔