بلوچستان میں لوکل گورنمنٹ کے نظام کو مضبوط اور بااختیار بنانے کیلئے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے ،وزیر اعلیٰ بلوچستان

جمعرات 27 فروری 2025 21:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لوکل گورنمنٹ کے نظام کو مضبوط اور بااختیار بنانے کے لیے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات کی بہتر فراہمی یقینی بنائی جا سکے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں لوکل گورنمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ایسوسی ایشن فار ڈویلپمنٹ آف گورننس کے نمائندے و ڈسٹرکٹ کونسل سکھر کے چیئرمین سید کمیل حیدر شاہ، صدر لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان میر عابد حسین لہڑی نے بھی خطاب کیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے مقامی حکومتوں کے فنڈز میں 33 ارب روپے تک اضافہ کیا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے ہماری کوشش ہے کہ ترقیاتی بجٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ غیر ترقیاتی اخراجات پر بھی قابو پایا جائے تاکہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے زیادہ سے زیادہ شروع کیے جا سکیں ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت ایک منظم حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے،اس مقصد کے لیے بینظیر بھٹواسکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت میرٹ پر آنے والے طلبہ کو تعلیمی مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تیرہ لاکھ کے لگ بھگ بچے سکول سے باہر ہیں ،بد قسمتی سے مختص دستیاب وسائل کا درست استعمال نہیں ہوپاتا ،900 ارب روپے کے بجٹ میں اسی فیصد بجٹ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور نان ڈویلپمنٹ میں چلا جاتا ہے ،اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے وقت میں ڈویلپمنٹ کی مد میں ہمارے پاس کوئی وسائل نہیں ہوں گے ،ان مسائل کو کسی اور نے باہر سے آکر نہیں بلکہ ہم نے خود حل کرنا ہے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں مقامی حکومت اور صوبائی حکومت کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جارہا ہے ،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مقامی حکومتوں کو درپیش مالی مسائل کو حل کرنے کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے معاونت کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے وسائل پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا ، اس سلسلے میں میونسپل کمیٹیز کو اپنا ٹیکس خود اکٹھا کرنے کا اختیار دیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے خود تشکیل دے سکیں ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کے تحفظات سے بھی بخوبی آگاہ ہیں جسے دور کرنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی اداروں کے سربراہان پر واضح کیا ہے کہ تین امور میں بہتری لائیں حسب ضرورت فنڈ دیں گے، تھرڈ پارٹی آڈٹ سے خرچ کردہ فنڈز کی جوابدہی کا موثر نظام قائم کیا جائے،، فج اسکیمیں نہ ہوں اور بلدیاتی ادارے قومی یکجہتی اور پاکستانیت کو فروغ دیں ۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بارہا جہاں آئین کے آرٹیکل 6 کا ذکر کیا جاتا ہے وہاں اسی آئین کے آرٹیکل 5 کو کیوں نہیں دیکھا جاتا جو ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے ہمیں پوری یکجہتی سے ریاست مخالف عناصر اور بیانیہ کو مسترد کرنا ہے اور بلدیاتی ادارے اس میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کسی بھی منتخب بلدیاتی نمائندے کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،عوام نے انہیں منتخب کیا ہے اور عوام ہی ان کا احتساب کریں گے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ تمام ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمینز، وائس چیئرمینز، میونسپل کمیٹیوں کے سربراہان اور دیگر منتخب نمائندوں کو تنخواہیں اور دیگر مراعات فراہم کی جائیں گی اس کے لیے ایک جامع فارمولا ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مقامی حکومت کے نمائندے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کر سکیں ۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر تصور فاؤنڈیشن کے تعلیمی منصوبوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں پر عملدرآمد سے بلوچستان میں تعلیمی انقلاب برپا ہو سکتا ہے ،ہم بلوچستان کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں اور عوامی فلاح و بہبود کے ہر ممکن اقدام کو عملی جامہ پہنائیں گے ۔

لوکل گورنمنٹ کانفرنس میں حکومت بلوچستان اور ایسوسی ایشن فار ڈویلپمنٹ آف لوکل گورنمنٹ کے مابین باہمی سمجھوتے کی دستاویزات پر بھی دستخط کئے گئے ۔اس سمجھوتے کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی استعداد کار میں اضافے، ان کی فعالیت، بلدیاتی نمائندوں کی رہنمائی و تربیت کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔تقریب میں صوبائی وزراء میر محمد صادق عمرانی، میر علی حسن زہری، رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن، سبق مئیر کوئٹہ میر مقبول احمد لہڑی سمیت لوکل کونسلز کے سربراہان اور صوبائی حکام نے بھی شرکت کی۔