Live Updates

وزیر اعظم کی متاثرہ علاقوں سے عوام کے بروقت انخلاء اور امدادی سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی یقینی بنانے کی ہدایت، متاثرین کی بحالی حکومت کی ترجیح ہے، شہباز شریف

جمعہ 5 ستمبر 2025 19:30

وزیر اعظم   کی متاثرہ علاقوں سے عوام کے بروقت انخلاء اور امدادی سرگرمیوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2025ء) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے متاثرہ علاقوں سے عوام کے بروقت انخلاء اور امدادی سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی بحالی حکومت کی ترجیح ہے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی ہر قسم کی معاونت کیلئے تیار ہے ۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور متاثرہ علاقوں میں امداد و بحالی کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی بحالی حکومت کی ترجیح ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہدایت کی کہ ملک کے جنوبی حصوں میں دریائوں سے ملحقہ علاقوں میں صورت حال سے نمٹنے کیلئے ضروری تیاری یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی ہر قسم کی معاونت کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔

انہوں نے متاثرہ علاقوں سے بروقت انخلاء اور امدادی سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ایسے متاثرین جو نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، ان تک مالی معاونت پہنچانے کیلئے کمیٹی قائم کی جائے۔

انہوں نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو آئندہ برس کے مون سون کیلئے ابھی سے تیاری کرنے اور پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات بشمول موسلادھار بارشوں و سیلاب سے بچانے اور ان کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے دو ہفتے میں ایک جامع لائحہ عمل پیش کرنے کا حکم دیا۔ وزیر اعظم نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز، پاک فوج اور ریسکیو و ریلیف کے وفاقی و صوبائی اداروں کی ریسکیو و ریلیف کیلئے کارروائیوں کو سراہا۔

اجلاس کو متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات اور ریسکیو و ریلیف کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سیلابی ریلے کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کا آخری سپیل ختم ہونے کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔ اس وقت تمام تر وسائل و افرادی قوت ریسکیو، ریلیف و انخلاء میں مصروف عمل ہے۔ سیلابی ریلے کی صورت حال کے بارے میں بتایا گیا کہ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلابی ریلہ اس وقت وسطی اور جنوبی پنجاب میں پہنچ چکا ہے جو جلد پنجند سے گزرے گا۔

پنجند پر 10 سے 12 لاکھ کیوسک ریلے سے بچائو کی تیاری مکمل کی گئی ہے جبکہ سیلابی ریلے کی اصل مقدار توقع سے کم 6 لاکھ کیوسک کے لگ بھگ ہوگی۔ ملتان میں اس وقت انتظامیہ، پاک فوج اور ریسکیو ادارے سیلابی ریلے کو بغیر کسی بند کو توڑے گزارنے کی بھرپور کوشش میں مکمل تیاری کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں بجلی کے متاثرہ نظام میں سے 80 فیصد کو بحال کیا جا چکا ہے جبکہ متاثرہ پلوں و شاہراہوں کو روابط کی بحالی کیلئے مرمت کرکے ٹریفک کیلئے کھولا جا چکا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر پورے ملک میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی بروقت نقل مکانی کو یقینی بنایا گیا جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 4100 سے زائد پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کیلئے 6300 ٹن سے زائد امدادی سامان پہنچایا گیا۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ متاثرین کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے 2400 سے زائد میڈیکل کیمپس قائم کئے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد اور مالی نقصانات کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے مالی معاونت کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر نادرا کے ذریعے مکمل کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے بھی اپنے اپنے صوبوں کے حوالے سے جائزہ پیش کیا۔ وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، سردار اویس خان لغاری، چیئرمین این ڈی ایم اے، چیئرمین نادرا اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات