مارچ میں مشروم کی کامیاب کاشت کی جاسکتی ہے،ڈائریکٹر ویجی ٹیبل ریسرچ انسٹیٹیوٹ

پیر 3 مارچ 2025 16:41

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مارچ2025ء) ڈائریکٹر ویجی ٹیبل ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آباد نجیب اللہ نے کہا ہے کہ مشروم کی صحت اور منافع کیلئے جادوئی فصل کو موجودہ زرعی نظام میں غیر روائتی فصلوں اور دیگر غذائی اجناس کے ساتھ شامل کیاجاسکتاہے،مشروم کی کاشت کو وسعت دے کر زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیاجاسکتاہے۔ڈائریکٹر ویجی ٹیبل ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آباد نے بتایاکہ پاکستان میں کھمبیوں کی 56اقسام کھانے کے قابل ہیں جن میں سے 4بلوچستان، 3سندھ، 5پنجاب اور 44اقسام خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر میں پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مشروم کی 4 مقبول ترین اقسام بٹن یا یورپین مشروم، جاپانی مشروم،چینی مشروم اور بیسٹر مشروم کہلاتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اعلیٰ معیار کے ایویسٹر مشروم دستیاب ہیں جن کی مزید درجہ بندی سفید، سنہری، سرمئی اور گلابی ایویسٹر مشروم کے ناموں سے کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ مشروم کوسال میں دومرتبہ مارچ اور اکتوبر کے درمیان کاشت کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، جاپان، جرمنی، تائیوان اور بعض دیگر ممالک میں مشروم کمرشل بنیادوں پر کاشت کی جاتی ہے جبکہ پاکستان، ہندوستان، تائیوا ن، تھائی لینڈ اور چین بھی اس کی برآمد سے غیر ملکی زر مبادلہ حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ بہت سی ڈشز کی تیاری میں بھی کھمبیوں کا استعمال کیا جاتاہے جس کے باعث دنیا بھر میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہاہے۔

انہوں نے کہاکہ ذائقہ اور غذائیت سے بھر پور سوپ کی تیاری کے علاوہ اسے ٹماٹر،پیاز،سبزیوں اور گوشت کے ساتھ بھی پکایا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ دنیا بھر میں 15لاکھ ٹن مشروم کی پیداوار ہو رہی ہے اور اس مقدار میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بارشوں کے موسم میں کھمبیوں کی ایک بڑی مقدار قدرتی طور پر جنگلوں میں پائی جاتی ہے جس کے دو حصے ہوتے ہیں ان میں بالائی کیپ اور تنا کیپ کی نچلی تہہ پر بڑی تعداد میں بیج پیدا ہوتے ہیں جوکہ گردونواح میں پھیل جاتے ہیں جہاں انہیں ساز گار ماحول دستیاب ہوتا ہے اور وہ اس جگہ پر اگ آتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کھمبیوں کی مختلف اقسام پاکستان میں قدرتی طور پر کئی جگہوں پر پائی جاتی ہیں اورانہیں مقامی طور پر کنڈیر، کھپہ،ہنڈایا، گچھی کے نام دیئے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں پائی جانے والی کھمبیوں کو گچھی کا نام دیا جا تا ہے جس کا شمار قدرتی طور پر اگنے والی انتہائی مہنگی مشروم میں ہوتا ہے جس کو دھوپ میں خشک کر کے بیرون ملک برآمد کیا جا تا ہے۔انہوں نے بتایاکہ ا یک اندازے کے مطابق 90ٹن گچھی پاکستان یورپ کو برآمد کرتا ہے نیز دنیا بھر میں کھمبیوں کی تقریباً 15سو اقسام پا ئی جاتی ہیں جن میں کچھ کھانے کے قابل جبکہ دوسری زہریلی ہیں۔