مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کی کارروائیوں میں تیزی پر اظہار تشویش

دفعہ 370کی بحالی سے متعلق وعدوں سے انحراف پر عمر عبداللہ پر کڑی تنقید

بدھ 26 فروری 2025 18:05

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 فروری2025ء) غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارت نے فوجی کارروائیوں کو مزیدتیز کر دیا ہے، جو کہ کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے اور مقبوضہ علاقے پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے ایک اور مذموم کوشش ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں سے جموں وکشمیر میں صورتحال معمول پر آنے کے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دعوئوں کی نفی ہوگئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی فورسز کی پیشہ وارانہ تیاریوں کا جائزہ لینے اور ان کا حوصلہ بڑھانے کیلئے سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل، جی پی سنگھ کے کوکرناگ اور پلوامہ اور بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل نوین سچدیوا کے راجوری کے دوروں سے بھارت کے مذموم عزائم کی عکاسی ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

قابض بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں خفیہ اطلاعات پر مبنی کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کیاہے، جس سے سول سوسائٹی کویو اے پی اے اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے تحت چھاپوں، جبری گرفتاریوں اوردوران حراست گمشدگیوں کے واقعات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔

ادھر وادی چناب میں، اعلیٰ بھارتی فوجی حکام مقامی مسلمان آبادی کے خلاف کریک ڈائون کی تیاری کیلئے دھرمنڈ گیریژن، رام بن میں اکٹھے ہوئے ۔اجلاس میں ویلج ڈیفنس گارڈ ز کے نام پر سابق بھارتی فوجیوں کو مسلح کرنے کے منصوبوں کو حتمی شکل دی گئی تاکہ مقبوضہ علاقے میں فرقہ واریت کو ہو ا دینے کیلئے ہندوتوا گروپوں کو مذید مضبوط کیاجاسکے ۔مقامی لوگوں کے مطابق ان اقدامات کامقصدمزاحمت کو کچلنا، اختلاف رائے کو دبانا اور جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کومزید کرناہے۔

جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیرنے واضح طورپر کہاہے کہ اس کا بی جے پی کی حمایت یافتہ کسی بھی نئی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔جماعت نے ایک بیان میں اسلامی اصولوں اور انصاف کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور اس کے خلاف کئے جانیوالے مذموم پروپیگنڈے کے خلاف خبردار کیا۔ بیان میں امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر حمید فیاض اور پولیٹیکل بیورو چیف ایڈوکیٹ زاہد علی لون سمیت پارٹی کارکنوں کی حالت زار کو بھی اجاگر کیا جو کئی برس سے قید ہیں۔

بھارتی فوجیوں نے ضلع راجوری کے علاقے سندر بنی کے گائوں پھل میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کی ہے۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کودفعہ 370پر انکے حالیہ بیان پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔کشمیری عوام ان کے بیان کو انتخابات سے قبل ان کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے انحراف سمجھتے ہیں۔ مقامی سیاست دانوں بشمول پی ڈی پی لیڈر عبدالوحید پرا نے عمر عبداللہ کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

Access Now اور #KeepItOn Coalition کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ 2024میں بھارت میں84مرتبہ انٹرنیٹ سروسزمعطل کی گئی ، جو کہ کسی بھی جمہوری ملک میں انٹرنیٹ کی معطلی کی سب سے زیادہ تعدادہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر سب سے زیادہ متاثر علاقوں میں شامل ہے، جہاں گزشتہ سال12سے زائد مرتبہ انٹرنیٹ معطل کیاگیا ۔