پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کنندگان کو کلاس لائسنس کے اجرا کا آغاز کر دیا

دوکمپنیوں کی درخواستیں وی پی این سروسز کے ضمن میں کلاس لائسنس کے اجرا کے لیے منظور کر لی ہیں. ترجمان پی ٹی اے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 24 فروری 2025 14:26

پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کنندگان کو کلاس لائسنس کے اجرا کا آغاز ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 فروری ۔2025 )پاکستان میں ڈیٹا سروسز کی فراہمی کے لیے کلاس لائسنس کے تحت وی پی این سروس فراہم کنندگان کی لائسنسنگ کا آغاز کردیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وی پی این سروس فراہم کنندگان کو کلاس لائسنس کے اجرا کا آغاز کر دیا ہے. ترجمان پی ٹی اے نے بتایا کہ پاکستان میں ڈیٹا سروسز کی فراہمی کے لیے کلاس لائسنس کے تحت وی پی این سروس فراہم کنندگان کی لائسنسنگ کا آغاز کیا گیا ہے، پی ٹی اے نے دو کمپنیوں کی درخواستیں وی پی این سروسز کے ضمن میں کلاس لائسنس کے اجرا کے لیے منظور کر لی ہیں.

(جاری ہے)

ترجمان پی ٹی اے کے مطابق یہ اقدام کاروباری اداروں کو وی پی این کے قانونی استعمال کی سہولت فراہم کرتا ہے، اس اقدام سے ڈیٹا کی سیکیورٹی، پرائیویسی اور قواعد و ضوابط پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکتا ہے پی ٹی اے اداروں کو ذمہ داری کے ساتھ کنیکٹیویٹی کے حوالے سے معاونت کے لیے پ±رعزم ہے، کلاس لائسنس کے لیے آن لائن درخواست دینے کے لیے پی ٹی اے کے سرکاری ای سروسز پورٹل سے رجوع کیا جائے.

یاد رہے کہ 7 دسمبر 2024 کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل نمبر کے ذریعے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) رجسٹریشن کی سہولت متعارف کروائی تھی ترجمان پی ٹی اے نے بتایا تھاکہ اتھارٹی کی جانب سے فراہم کردہ اس سہولت سے اسٹیٹک آئی پی نہ رکھنے والے فری لانسرز فائدہ اٹھا سکیں گے. ترجمان پاکستان کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ فری لانسرز وی پی این رجسٹریشن کے لیے اپنے موبائل نمبر رجسٹرڈ کروا سکیں گے اور فری لانسرز اپنے موبائل ڈیٹا پر وی پی این استعمال کر سکیں گے ترجمان نے بتایا تھا کہ فری لانسرز کے لیے وی پی این رجسٹریشن کا عمل آئی ٹی کی ترویج کے لیے کیا گیا ہے، یہ عمل پی ٹی اے نے وی پی این رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے لیے کر دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اب تک پی ٹی اے کے ساتھ 31 ہزار سے زائد وی پی اینز رجسٹرڈ کیے جاچکے ہیں، جب کہ اسٹیٹک آئی پی کے ذریعے رجسٹریشن کے لیے فری لانسرز کو مشکلات کا سامنا تھا.