ٹرمپ نے امریکی فوجی سربراہ کو ہٹا کر ریٹائر جرنیل کو لگا دیا

امریکی صدر نے آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے جج ایڈووکیٹس جنرل کو بھی برطرف کردیا

ہفتہ 22 فروری 2025 17:27

ٹرمپ نے امریکی فوجی سربراہ کو ہٹا کر ریٹائر جرنیل کو لگا دیا
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کے سینئر ترین فوجی افسر کو برطرف کر دیا، جس سے پینٹاگون میں کئی ہفتوں سے جاری ہنگامہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس فیصلے سے اعلی فوجی قیادت کے انتخاب میں سیاست کا عمل دخل واضح ہو گیا ہے۔امریکی جریدے کے مطابق چیئرمین کے عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے افریقی نژاد امریکی چار ستارہ فائٹر پائلٹ جنرل چارلس کیو بران جونئر کو ریٹائرڈ تین ستارہ ایئرفورس جنرل ڈین کین سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔

جنرل کین نے چھ سال قبل عراق میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران ان کی حمایت حاصل کر لی تھی۔صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کرتے ہوئے کہا، آج مجھے فخر ہے کہ میں ایئرفورس لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا اگلا چیئرمین نامزد کر رہا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے جنرل کین کو ایک ماہر پائلٹ، قومی سلامتی کے ماہر، کامیاب کاروباری شخصیت اور جنگی حکمت عملی میں مہارت رکھنے والا فوجی قرار دیا۔

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جو تینوں مسلح افواج (بری، بحری اور فضائی) کے سربراہ ہوتے ہیں، عام طور پر سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اپنے عہدے پر برقرار رہتے ہیں، لیکن وائٹ ہاس اور پینٹاگون کے موجودہ حکام نے فوجی قیادت میں اپنی پسند کے مطابق تبدیلیاں لانے کا عندیہ دیا تھا۔وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے جنرل بران اور جنرل کین کے حوالے سے ایک بیان میں یہ بھی واضح کیا کہ امریکی بحریہ کی پہلی خاتون سربراہ ایڈمرل لیزا فرانچیٹی اور ایئرفورس کے نائب سربراہ جنرل جیمز سی سلائف کو بھی ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، میں چیف آف نیول آپریشنز اور ایئرفورس کے نائب سربراہ کے لیے نامزدگیوں کی درخواست کر رہا ہوں۔ہیگستھ نے فوج کے اعلی قانونی ماہرین، یعنی آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے جج ایڈووکیٹس جنرل کو بھی برطرف کر دیا، لیکن اس فیصلے کی کوئی وضاحت نہیں دی۔ اپنے سینیٹ کی توثیقی سماعت کے دوران انہوں نے فوجی وکلا پر میدان جنگ میں غیر ضروری قانونی پابندیاں لگانے کا الزام لگایا تھا۔

جنرل بران کی برطرفی صدر ٹرمپ کے اس مقف کی عکاسی کرتی ہے کہ فوجی قیادت حد سے زیادہ تنوع کے مسائل میں الجھ گئی ہے اور اپنے اصل جنگی کردار سے ہٹ رہی ہے۔ وزیر دفاع ہیگستھ نے پہلے بھی جنرل بران کو فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت جیسے پروگراموں پر توجہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔جنرل کین کی نامزدگی پر قانونی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کیونکہ جوائنٹ چیفس کے چیئرمین کے عہدے کے لیے عام طور پر کسی ایسے افسر کا انتخاب کیا جاتا ہے جو کسی بڑی فوجی کمانڈ کی قیادت کر چکا ہو۔

کانگریس میں اس معاملے پر غور کیا جا رہا ہے کہ آیا جنرل کین کے لیے خصوصی رعایت دی جا سکتی ہے۔صدر ٹرمپ کے فیصلے سے پینٹاگون میں پہلے سے جاری ہلچل مزید بڑھ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر دفاع ہیگستھ نے سینئر فوجی حکام کو اگلے پانچ سالوں میں فوجی بجٹ میں آٹھ فیصد کٹوتی کے منصوبے تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔کانگریس میں بھی اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

مسیسیپی کے ریپبلکن سینیٹر راجر وکر نے جنرل بران کی خدمات کو سراہا، لیکن جنرل کین کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ڈیموکریٹ سینیٹر جیک ریڈ نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوجی قیادت کو سیاسی وفاداری کے اصول پر پرکھنا اور تنوع و جنس کی بنیاد پر فیصلے کرنا فوجی اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کو نقصان پہنچائے گا۔صدر ٹرمپ کی جانب سے فوج میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے اپنے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 24 گھنٹوں کے اندر کوسٹ گارڈ کی پہلی خاتون سربراہ ایڈمرل لنڈا فاگان کو بھی برطرف کر دیا تھا۔